جنوبی افریقہ میں دنیا کی قدیم ترین ڈرائنگ دریافت
اس سادہ ڈرائنگ میں چھ لکیریں لگائی گئی ہیں جو 73 ہزار سال پرانی ہیں
KUWAIT CITY:
جنوبی افریقہ میں ایک سادہ ڈرائنگ دریافت ہوئی ہے جو صرف سادہ لائنوں پر مشتمل ہے اور جسے دنیا کی قدیم ترین ڈرائنگ قرار دیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ڈرائنگ 73000 ہزار سال پہلے بنائی گئی تھی۔
جنوبی افریقہ کے ایک غار سے دریافت ہونے والی یہ پینٹنگ گیروے رنگ کی ہے جو اب تک دریافت ہونے والے پرانی تصویر سے بھی مزید 30 ہزار سال قدیم ہے۔ 43 ہزار سال قدیم ایک ڈرائنگ اس سے قبل اسپین میں دریافت ہوچکی ہے۔
اس بات کا انکشاف ناروے یونیورسٹی آف برگن اور جنوبی افریقہ کی ایک جامعہ کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کیا ہے اور اس تحقیق کی تفصیلات جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہیں۔
اس میں کسی انسان نے ریت اور گارے سے بنے پتھر نما ٹکڑے پر چھ عمودی لکیریں کھینچی ہیں جن کی اونچائی 15.4 ملی میٹر، لمبائی 38.6 ملی میٹر اور موٹائی 12.8 ملی میٹر ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ پتھر کسی بڑی چٹان کا حصہ ہے لیکن انہیں مکمل ڈرائنگ نہیں مل سکی ہے۔ البتہ تجربہ گاہوں میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اسکولوں میں چاک یا کرے یون جیسی جس شے سے یہ لکیر کھینچی گئی ہے وہ 1.3 سے 3.3 ملی میٹر تک موٹی رہی ہوگی۔
ارضیاتی لحاظ سے یہ خاکہ وسطی حجری عہد سے تعلق رکھتا ہے جب انسان نے پتھر تراش کر کئی اوزار بنانے پر مہارت حاصل کرلی تھی۔
جنوبی افریقہ میں ایک سادہ ڈرائنگ دریافت ہوئی ہے جو صرف سادہ لائنوں پر مشتمل ہے اور جسے دنیا کی قدیم ترین ڈرائنگ قرار دیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ڈرائنگ 73000 ہزار سال پہلے بنائی گئی تھی۔
جنوبی افریقہ کے ایک غار سے دریافت ہونے والی یہ پینٹنگ گیروے رنگ کی ہے جو اب تک دریافت ہونے والے پرانی تصویر سے بھی مزید 30 ہزار سال قدیم ہے۔ 43 ہزار سال قدیم ایک ڈرائنگ اس سے قبل اسپین میں دریافت ہوچکی ہے۔
اس بات کا انکشاف ناروے یونیورسٹی آف برگن اور جنوبی افریقہ کی ایک جامعہ کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کیا ہے اور اس تحقیق کی تفصیلات جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہیں۔
اس میں کسی انسان نے ریت اور گارے سے بنے پتھر نما ٹکڑے پر چھ عمودی لکیریں کھینچی ہیں جن کی اونچائی 15.4 ملی میٹر، لمبائی 38.6 ملی میٹر اور موٹائی 12.8 ملی میٹر ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ پتھر کسی بڑی چٹان کا حصہ ہے لیکن انہیں مکمل ڈرائنگ نہیں مل سکی ہے۔ البتہ تجربہ گاہوں میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اسکولوں میں چاک یا کرے یون جیسی جس شے سے یہ لکیر کھینچی گئی ہے وہ 1.3 سے 3.3 ملی میٹر تک موٹی رہی ہوگی۔
ارضیاتی لحاظ سے یہ خاکہ وسطی حجری عہد سے تعلق رکھتا ہے جب انسان نے پتھر تراش کر کئی اوزار بنانے پر مہارت حاصل کرلی تھی۔