سندھ اسمبلی ریکارڈ کتابی شکل میں محفوظ نہ کیے جانے کا انکشاف
افسران کی مجرمانہ غفلت سے 365 اجلاسوں کے ریکارڈکی طباعت، 851 کی نہ ہو سکی
ISLAMABAD:
سندھ اسمبلی کے افسران کی مجرمانہ غفلت کے باعث سندھ اسمبلی کا 3 دہائیوں کا ریکارڈ کتابی شکل میں محفوظ نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ اسمبلی کے 1985 سے سال 2014 تک 1215 اجلاسوں میں سے صرف 365 اجلاسوں کے ریکارڈ کی طباعت ہو سکی۔ 851 اجلاسوں کے ریکارڈ پر متعلقہ افسران نے غفلت کی چادر اوڑھ لی۔ افسران کی لاپرواہی اور ایوان کی کارروائی کی طباعت نہ ہونے سے متعلق سندھ اسمبلی کے اسپیشل سیکریٹری کے زیر صدارت اہم اجلاس کے منٹس کی کاپی ایکسپریس نیوز نے حاصل کرلی۔ رپورٹ میں اسپیشل سیکریٹری نے غفلت اور لاپرواہی کے مرتکب افسران کے خلاف انکوائری کرکے کارروائی کی سفارش کی ہے۔
سندھ اسمبلی کے اسپیشل سیکریٹری محمد خان رند کی زیر صدارت اجلاس کے منٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سندھ اسمبلی کے شعبہ پروسیڈنگ، پبلیکیشن برانچ، ڈائریکٹر ریسرچ، رپورٹنگ برانچ ، ایڈیٹر آف ڈیبیٹ سمیت متعلقہ افسران نے سنگین غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 1985 سے لیکر 2014 تک سندھ اسمبلی کے اجلاسوں کے ریکارڈ کی پرنٹنگ نہیں کی۔ ریکارڈ کو کتابی شکل میں محفوظ کرنا ضروری ہے اور یہ سندھ اسمبلی کا اصل کام ہے جس کی تکمیل میں افسران نے غفلت کا مظاہرہ کیا ہے ۔
سندھ اسمبلی کے اسپیشل سیکریٹری دوم محمد خان رند کی زیر صدارت28 اگست 2018 کے اجلاس کے منٹس کے مطابق اس مجرمانہ غفلت کا پتہ چلا۔ واضح رہے کہ اسمبلی اجلاسوں کا مذکورہ ریکارڈ یا تو قلم سے لکھا ہوا ہے جبکہ بعض اجلاسوں کا ریکارڈ کمپیوٹرز میں موجود ہے تاہم اسے کتابی شکل میں محفوظ نہیں کیا گیا جسکی وجہ سے ایوان کا تاریخی ریکارڈ ضائع ہونے کا اندیشہ ہے ۔منٹس میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ افسران نے ریکارڈ مرتب نہ کیے جانے کی تاخیر اور وجہ عملے کی کمی، دفتر کا کم حجم، دستیاب عملے کے پروموشن نہ ہونے اور دیگر عوامل کو ٹھہرایا ہے۔
سندھ اسمبلی ریکارڈ کی پرنٹنگ نہ ہو سکی، اسپیشل سیکریٹری کی تصدیق
سندھ اسمبلی کے اسپیشل سیکریٹری محمد خان رند نے ایکسپریس نیوز کے رابطہ کرنے پر 1985 سے 2014 تک سندھ اسمبلی کے ریکارڈ کی پرنٹنگ نہ ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ انھوں نے رواں سال 14 اگست کوعہدے کا چارج سنبھال کر 28 اگست کو سندھ اسمبلی کی پروسیڈنگ، پبلیکیشن، ایڈیٹر آف ڈیبیٹ، ڈائریکٹر ریسرچ کا اجلاس بلایا تھا، انھوں نے کہا کہ متعلقہ افسران نے بریفننگ میں انکشاف کیا کہ 1985 سے 2014 تک سندھ اسمبلی کی کارروائی کوکتابی شکل میں محفوظ نہیں کیا گیا یعنی اسکی پرنٹنگ نہیں کی گئی۔
