وعدے پورے نہ ہوئے تو راستے جداہوں گے محمود اچکزئی
گورنر بلوچستان پختون ہونا چاہیے، اسپیکر شپ کے لیے کسی نے رابطہ نہیں کیا.
پختون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 11مئی کے الیکشن اور 12 مئی کے نتائج نے پارلیمان کے سامنے 12 مئی 2007کو مکا لہرا کر 50 لاشیں گرانے کو عوامی طاقت کہنے والوں کو جمہور نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔
گڈ گورننس، کرپشن کا خاتمہ اور دہشت گردی سے چھٹکارے سمیت حکومت نے اپنے وعدے پورے کیے تو ساتھ دیں گے ورنہ ہمارے راستے جداہوں گے، اسپیکر شپ کے لیے کسی نے رابطہ نہیں کیا، اکثریتی پارٹی ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ کی کرسی بلوچ بھائیوں کو دی، گورنر بلوچستان پختون ہونا چاہیے۔ ہفتے کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اسپیکر شپ کے لیے کسی نے رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی میں نے انکار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہماری پارٹی بلوچستان میں اکثریتی پارٹی بن کر ابھری ہے۔
ہمارا حق تھا کہ ہم حکومت بناتے اور پختون وزیراعلٰیٰ ہوتا لیکن ہم نے بلوچ بھائیوں کو وزارت اعلٰیٰ دی ہے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اسفند یار ولی اپنی غلطیوں کا مداوا کریں، انتخابات میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے، ہم نے بھی5 سال بائیکاٹ کر کے باہر گزارے ہیں، اگلے انتخابات میں اے این پی پھر اچھی قوت بن کر ابھر سکتی ہے، انھوں نے کہا کہ ہم دہشت گرد ریاست نہیں ہیںِ، ہمیں ہمسائیوں سے اچھے تعلقات رکھنے چاہئیں۔
گڈ گورننس، کرپشن کا خاتمہ اور دہشت گردی سے چھٹکارے سمیت حکومت نے اپنے وعدے پورے کیے تو ساتھ دیں گے ورنہ ہمارے راستے جداہوں گے، اسپیکر شپ کے لیے کسی نے رابطہ نہیں کیا، اکثریتی پارٹی ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ کی کرسی بلوچ بھائیوں کو دی، گورنر بلوچستان پختون ہونا چاہیے۔ ہفتے کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اسپیکر شپ کے لیے کسی نے رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی میں نے انکار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہماری پارٹی بلوچستان میں اکثریتی پارٹی بن کر ابھری ہے۔
ہمارا حق تھا کہ ہم حکومت بناتے اور پختون وزیراعلٰیٰ ہوتا لیکن ہم نے بلوچ بھائیوں کو وزارت اعلٰیٰ دی ہے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اسفند یار ولی اپنی غلطیوں کا مداوا کریں، انتخابات میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے، ہم نے بھی5 سال بائیکاٹ کر کے باہر گزارے ہیں، اگلے انتخابات میں اے این پی پھر اچھی قوت بن کر ابھر سکتی ہے، انھوں نے کہا کہ ہم دہشت گرد ریاست نہیں ہیںِ، ہمیں ہمسائیوں سے اچھے تعلقات رکھنے چاہئیں۔