کراچی اسٹاک مارکیٹ انڈیکس کے ساتھ کاروباری حجم بھی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
ریکارڈ 63 کروڑ75 لاکھ حصص کے سودے، 258 کمپنیوں کے بھاؤ اور مارکیٹ سرمائے میں37 ارب66 کروڑ کا اضافہ
ایشیائی اور ٹوکیو اسٹاک ایکس چینجز میں مندی کے باوجود کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو ایک بارپھر تیزی کا رحجان غالب رہا جس سے کے ایس ای 100انڈیکس نئی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا جبکہ ایک روزہ کاروباری حجم کے اعدادوشماربھی63.75 کروڑ حصص کے ساتھ تاریخ کی بلند ترین پر ریکارڈ کیے گئے.
تیزی کے باعث64.17 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں37 ارب66 کروڑ15 لاکھ95 ہزار13 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ چھوٹے ودرمیانے درجے کے اسٹاکس میں وسیع پیمانے پر خریداری رحجان اور نئی حکومت سے توانائی بحران جلد حل ہونے کی امید پر بیشتر شعبوں کی جانب سے سرمایہ کاری کی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹاک سرمایہ کار نئی حکومتی ٹیم کو سابقہ حکومتی ٹیم سے زیادہ ایماندار اور تجربہ کار گردان رہے ہیں اور ان سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ نواز حکومت میں ملکی معیشت کی سمت درست ہوجائے گی جبکہ توانائی بحران ممکنہ طور پر حل ہونے سے صنعت وتجارت کی افزائش ہوسکے گی جس سے ملکی معیشت پربراہ راست مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی کامیابی اور نئی حکومت سے بیشتر ممالک نے تعاون کا اظہار کیا ہے جبکہ آسٹریلیا کی جانب سے پاکستان کے لیے امداد میں22 لاکھ ڈالر کے اضافے کا بھی اعلان کیا گیا ہے، اسی طرح سعودی عرب، امریکا سمیت دیگر ممالک نے بھی جاری معاشی چیلنجز میں تعاون کی یقین دہانیاں کرائی ہیں، ان یقین دہانیوں کے باعث سرمایہ کار نئی حکومت سے زیادہ پرامید نظر آرہے ہیں.
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر50 لاکھ9 ہزار555 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجودتمام دورانیے میں مارکیٹ میں تیزی غالب رہی کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران میوچل فنڈز کی جانب سے43 لاکھ 1 ہزار817 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے6 لاکھ71 ہزار736 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے36 ہزار ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس149.54 پوائنٹس کے اضافے سے21590.66 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس75.17 پوائنٹس کے اضافے سے16702.60 اورکے ایم آئی30 انڈیکس303.72 پوائنٹس کے اضافے سے37279.66 ہوگیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت31.56 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر63 کروڑ75 لاکھ22 ہزار150 حصص کے ریکارڈ نوعیت کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار402 کمپنیوں کے حصص تک توسیع ہوا جن میں258 کے بھاؤ میں اضافہ، 122 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں وائتھ پاکستان کے بھاؤ67 روپے بڑھ کر 1417 روپے اور شیزان انٹرنیشنل کے بھاؤ31.08 روپے بڑھ کر652.78 روپے ہو گئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھاؤ58 روپے کم ہوکر6542 روپے اور انڈس ڈائینگ کے بھاؤ27.75 روپے کم ہوکر530 روپے ہوگئے۔
تیزی کے باعث64.17 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں37 ارب66 کروڑ15 لاکھ95 ہزار13 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ چھوٹے ودرمیانے درجے کے اسٹاکس میں وسیع پیمانے پر خریداری رحجان اور نئی حکومت سے توانائی بحران جلد حل ہونے کی امید پر بیشتر شعبوں کی جانب سے سرمایہ کاری کی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹاک سرمایہ کار نئی حکومتی ٹیم کو سابقہ حکومتی ٹیم سے زیادہ ایماندار اور تجربہ کار گردان رہے ہیں اور ان سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ نواز حکومت میں ملکی معیشت کی سمت درست ہوجائے گی جبکہ توانائی بحران ممکنہ طور پر حل ہونے سے صنعت وتجارت کی افزائش ہوسکے گی جس سے ملکی معیشت پربراہ راست مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی کامیابی اور نئی حکومت سے بیشتر ممالک نے تعاون کا اظہار کیا ہے جبکہ آسٹریلیا کی جانب سے پاکستان کے لیے امداد میں22 لاکھ ڈالر کے اضافے کا بھی اعلان کیا گیا ہے، اسی طرح سعودی عرب، امریکا سمیت دیگر ممالک نے بھی جاری معاشی چیلنجز میں تعاون کی یقین دہانیاں کرائی ہیں، ان یقین دہانیوں کے باعث سرمایہ کار نئی حکومت سے زیادہ پرامید نظر آرہے ہیں.
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر50 لاکھ9 ہزار555 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجودتمام دورانیے میں مارکیٹ میں تیزی غالب رہی کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران میوچل فنڈز کی جانب سے43 لاکھ 1 ہزار817 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے6 لاکھ71 ہزار736 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے36 ہزار ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس149.54 پوائنٹس کے اضافے سے21590.66 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس75.17 پوائنٹس کے اضافے سے16702.60 اورکے ایم آئی30 انڈیکس303.72 پوائنٹس کے اضافے سے37279.66 ہوگیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت31.56 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر63 کروڑ75 لاکھ22 ہزار150 حصص کے ریکارڈ نوعیت کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار402 کمپنیوں کے حصص تک توسیع ہوا جن میں258 کے بھاؤ میں اضافہ، 122 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں وائتھ پاکستان کے بھاؤ67 روپے بڑھ کر 1417 روپے اور شیزان انٹرنیشنل کے بھاؤ31.08 روپے بڑھ کر652.78 روپے ہو گئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھاؤ58 روپے کم ہوکر6542 روپے اور انڈس ڈائینگ کے بھاؤ27.75 روپے کم ہوکر530 روپے ہوگئے۔