محتسب کا تقررغیرقانونی ہےچیف جسٹس نوٹس لیںٹرانسپیرنسی
نگراں حکومت نے مینڈیٹ سے تجاوزکیا،سلمان فاروقی نے محتسب کے حلف میں بھی ترمیم کی
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے نگران حکومت کی طرف سے سلمان فاروقی کے بطور مستقل وفاقی محتسب تقرر پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری کے نام ایک خط میں ٹرانسپیرنسی کے ایڈوائزر عادل گیلانی نے کہا کہ ''ایکسپریس ٹریبون'' نے27مئی کو اپنی ایک رپورٹ میں اس کا انکشاف کیا ہے کہ نگران حکومت نے قائم مقام وفاقی محتسب کو مستقل کردیا ہے ، یہ فیصلہ نگران حکومت کے مینڈیٹ سے تجاوز ہے۔ ٹرانسپیرنسی کو سلمان فاروقی کے تقرر کے خلاف ایک شکایت وصول ہوئی ہے کہ سلمان فاروقی کو سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے دسمبر 2012میں قائم مقام محتسب تعینات کیا جبکہ نگران حکومت نے انہیں 27مئی 2013کو مستقل کردیا۔ سپریم کورٹ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی رٹ پر23مئی کو اپنے ایک فیصلے میں نگران حکومت کی طرف سے کی گئی ضروری نوعیت کی تعیناتیوں کے سوا تمام تقرریوں اور تبادلوں کو معطل کرچکی ہے۔
فاضل چیف جسٹس نے اس کیس میں قرار دیا تھا کہ یہ موجودہ اور آنے والی حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ سرکاری عہدوں پر تعیناتیوں اور تبادلوں میں شفافیت کا اصول اپنائیں۔ عدالت نے آبزرو کیا کہ نہ صرف درخواستگزار بلکہ وفاقی وزیر قانون احمر بلال صوفی نے بھی نگران حکومت کی طرف سے حالیہ تعیناتیوں اور تبادلوں پر اعتراض کیا۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا ''ایسا لگتا ہے کہ نگرانوں نے نئی تعیناتیوں اور تبادلوں میں قانونی طریقہ کار پر پوری طرح عملدرآمد نہیں کیا''۔ سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے8 دسمبر 2012 کو عارضی بنیادوں پر ایوان صدر کے سیکرٹری جنرل سلمان فاروقی کو وفاقی محتسب کی ذمہ داریاں تفویض کی تھیں۔
وزیراعظم کا یہ حکم غیرقانونی تھا کیونکہ کسی سرکاری افسر کو وفاقی محتسب کا چارج دینے کا کوئی قانون موجود نہیں۔ سلمان فاروقی نے خود8 دسمبر کو یہ اقرار کیا کہ وہ صرف دو ماہ کیلئے تنخواہ کے بغیر وفاقی محتسب کی خدمات سرانجام دینگے لیکن وہ 5 ماہ سے اسی عہدے پر فائز ہیں۔ انھوں نے جھوٹ بولا اور ایسا شخص وفاقی محتسب کے عہدے کیلیے موزوں نہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ12 فروری کو جاری ہونے والے آرڈیننس نمبر1/ 2013 کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب کسی ناگہانی صورتحال میں اضافی طور پر وفاقی محتسب کی ذمے داریاںانجام دے گا۔ اس آرڈیننس کے مطابق جس وقت محتسب کا عہدہ خالی ہوگا یا وہ اپنی ذمے داریاں ادا کرنے سے قاصر ہوگا تو صدر مملکت قائم مقام محتسب کا تقرر کریں گے۔
جب تک قائم مقام محتسب تعینات رہے گا وفاقی محتسب متعلقہ آفس کے محتسب کے طور پر کام کریگا اور اگر وفاقی محتسب غیر حاضر ہے یا اپنی ذمے داریاں ادا کرنے سے قاصر ہے تو وفاقی ٹیکس محتسب اضافی طور پر وفاقی محتسب کی خدمات انجام دے گا۔ ٹرانسپیرنسی نے خط میں لکھا ہے کہ سلمان فاروقی نے اس آرڈیننس کے تحت وفاقی محتسب کے حلف میں بھی تبدیلی کی ہے اور اس میں سے یہ پیرا ''میں پاکستان کے بہترین مفاد کے فروغ کیلیے ہر ممکن کوشش کروں گا'' حذف کرادیا ہے۔ اس تبدیلی کا مقصد دہری شہریت کے حامل شخص کو وفاقی محتسب مقرر کرنا ہے۔ خط میں فاضل چیف جسٹس سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کا ازخود نوٹس لیں کیونکہ وفاقی محتسب کی تقرری سپریم کورٹ کے23 مئی2013 کے فیصلے کی روشنی میں غیر قانونی ہے۔ وفاقی ٹیکس محتسب کو اضافی چارج لینے سے روکا جائے ،اس کے علاوہ وفاقی محتسب کے حلف میں کی گئی ترمیم کو بھی غیر قانونی قرار دیا جائے۔
چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری کے نام ایک خط میں ٹرانسپیرنسی کے ایڈوائزر عادل گیلانی نے کہا کہ ''ایکسپریس ٹریبون'' نے27مئی کو اپنی ایک رپورٹ میں اس کا انکشاف کیا ہے کہ نگران حکومت نے قائم مقام وفاقی محتسب کو مستقل کردیا ہے ، یہ فیصلہ نگران حکومت کے مینڈیٹ سے تجاوز ہے۔ ٹرانسپیرنسی کو سلمان فاروقی کے تقرر کے خلاف ایک شکایت وصول ہوئی ہے کہ سلمان فاروقی کو سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے دسمبر 2012میں قائم مقام محتسب تعینات کیا جبکہ نگران حکومت نے انہیں 27مئی 2013کو مستقل کردیا۔ سپریم کورٹ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی رٹ پر23مئی کو اپنے ایک فیصلے میں نگران حکومت کی طرف سے کی گئی ضروری نوعیت کی تعیناتیوں کے سوا تمام تقرریوں اور تبادلوں کو معطل کرچکی ہے۔
فاضل چیف جسٹس نے اس کیس میں قرار دیا تھا کہ یہ موجودہ اور آنے والی حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ سرکاری عہدوں پر تعیناتیوں اور تبادلوں میں شفافیت کا اصول اپنائیں۔ عدالت نے آبزرو کیا کہ نہ صرف درخواستگزار بلکہ وفاقی وزیر قانون احمر بلال صوفی نے بھی نگران حکومت کی طرف سے حالیہ تعیناتیوں اور تبادلوں پر اعتراض کیا۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا ''ایسا لگتا ہے کہ نگرانوں نے نئی تعیناتیوں اور تبادلوں میں قانونی طریقہ کار پر پوری طرح عملدرآمد نہیں کیا''۔ سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے8 دسمبر 2012 کو عارضی بنیادوں پر ایوان صدر کے سیکرٹری جنرل سلمان فاروقی کو وفاقی محتسب کی ذمہ داریاں تفویض کی تھیں۔
وزیراعظم کا یہ حکم غیرقانونی تھا کیونکہ کسی سرکاری افسر کو وفاقی محتسب کا چارج دینے کا کوئی قانون موجود نہیں۔ سلمان فاروقی نے خود8 دسمبر کو یہ اقرار کیا کہ وہ صرف دو ماہ کیلئے تنخواہ کے بغیر وفاقی محتسب کی خدمات سرانجام دینگے لیکن وہ 5 ماہ سے اسی عہدے پر فائز ہیں۔ انھوں نے جھوٹ بولا اور ایسا شخص وفاقی محتسب کے عہدے کیلیے موزوں نہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ12 فروری کو جاری ہونے والے آرڈیننس نمبر1/ 2013 کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب کسی ناگہانی صورتحال میں اضافی طور پر وفاقی محتسب کی ذمے داریاںانجام دے گا۔ اس آرڈیننس کے مطابق جس وقت محتسب کا عہدہ خالی ہوگا یا وہ اپنی ذمے داریاں ادا کرنے سے قاصر ہوگا تو صدر مملکت قائم مقام محتسب کا تقرر کریں گے۔
جب تک قائم مقام محتسب تعینات رہے گا وفاقی محتسب متعلقہ آفس کے محتسب کے طور پر کام کریگا اور اگر وفاقی محتسب غیر حاضر ہے یا اپنی ذمے داریاں ادا کرنے سے قاصر ہے تو وفاقی ٹیکس محتسب اضافی طور پر وفاقی محتسب کی خدمات انجام دے گا۔ ٹرانسپیرنسی نے خط میں لکھا ہے کہ سلمان فاروقی نے اس آرڈیننس کے تحت وفاقی محتسب کے حلف میں بھی تبدیلی کی ہے اور اس میں سے یہ پیرا ''میں پاکستان کے بہترین مفاد کے فروغ کیلیے ہر ممکن کوشش کروں گا'' حذف کرادیا ہے۔ اس تبدیلی کا مقصد دہری شہریت کے حامل شخص کو وفاقی محتسب مقرر کرنا ہے۔ خط میں فاضل چیف جسٹس سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کا ازخود نوٹس لیں کیونکہ وفاقی محتسب کی تقرری سپریم کورٹ کے23 مئی2013 کے فیصلے کی روشنی میں غیر قانونی ہے۔ وفاقی ٹیکس محتسب کو اضافی چارج لینے سے روکا جائے ،اس کے علاوہ وفاقی محتسب کے حلف میں کی گئی ترمیم کو بھی غیر قانونی قرار دیا جائے۔