بچوں کے دل کے سرجری یونٹ کا منصوبہ التوا کا شکار

ادارہ امراض قلب میں 2 ارب روپے کا حکومت سندھ کا منصوبہ سرد خانے کی نذر ہو گیا

سرجری یونٹ کی بنیادوں کاکام بھی مکمل نہیں کیا جا سکا، فنڈزمیں خوردبرد کی اطلاعات۔ فوٹو: فائل

قومی ادارہ برائے امراض قلب میں بچوں کے دل کی سرجری کے علاج کے لیے قائم تعمیر کیاجانے والا منصوبہ حکومت سندھ اور اسپتال انتظامیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے سردخانے کی نذر کر دیا گیا۔

محکمہ صحت کی سالانہ ترقیاتی اسکیم میں اس منصوبے کی منظوری دی گئی تھی اس وقت یہ منصوبہ 1.7بلین روپے کا تھا بعدازاں حکومت سندھ کی لاپرواہی عدم توجہی سے اس منصوبے کی لاگت 2.6بلین کردی گئی۔

سابق وزیر اعلی سندھ سید قائم علیشاہ نے 2013 میں قومی ادارہ امراض قلب میں اس منصوبے کا باقاعدہ سنگ بنیاد رکھاتھا لیکن اسپتال کے موجودہ ایگزیکٹوڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمرنے اسپتال کا چارچ سنبھالتے ہی بچوں کے دل کے علاج کے اس منصوبے کی جگہ ہی تبدیل کرادی اوراسپتال کے ڈاکٹروں کی 5 منزلہ رہائشی بلڈنگ کو مسمارکرکے اس منصوبے کا دوبارہ سنگ بنیاد رکھا لیکن 5سال گزرنے کے بعد بھی بچوں کے دل کے علاج کا منصوبہ تعمیراتی مراحل میں آپس کی چپلقش اور مبینہ لین دین کی وجہ سے سردخانے کی نذرکردیاگیا۔


کراچی میں عوامی مفا دکے منصوبہ تعمیرات کے ابتدائی مراحل میں ہی آپس کی چپلقش کی نذر ہوگیا، محکمہ صحت کے سابق سیکریٹری فضل اللہ پیچوکے دور میں اس منصوبے کا تعمیراتی کام شروع کیا گیا تھا ،اسپتال کے ذمہ دار ذرائع کا کہتے ہیں کہ بچو ںکے دل کے علاج کا اسپتال کا منصوبہ کھٹائی میں پڑگیا، اس منصوبے کے تعمیراتی کام 2016 میں شروع کیاگیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 ارب روپے کی لا گت سے اس منصوبے کا آغازکیاگیا تھا تاہم کچھ عرصے بعدکنسلٹنٹ کو تبدیل کردیاگیا جبکہ حکومت سندھ نے پروجیکٹ ڈائریکٹر سید تنویر حسین کومقررکیا۔

بتایا جاتا ہے کہ کنسلٹنٹ اور پروجیکٹ ڈائریکٹر میں چپلقش اورہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے اس منصوبے کوکروڑوں روپے کے نقصان ہوگیا ،منصوبے کے ابتدائی تعمیرات میں ہی کرڑوں روپے کے مبینہ گھپلوں اور کمیشن کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں ۔

 
Load Next Story