مقدس ایوان کا اس عرصے کا ریکارڈ را (خام) میٹریل کے طور موجود ہے انھوں نے کہا کہ اس صورتحال سے میں نے اعلیٰ حکام کوآگاہ کردیا ہے اور ملوث افسران کے خلاف انکوائری کرکے کارروائی کی سفارش کی ہے۔
دوسری جانب سندھ اسمبلی کے سیکریٹری عمر فاروق برڑو نے رابطہ کرنے پرایکسپریس کو بتایا کہ سندھ اسمبلی کا تمام ریکارڈ محفوظ ہے اور اسکی پرنٹنگ بھی کی گئی ہے جسے ریکارڈ دیکھنا ہو وہ سندھ اسمبلی آکر دیکھ سکتا ہے۔
دریں اثناسندھ اسمبلی کے اسپشل سیکریٹری کے زیر صدارت اجلاس کے منٹس کے مطابق ایڈیٹر آف ڈیبیٹس کو ہدایت کی گئی کہ وہ ایوان کی کارروائی کا تمام ریکارڈ رپورٹنگ برانچ کے حوالے کرینگے اور ہر سال کی بنیاد پر پبلیکیشن افسر ریکارڈ کی طباعت شروع کرائے گا ڈپٹی سیکریٹری پروسیڈنگ کوتین ماہ کی مہلت دیتے ہوئے ہدایت کی گئی کہ ہنگامی بنیاد پر851 اجلاسوں میں ارکان کی جانب سے کی گئی تقاریرکا ریکارڈ مرتب کیاجائے۔
اسپیشل سیکریٹری سندھ اسمبلی نے سفارش کی کہ ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ پبلیکشن سندھ اسمبلی کو الگ دفتر الاٹ کیاجائے جبکہ تقاریر اور ایوان کی کارروائی کا ریکارڈ مرتب ومحفوظ کرنے کے لیے متعلقہ عملے کو کمرہ / دفتر فراہم کیاجائے۔
سندھ اسمبلی کے افسران کی مجرمانہ غفلت کے باعث سندھ اسمبلی کا 3 دہائیوں کا ریکارڈ کتابی شکل میں محفوظ نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ اسمبلی کے 1985 سے سال 2014 تک 1215 اجلاسوں میں سے صرف 365 اجلاسوں کے ریکارڈ کی طباعت ہو سکی۔ 851 اجلاسوں کے ریکارڈ پر متعلقہ افسران نے غفلت کی چادر اوڑھ لی۔ افسران کی لاپرواہی اور ایوان کی کارروائی کی طباعت نہ ہونے سے متعلق سندھ اسمبلی کے اسپیشل سیکریٹری کے زیر صدارت اہم اجلاس کے منٹس کی کاپی ایکسپریس نیوز نے حاصل کرلی۔ رپورٹ میں اسپیشل سیکریٹری نے غفلت اور لاپرواہی کے مرتکب افسران کے خلاف انکوائری کرکے کارروائی کی سفارش کی ہے۔
سندھ اسمبلی کے اسپیشل سیکریٹری محمد خان رند کی زیر صدارت اجلاس کے منٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سندھ اسمبلی کے شعبہ پروسیڈنگ، پبلیکیشن برانچ، ڈائریکٹر ریسرچ، رپورٹنگ برانچ ، ایڈیٹر آف ڈیبیٹ سمیت متعلقہ افسران نے سنگین غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 1985 سے لیکر 2014 تک سندھ اسمبلی کے اجلاسوں کے ریکارڈ کی پرنٹنگ نہیں کی۔ ریکارڈ کو کتابی شکل میں محفوظ کرنا ضروری ہے اور یہ سندھ اسمبلی کا اصل کام ہے جس کی تکمیل میں افسران نے غفلت کا مظاہرہ کیا ہے ۔
