اداکار لہری کو دنیا سے رخصت ہوئے 6 برس بیت گئے
اداکار لہری نے اپنے فلمی کرئیر کا آغاز1956 میں فلم ’انوکھی‘ سے کیا
پاکستان کے نامور اداکار لہری کو مداحوں سے بچھڑے 6 برس بیت گئے۔
سفیر اللہ صدیقی المعروف لہری 1929 میں بھارت میں پیدا ہوئے اور اپنے فلمی کرئیر کا آغاز 1956 میں ریلیز ہونے والی فلم 'انوکھی' سے کیا۔ لہری طنز و مزاح کے جملوں کو بات چیت میں اس طرح استعمال کرتے کہ انہیں دیکھنے والے داد دیئے بغیر نہ رہ پاتے۔
ان کی مشہور فلموں میں دل لگی، تہذیب، انسان بدلتا ہے، دیور بھابھی، زنجیر، جلتے سورج کے نیچے، پھول میرے گلشن، رات کے راہی، فیصلہ، جوکر، آگ، تم ملے پیار ملا، بہادر، نوکر، بہاریں پھر بھی آئیں گی، افشاں اور رم جھم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھی لہری کی درجنوں فلمیں کامیاب ثابت ہوئیں۔ ان کی آخری فلم ''دھنک'' 1986 میں ریلیز ہوئی۔
اداکار لہری نے 'نگار' سمیت درجنوں ایوارڈ حاصل کیے، اداکار لہری کئی سال تک فالج اور شوگر سمیت کئی پیچیدہ بیماریوں سے لڑتے ہوئے 13 ستمبر 2012 کو دنیا فانی سے کوچ کرگئے۔
سفیر اللہ صدیقی المعروف لہری 1929 میں بھارت میں پیدا ہوئے اور اپنے فلمی کرئیر کا آغاز 1956 میں ریلیز ہونے والی فلم 'انوکھی' سے کیا۔ لہری طنز و مزاح کے جملوں کو بات چیت میں اس طرح استعمال کرتے کہ انہیں دیکھنے والے داد دیئے بغیر نہ رہ پاتے۔
ان کی مشہور فلموں میں دل لگی، تہذیب، انسان بدلتا ہے، دیور بھابھی، زنجیر، جلتے سورج کے نیچے، پھول میرے گلشن، رات کے راہی، فیصلہ، جوکر، آگ، تم ملے پیار ملا، بہادر، نوکر، بہاریں پھر بھی آئیں گی، افشاں اور رم جھم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھی لہری کی درجنوں فلمیں کامیاب ثابت ہوئیں۔ ان کی آخری فلم ''دھنک'' 1986 میں ریلیز ہوئی۔
اداکار لہری نے 'نگار' سمیت درجنوں ایوارڈ حاصل کیے، اداکار لہری کئی سال تک فالج اور شوگر سمیت کئی پیچیدہ بیماریوں سے لڑتے ہوئے 13 ستمبر 2012 کو دنیا فانی سے کوچ کرگئے۔