2010 میں بھارتی ٹیم کا سری لنکن ٹور بھی مشکوک ہوگیا
بھارتی بورڈ کے دباؤ پر سری لنکا کرکٹ نے معاملہ آئی سی سی کو رپورٹ نہیں کیا.
بھارت کے 2010 میں سری لنکن ٹور پر بھی شکوک کے بادل چھا گئے۔
پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر اندرجیت سنگھ بندرا کا کہنا ہے کہ اس دورے میں ایک اہم پلیئر کے کمرے میں مشکوک لڑکی نے پوری رات گزاری، بھارتی بورڈ نے سری لنکا کو اس بارے میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو رپورٹ نہیں کرنے دیا، ٹھوس شواہد ہونے کے باوجود دونوں اس واقعے سے مکر گئے۔ تفصیلات کے مطابق پہلے سے ہی فکسنگ کے طوفان میں الجھی بھارتی کرکٹ کا ایک اور تنازع سامنے آگیا ہے اور یہ تنازع کوئی اور نہیں بلکہ پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر اندرجیت سنگھ بندرا اس وقت سامنے لائے ہیں جبکہ چنئی میں بی سی سی آئی کی ورکنگ کمیٹی کا اہم ترین اجلاس جاری تھا، بندرا اور سری نواسن کے تعلقات اچھے نہیں ہیں۔
بندرا نے اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا کہ 2010 میں بھارتی ٹیم کے دورے کے موقع پر تامل ٹائیگرز کیخلاف کارروائی کی وجہ سے سری لنکا نے مہمان سائیڈ کی سیکیورٹی کی ذمہ داری ایک ریٹائرڈ جنرل کے سپرد کی تھی جنھوں نے سخت انتظامات کے ساتھ ٹیم ہوٹل کی ہر لابی میں خفیہ کیمرے بھی نصب کیے تھے، انہی کیمروں سے انکشاف ہوا کہ ٹیم کے ہمراہ سفر کرنے والا آفیشل ایک لڑکی کو بھارتی پلیئر کے کمرے میں لے گیا، مذکورہ پلیئر گذشتہ چھ سیزن سے چنئی سپر کنگز کا اہم حصہ ہے، میچ سے قبل والی پوری رات وہ لڑکی اس پلیئر کے کمرے میں رہی، مبینہ طور پر یہ لڑکی ایک ایسے شخص نے بھیجی تھی جوکہ آئی سی سی کے مشکوک افراد کی فہرست میں شامل تھا۔
یہ واقعہ نہ صرف سیکیورٹی بلکہ کرپشن قوانین کی بھی خلاف ورزی تھا، سری لنکا بورڈ نے جنرل کی رپورٹ کی بنیاد پر اس واقعے سے بھارتی ٹیم منیجر کے ساتھ اینٹی کرپشن یونٹ کو بھی لکھا مگر بھارتی بورڈ کے دباؤ پر سری لنکا کو اس سے دستبردار ہونا پڑا۔بندرا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گذشتہ چھ برس سے بھارتی ٹیم کے ہر ٹور پر سری نواسن کی زیر ملکیت انڈیا سیمنٹ سے تعلق رکھنے والا کوئی نہ کوئی شخص سفر کرتا اور اس کو تمام معاملات تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔
پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر اندرجیت سنگھ بندرا کا کہنا ہے کہ اس دورے میں ایک اہم پلیئر کے کمرے میں مشکوک لڑکی نے پوری رات گزاری، بھارتی بورڈ نے سری لنکا کو اس بارے میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو رپورٹ نہیں کرنے دیا، ٹھوس شواہد ہونے کے باوجود دونوں اس واقعے سے مکر گئے۔ تفصیلات کے مطابق پہلے سے ہی فکسنگ کے طوفان میں الجھی بھارتی کرکٹ کا ایک اور تنازع سامنے آگیا ہے اور یہ تنازع کوئی اور نہیں بلکہ پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر اندرجیت سنگھ بندرا اس وقت سامنے لائے ہیں جبکہ چنئی میں بی سی سی آئی کی ورکنگ کمیٹی کا اہم ترین اجلاس جاری تھا، بندرا اور سری نواسن کے تعلقات اچھے نہیں ہیں۔
بندرا نے اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا کہ 2010 میں بھارتی ٹیم کے دورے کے موقع پر تامل ٹائیگرز کیخلاف کارروائی کی وجہ سے سری لنکا نے مہمان سائیڈ کی سیکیورٹی کی ذمہ داری ایک ریٹائرڈ جنرل کے سپرد کی تھی جنھوں نے سخت انتظامات کے ساتھ ٹیم ہوٹل کی ہر لابی میں خفیہ کیمرے بھی نصب کیے تھے، انہی کیمروں سے انکشاف ہوا کہ ٹیم کے ہمراہ سفر کرنے والا آفیشل ایک لڑکی کو بھارتی پلیئر کے کمرے میں لے گیا، مذکورہ پلیئر گذشتہ چھ سیزن سے چنئی سپر کنگز کا اہم حصہ ہے، میچ سے قبل والی پوری رات وہ لڑکی اس پلیئر کے کمرے میں رہی، مبینہ طور پر یہ لڑکی ایک ایسے شخص نے بھیجی تھی جوکہ آئی سی سی کے مشکوک افراد کی فہرست میں شامل تھا۔
یہ واقعہ نہ صرف سیکیورٹی بلکہ کرپشن قوانین کی بھی خلاف ورزی تھا، سری لنکا بورڈ نے جنرل کی رپورٹ کی بنیاد پر اس واقعے سے بھارتی ٹیم منیجر کے ساتھ اینٹی کرپشن یونٹ کو بھی لکھا مگر بھارتی بورڈ کے دباؤ پر سری لنکا کو اس سے دستبردار ہونا پڑا۔بندرا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گذشتہ چھ برس سے بھارتی ٹیم کے ہر ٹور پر سری نواسن کی زیر ملکیت انڈیا سیمنٹ سے تعلق رکھنے والا کوئی نہ کوئی شخص سفر کرتا اور اس کو تمام معاملات تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