سندھ اسمبلی کے اسپیشل سیکریٹری دوم محمد خان رند کی زیر صدارت28 اگست 2018 کے اجلاس کے منٹس کے مطابق اس مجرمانہ غفلت کا پتہ چلا۔ واضح رہے کہ اسمبلی اجلاسوں کا مذکورہ ریکارڈ یا تو قلم سے لکھا ہوا ہے جبکہ بعض اجلاسوں کا ریکارڈ کمپیوٹرز میں موجود ہے تاہم اسے کتابی شکل میں محفوظ نہیں کیا گیا جسکی وجہ سے ایوان کا تاریخی ریکارڈ ضائع ہونے کا اندیشہ ہے ۔منٹس میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ افسران نے ریکارڈ مرتب نہ کیے جانے کی تاخیر اور وجہ عملے کی کمی، دفتر کا کم حجم، دستیاب عملے کے پروموشن نہ ہونے اور دیگر عوامل کو ٹھہرایا ہے۔
سندھ اسمبلی ریکارڈ کی پرنٹنگ نہ ہو سکی، اسپیشل سیکریٹری کی تصدیق
سندھ اسمبلی کے اسپیشل سیکریٹری محمد خان رند نے ایکسپریس نیوز کے رابطہ کرنے پر 1985 سے 2014 تک سندھ اسمبلی کے ریکارڈ کی پرنٹنگ نہ ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ انھوں نے رواں سال 14 اگست کوعہدے کا چارج سنبھال کر 28 اگست کو سندھ اسمبلی کی پروسیڈنگ، پبلیکیشن، ایڈیٹر آف ڈیبیٹ، ڈائریکٹر ریسرچ کا اجلاس بلایا تھا، انھوں نے کہا کہ متعلقہ افسران نے بریفننگ میں انکشاف کیا کہ 1985 سے 2014 تک سندھ اسمبلی کی کارروائی کوکتابی شکل میں محفوظ نہیں کیا گیا یعنی اسکی پرنٹنگ نہیں کی گئی۔
مقدس ایوان کا اس عرصے کا ریکارڈ را (خام) میٹریل کے طور موجود ہے انھوں نے کہا کہ اس صورتحال سے میں نے اعلیٰ حکام کوآگاہ کردیا ہے اور ملوث افسران کے خلاف انکوائری کرکے کارروائی کی سفارش کی ہے۔
دوسری جانب سندھ اسمبلی کے سیکریٹری عمر فاروق برڑو نے رابطہ کرنے پرایکسپریس کو بتایا کہ سندھ اسمبلی کا تمام ریکارڈ محفوظ ہے اور اسکی پرنٹنگ بھی کی گئی ہے جسے ریکارڈ دیکھنا ہو وہ سندھ اسمبلی آکر دیکھ سکتا ہے۔
دریں اثناسندھ اسمبلی کے اسپشل سیکریٹری کے زیر صدارت اجلاس کے منٹس کے مطابق ایڈیٹر آف ڈیبیٹس کو ہدایت کی گئی کہ وہ ایوان کی کارروائی کا تمام ریکارڈ رپورٹنگ برانچ کے حوالے کرینگے اور ہر سال کی بنیاد پر پبلیکیشن افسر ریکارڈ کی طباعت شروع کرائے گا ڈپٹی سیکریٹری پروسیڈنگ کوتین ماہ کی مہلت دیتے ہوئے ہدایت کی گئی کہ ہنگامی بنیاد پر851 اجلاسوں میں ارکان کی جانب سے کی گئی تقاریرکا ریکارڈ مرتب کیاجائے۔
اسپیشل سیکریٹری سندھ اسمبلی نے سفارش کی کہ ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ پبلیکشن سندھ اسمبلی کو الگ دفتر الاٹ کیاجائے جبکہ تقاریر اور ایوان کی کارروائی کا ریکارڈ مرتب ومحفوظ کرنے کے لیے متعلقہ عملے کو کمرہ / دفتر فراہم کیاجائے۔