سینیٹ کمیٹی نے دنیا بھر کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات طلب کرلی
اوورسیز کی شکایت ہے دادرسی نہیں ہو رہی، انسانی حقوق کمیٹی، خصوصی کمیٹی مغربی روٹ شاہراہ پر کام شروع نہ ہونے پر برہم۔
سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے دنیا بھر کی جیلوں میں قید پاکستانی شہریوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ملک قید پاکستانیوں نے شکایت کی ہے کہ ان کی موثر انداز میں داد رسی نہیں کی جا رہی، حکام نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے فنڈز فراہم کرنے میں تاخیر کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت اجلاس میں گزشتہ اجلاسوں میں دی جانے والی سفارشات پر عملدرآمد کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اسپیشل سیکریٹری وزارت انسانی حقوق شاہ جمال نے کمیٹی کو بتایا کہ کرسچن میرج بل کے بارے کمیٹی کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق مختلف اسٹیک ہولڈرز کی رائے لینے کے بعد اس بل کو کمیٹی میں جلد ہی پیش کر دیا جائے گا جس پر کمیٹی چیئرمین نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ طے شدہ وقت کے مطابق ایک ماہ کے اندر اندر وزارت انسانی حقوق اس بل کو کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔
سیکریٹری وزارت خارجہ نے بیرون ملک قید پاکستانیوں اور ان کو دیے جانے والی قانونی معاونت کے بارے میں کمیٹی کو تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے قیدی اس وقت سعودی عرب کی جیلوں میں مقید ہیں جن کی تعداد3 ہزا ر309 ہے جن میں سے 1199 کو سزا ہو چکی ہے اور 2110 کا ابھی ٹرائل چل رہا ہے جو کہ مختلف جرائم مثلاً منشیات کی اسمگلنگ ، چوری ، قتل ، دھوکہ دہی اور مختلف جرائم میں مقید ہیں جس پر کمیٹی ممبران نے استفسار کیا کہ وزارت خارجہ ان قیدیوں کے حقوق اور قانونی معاونت کیلیے کیا اقدامات کررہی ہے۔
سیکریٹری وزارت خارجہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم ان قیدیوں کو خاص طور پرقونصلر سروس فراہم کرتے ہیں جس میں ان کی قانونی معاونت کے ساتھ ساتھ ان کی دیکھ بحال کے اخراجات بھی اٹھائے جاتے ہیں۔
کمیٹی نے کے الیکٹرک کے سی ای او کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی کا اجلاس کل تک موخر کر دیا اور فیصلہ کیا کہ سی ای او اپنی شرکت یقینی بنائیں اور حادثے کا شکار بچہ کے لواحقین اور کے الیکٹرک کے حکام علاج معالجے اور دیگر سہولیات کے حوالے سے معاملات طے کر کے کمیٹی میں آج(منگل) تک اپنی رپورٹ جمع کرائیں۔
مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت اجلاس میں گزشتہ اجلاسوں میں دی جانے والی سفارشات پر عملدرآمد کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اسپیشل سیکریٹری وزارت انسانی حقوق شاہ جمال نے کمیٹی کو بتایا کہ کرسچن میرج بل کے بارے کمیٹی کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق مختلف اسٹیک ہولڈرز کی رائے لینے کے بعد اس بل کو کمیٹی میں جلد ہی پیش کر دیا جائے گا جس پر کمیٹی چیئرمین نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ طے شدہ وقت کے مطابق ایک ماہ کے اندر اندر وزارت انسانی حقوق اس بل کو کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔
سیکریٹری وزارت خارجہ نے بیرون ملک قید پاکستانیوں اور ان کو دیے جانے والی قانونی معاونت کے بارے میں کمیٹی کو تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے قیدی اس وقت سعودی عرب کی جیلوں میں مقید ہیں جن کی تعداد3 ہزا ر309 ہے جن میں سے 1199 کو سزا ہو چکی ہے اور 2110 کا ابھی ٹرائل چل رہا ہے جو کہ مختلف جرائم مثلاً منشیات کی اسمگلنگ ، چوری ، قتل ، دھوکہ دہی اور مختلف جرائم میں مقید ہیں جس پر کمیٹی ممبران نے استفسار کیا کہ وزارت خارجہ ان قیدیوں کے حقوق اور قانونی معاونت کیلیے کیا اقدامات کررہی ہے۔
سیکریٹری وزارت خارجہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم ان قیدیوں کو خاص طور پرقونصلر سروس فراہم کرتے ہیں جس میں ان کی قانونی معاونت کے ساتھ ساتھ ان کی دیکھ بحال کے اخراجات بھی اٹھائے جاتے ہیں۔
کمیٹی نے کے الیکٹرک کے سی ای او کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی کا اجلاس کل تک موخر کر دیا اور فیصلہ کیا کہ سی ای او اپنی شرکت یقینی بنائیں اور حادثے کا شکار بچہ کے لواحقین اور کے الیکٹرک کے حکام علاج معالجے اور دیگر سہولیات کے حوالے سے معاملات طے کر کے کمیٹی میں آج(منگل) تک اپنی رپورٹ جمع کرائیں۔