ہمارے فوجی کو سزا ہوئی تو عالمی عدالت کے ججز کو گرفتار کرلیں گے امریکی دھمکی
عالمی فوجداری عدالت نے کسی بھی امريکی يا اسرائيلی کو نشانہ بنايا تو خاموش نہيں بيٹھیں گے، جان بولٹن
امریکا نے عالمی فوجداری عدالت کے ججز اور پراسیکیوٹرز کو گرفتار کرنے اور مالی امداد بند کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کے مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے انٹرنیشنل کرائم کورٹ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ججوں کی گرفتاری سمیت سخت پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ انہوں نے کورٹ پر امریکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے کا بھی الزام عائد کیا۔
امریکی مشیر جان بولٹن کا مزید کہنا تھا کہ اگر عالمی فوجداری عدالت امریکی، اسرائیلی یا اتحادی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے گی تو خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ امریکا اپنے شہریوں، رضاکاروں اور افسران کی حفاظت کرنا جانتا ہے اور ہماری پہلی ترجیح اپنے شہریوں کی حفاظت کرنا ہے۔
جان بولٹن نے مزید کہا کہ افغانستان میں تعینات امریکی افسران کے خلاف فیصلہ آیا تو عالمی فوجداری عدالت کے ججوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی کر دیں گے۔ ججوں اور پراسیکیوٹرز کو گرفتار کر کے امریکی نظام انصاف کے تحت کارروائی کریں گے جب کہ عالمی فوجداری عدالت کو دی جانے والی مالی امداد بھی بند کردی جائے گی۔
امریکا کی جانب سے انٹرنیشنل کرائم کورٹ پر پابندیاں عائد کرنے کا معاملہ اُس وقت سامنے آیا ہے جب اس کورٹ میں امریکی افسران کو 2016 میں افغانستان میں قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور زیادتی پر مقدمات کا سامنا ہے۔
امریکی مشیر برائے قومی سلامتی کا موقف ہے کہ انٹرنیشنل کرائم کورٹ سے جنگی جرائم پر نہ تو افغانستان نے تحقیقات کی درخواست کی اور نہ عدالت کے چارٹر پر دستخط کرنے والے کسی اور ملک نے کیس چلانے کا کہا تھا اس لیے عدالت یہ کیس چلانے کی مجاز ہی نہیں۔
دوسری جانب انٹرنیشنل کرائم کورٹ نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کو دنیا میں کسی بھی شورش زدہ علاقے میں یا جنگ کے دوران ہونے والی نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت سوز مظالم پر ازخود مقدمہ چلانے کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ 2002 میں عالمی فوجداری عدالت (International Crime Court) نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت سوز مظالم کی تحقیقات کرنے اور متاثرین کو انصاف مہیا کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔ برطانیہ سمیت 123 ممالک عدالت سے جڑ گئے تاہم امریکا نے خود کو تاحال علیحدہ رکھا ہوا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کے مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے انٹرنیشنل کرائم کورٹ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ججوں کی گرفتاری سمیت سخت پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ انہوں نے کورٹ پر امریکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے کا بھی الزام عائد کیا۔
امریکی مشیر جان بولٹن کا مزید کہنا تھا کہ اگر عالمی فوجداری عدالت امریکی، اسرائیلی یا اتحادی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے گی تو خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ امریکا اپنے شہریوں، رضاکاروں اور افسران کی حفاظت کرنا جانتا ہے اور ہماری پہلی ترجیح اپنے شہریوں کی حفاظت کرنا ہے۔
جان بولٹن نے مزید کہا کہ افغانستان میں تعینات امریکی افسران کے خلاف فیصلہ آیا تو عالمی فوجداری عدالت کے ججوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی کر دیں گے۔ ججوں اور پراسیکیوٹرز کو گرفتار کر کے امریکی نظام انصاف کے تحت کارروائی کریں گے جب کہ عالمی فوجداری عدالت کو دی جانے والی مالی امداد بھی بند کردی جائے گی۔
امریکا کی جانب سے انٹرنیشنل کرائم کورٹ پر پابندیاں عائد کرنے کا معاملہ اُس وقت سامنے آیا ہے جب اس کورٹ میں امریکی افسران کو 2016 میں افغانستان میں قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور زیادتی پر مقدمات کا سامنا ہے۔
امریکی مشیر برائے قومی سلامتی کا موقف ہے کہ انٹرنیشنل کرائم کورٹ سے جنگی جرائم پر نہ تو افغانستان نے تحقیقات کی درخواست کی اور نہ عدالت کے چارٹر پر دستخط کرنے والے کسی اور ملک نے کیس چلانے کا کہا تھا اس لیے عدالت یہ کیس چلانے کی مجاز ہی نہیں۔
دوسری جانب انٹرنیشنل کرائم کورٹ نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کو دنیا میں کسی بھی شورش زدہ علاقے میں یا جنگ کے دوران ہونے والی نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت سوز مظالم پر ازخود مقدمہ چلانے کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ 2002 میں عالمی فوجداری عدالت (International Crime Court) نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت سوز مظالم کی تحقیقات کرنے اور متاثرین کو انصاف مہیا کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔ برطانیہ سمیت 123 ممالک عدالت سے جڑ گئے تاہم امریکا نے خود کو تاحال علیحدہ رکھا ہوا ہے۔