ٹیکسٹائل منسٹری وزارت تجارت میں ضم کرنے کا فیصلہ رد

وزارت بننے سے پہلے ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 7.15 ارب، بعد میں 12.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی

نامزد وزیر اعظم اور وزیر خزانہ وزارت ٹیکسٹائل کو ختم کرنے کی تجویز واپس لیں، ٹی ایم اے فوٹو: فائل

MANAMA:
مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری نے وزارت ٹیکسٹائل کی وزارت تجارت میں انضمام کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نگراں حکومت کے اس اقدام کے منفی اثرات ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدی سرگرمیوں پرمرتب ہوں گے۔

بھارت کی مجموعی برآمدات میں وہاں کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا حصہ صرف14 فیصد ہے لیکن اسکے باوجود بھارت میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کی علیحدہ وزارت قائم ہے جبکہ پاکستان کی مجموعی برآمدات میں ٹیکسٹائل سیکٹر کا حصہ59 فیصد ہے لیکن برآمدات میں اس بڑے حصے کو اہمیت نہ دیتے ہوئے وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری کو دوسری وزارت میں ضم کیا جا رہا ہے۔

ٹاولز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (ٹی ایم اے) کے چیئرمین مہتاب الدین چاؤلہ نے بتایا کہ وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے قیام سے قبل پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات جمود کا شکار رہیںاوراس شعبے کی سالانہ برآمدات اوسطاً 7.15 ارب ڈالر سالانہ تھیإ جو وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے قیام کے بعدبڑھ کر12.5 ارب ڈالرتک پہنچ چکی ہیں اور رواں مالی سال کے اختتام تک 13.5 ارب ڈالر تک بڑھنے کا امکان ہے۔




انھوں نے بتایا کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو خصوصی اہمیت حاصل ہے اور وہاں ٹیکسٹائل انڈسٹری کی علیحدہ اور خودمختار وزارت کے قیام کے نتیجے میں ان حریف ممالک کی ٹیکسٹائل برآمدات سالانہ بنیادوں پر بڑھتی چلی جارہی ہیں، پاکستان میں وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے قیام کے بعد پہلی ٹیکسٹائل پالیسی کے اعلان کی صورت میں کامیابی ملی مگر اعلان کردہ پالیسی پر اسکی روح کے مطابق عمل درآمد کا فقدان رہا، یہی وجہ ہے کہ اعلان کردہ پالیسی کے مطابق ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافے کا مطلوبہ ہدف حاصل نہ ہوسکا۔

انہوں نے نامزد وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اورنامزد وزیرخزانہ اسحاق ڈار پر زور دیا ہے کہ وہ ملکی برآمدات میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت ٹیکسٹائل کی وزارت تجارت میں انضمام کی تجویز واپس لینے کی حکمت عملی وضع کریں۔
Load Next Story