کانگو وائرس اور ملیریا کی واپسی
عید قربان کے بعد جراثیم کش اسپرے نہ ہونے کے باعث عوام متعدد جان لیوا بیماروں کا شکار ہورہے ہیں۔
کراچی کے جناح اسپتال میں زیر علاج کانگو وائرس میں مبتلا ایک اور مریض جان کی بازی ہار گیا، عید قرباںکے بعدکانگو وائرس کے کیسزکی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، اب تک 13 مریضوں کو داخل کرایا جا چکا ہے۔شہر میں رواں سال کانگو وائرس سے مبتلا دس مریض موت کے منہ میں چلے گئے۔
یہ صورتحال الارمنگ ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں یوں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں ۔ وجہ تو صاف ظاہر ہے کہ مرض کی تشخصیص درست انداز میں نہیں ہوئی جب کہ طبی ماہرین رائے میں وطن عزیز میں خطیر بجٹ اور وسائل ہونے کے باوجود دوسرے مما لک کی نسبت وائرسز سے اموات کی شرح میں انتہائی تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا۔ ملک بھر میں اور بالخصوص سندھ میں صحت عامہ کی صورتحال روز بروزخراب ہوتی جارہی ہے، چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہ ہونے اور اداروں کی غفلت کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔
سندھ کے ضلع بدین میں مچھر مار اسپرے نہ کرائے جانے کا باعث ملیریا کی وباپھیلنے کی خبر ایکسپریس کے نمایندے نے دی ہے ۔خبر کے مطابق ضلع بدین کے بیشتر شہروں بدین، گولارچی،کھورہ ، ترائی ، پنگریوں ، ٹنڈوباگو سمیت دیگر میں انتظامی نااہلی کے باعث مچھر مار اسپرے نہ کروانے سے ملیریا کا مرض وبائی شکل اختیار کرگیا ہے ۔
ریاست کے اولین فرائض میں یہ بات شامل ہے کہ وہ اپنے صحت کی بنیادی سہولتیں اپنے باسیوں کو فراہم کرے گی، لیکن اس فرض سے غفلت برتنے کے چلن نے یہ دن دیکھائے ہیں کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں صحت عامہ کے لیے فنڈز مقرر کیے جانے،لاکھوں کی غیرملکی مشینری منگوانے،کروڑوں کے اسپتال بنانے کے باوجود اس کے ثمرات عوام کو نہیں مل رہے ہیں وجہ تو صاف ظاہر ہے کہ محکمہ صحت کے اہلکار، ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف اپنے فرائض میں غفلت کے مرتکب ہورہے ہیں۔
صوبائی وزیراعلیٰ سندھ اور محکمہ صحت سمیت ارباب اختیار کو ان خبروں اور غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے۔ تاکہ مزید انسانی جانوں کا ضیاع روکا جاسکے ۔ عید قربان کے بعد جراثیم کش اسپرے نہ ہونے کے باعث عوام متعدد جان لیوا بیماروں کا شکار ہورہے ہیں اس جانب خصوصی توجہ کی ضرورت ہے ۔ملک میں صحت کے شعبے پر بھرپور توجہ کی ضرورت ہے۔
یہ صورتحال الارمنگ ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں یوں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں ۔ وجہ تو صاف ظاہر ہے کہ مرض کی تشخصیص درست انداز میں نہیں ہوئی جب کہ طبی ماہرین رائے میں وطن عزیز میں خطیر بجٹ اور وسائل ہونے کے باوجود دوسرے مما لک کی نسبت وائرسز سے اموات کی شرح میں انتہائی تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا۔ ملک بھر میں اور بالخصوص سندھ میں صحت عامہ کی صورتحال روز بروزخراب ہوتی جارہی ہے، چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہ ہونے اور اداروں کی غفلت کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔
سندھ کے ضلع بدین میں مچھر مار اسپرے نہ کرائے جانے کا باعث ملیریا کی وباپھیلنے کی خبر ایکسپریس کے نمایندے نے دی ہے ۔خبر کے مطابق ضلع بدین کے بیشتر شہروں بدین، گولارچی،کھورہ ، ترائی ، پنگریوں ، ٹنڈوباگو سمیت دیگر میں انتظامی نااہلی کے باعث مچھر مار اسپرے نہ کروانے سے ملیریا کا مرض وبائی شکل اختیار کرگیا ہے ۔
ریاست کے اولین فرائض میں یہ بات شامل ہے کہ وہ اپنے صحت کی بنیادی سہولتیں اپنے باسیوں کو فراہم کرے گی، لیکن اس فرض سے غفلت برتنے کے چلن نے یہ دن دیکھائے ہیں کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں صحت عامہ کے لیے فنڈز مقرر کیے جانے،لاکھوں کی غیرملکی مشینری منگوانے،کروڑوں کے اسپتال بنانے کے باوجود اس کے ثمرات عوام کو نہیں مل رہے ہیں وجہ تو صاف ظاہر ہے کہ محکمہ صحت کے اہلکار، ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف اپنے فرائض میں غفلت کے مرتکب ہورہے ہیں۔
صوبائی وزیراعلیٰ سندھ اور محکمہ صحت سمیت ارباب اختیار کو ان خبروں اور غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے۔ تاکہ مزید انسانی جانوں کا ضیاع روکا جاسکے ۔ عید قربان کے بعد جراثیم کش اسپرے نہ ہونے کے باعث عوام متعدد جان لیوا بیماروں کا شکار ہورہے ہیں اس جانب خصوصی توجہ کی ضرورت ہے ۔ملک میں صحت کے شعبے پر بھرپور توجہ کی ضرورت ہے۔