میرے منع کرنے کے باوجود پروٹوکول دیا گیا صدر عارف علوی
حکام سے کہا تھا کہ زیادہ گاڑیوں کے ذریعے مجھے شہریوں کے سامنے رسوا نہ کیا جائے لیکن ایسا نہ ہوسکا، صدر مملکت
شہر قائد میں اپنے پروٹوکول کے حوالے سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ایئرپورٹ پر ان کے منع کئے جانے کے باوجود پروٹوکول دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر علوی گزشتہ روز اسلام آباد سے کراچی پہنچے تھے، اس موقع پر انہیں مکمل وی آئی پی پروٹوکول دیا گیا تھا، ان کے قافلے میں 2 درجن سے زائد گاڑیاں شامل تھیں اور کئی اہم شاہراہوں کو بند کردیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد صدر مملکت عارف علوی نے ٹوئٹر پر وضاحت دی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ درست ہے کہ کراچی ایئرپورٹ پر ان کے ہمراہ کئی گاڑیاں تھیں، حالانکہ میں نے حکام سے کہا تھا کہ مجھے عوام کے سامنے رسوا نہ کیجیے، میرے ساتھ سیکیورٹی تناظر کی حد تک ہی گاڑیاں رکھی جائیں، ایک یا دو گاڑیاں آگے اور اتنی ہی پیچھے ہونی چاہئیں لیکن ایسا نہیں ہوسکا، ہمیں اس سلسلے میں سخت اقدام اٹھانا پڑیں گے۔
اپنی رہائش گاہ کے باہر موجود پولیس اہلکاروں کی موجودگی اور پولیس کی جانب سے گھر کے اطراف ہوٹلوں کی بندش کے حوالے سے صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے بھی کام کرنے کی ضرورت ہے، میں اپنے ان پڑوسیوں کے لیے اذیت کا باعث نہیں بننا چاہتا جن کے ساتھ میں نے ساری عمر گزاری ہے۔ میں سیکیورٹی کو تو نہیں چھوڑ سکتا لیکن جب یہ عام شہریوں کے لیے مشکلات کا باعث بنی تو ہمیں اس کی ایک حد مقرر کرنا ہوگی۔
دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر علوی نے ہفتے کی صبح مزار قائد پر حاضری دی، فاتحہ خوانی کی اور پھول چڑھائے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ گورنر سندھ عمران اسماعیل، صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی اور دیگر اہم شخصیات بھی تھیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر علوی گزشتہ روز اسلام آباد سے کراچی پہنچے تھے، اس موقع پر انہیں مکمل وی آئی پی پروٹوکول دیا گیا تھا، ان کے قافلے میں 2 درجن سے زائد گاڑیاں شامل تھیں اور کئی اہم شاہراہوں کو بند کردیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد صدر مملکت عارف علوی نے ٹوئٹر پر وضاحت دی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ درست ہے کہ کراچی ایئرپورٹ پر ان کے ہمراہ کئی گاڑیاں تھیں، حالانکہ میں نے حکام سے کہا تھا کہ مجھے عوام کے سامنے رسوا نہ کیجیے، میرے ساتھ سیکیورٹی تناظر کی حد تک ہی گاڑیاں رکھی جائیں، ایک یا دو گاڑیاں آگے اور اتنی ہی پیچھے ہونی چاہئیں لیکن ایسا نہیں ہوسکا، ہمیں اس سلسلے میں سخت اقدام اٹھانا پڑیں گے۔
اپنی رہائش گاہ کے باہر موجود پولیس اہلکاروں کی موجودگی اور پولیس کی جانب سے گھر کے اطراف ہوٹلوں کی بندش کے حوالے سے صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے بھی کام کرنے کی ضرورت ہے، میں اپنے ان پڑوسیوں کے لیے اذیت کا باعث نہیں بننا چاہتا جن کے ساتھ میں نے ساری عمر گزاری ہے۔ میں سیکیورٹی کو تو نہیں چھوڑ سکتا لیکن جب یہ عام شہریوں کے لیے مشکلات کا باعث بنی تو ہمیں اس کی ایک حد مقرر کرنا ہوگی۔
دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر علوی نے ہفتے کی صبح مزار قائد پر حاضری دی، فاتحہ خوانی کی اور پھول چڑھائے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ گورنر سندھ عمران اسماعیل، صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی اور دیگر اہم شخصیات بھی تھیں۔