واٹسن آسٹریلوی ٹیم کی دوبارہ قیادت کرنے سے تائب

نائب کپتانی مختلف وجوہات کی بنا پر چھوڑی، اس وقت یہ ٹیم کا بہترین مفاد تھا.

بھارت کے دورے کو اب تک کیریئر کا تاریک لمحہ خیال کرتا ہوں، آسٹریلوی کرکٹر۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

آسٹریلوی آل راؤنڈر شین واٹسن کا کہنا ہے کہ آنے والی ایشز میں دوبارہ آسٹریلوی ٹیم کی قیادت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

انھوں نے ایشز سیریز میں آسٹریلوی ٹیم کی قیادت کرنے کو بھی خارج از امکان قرار دے دیا، انھوں نے کہا کہ اس وقت تو یقینی طور پر بالکل نہیں، میں نے نائب کپتانی مختلف وجوہات کی بنا پر چھوڑی ہے، اس وقت یہ اقدام یقینی طور پر ٹیم کے بہترین مفاد میں تھا، میں یہاں پر اس لیے موجود ہوں تاکہ اپنی بہترین صلاحیتیں بروئے کار لاکر ٹیم کیلیے مددگار و معاون ثابت ہوسکوں، انھوں نے رواں برس کے دورئہ بھارت کو بھی اپنے کیریئر میں اب تک کا تاریک دور گردانا، آل راؤنڈر نے کہا کہ میں اس ناکامی کو فراموش کرکے آگے کی جانب دیکھنا چاہتا ہوں۔

آسٹریلوی ٹیم نے رواں برس پے درپے ایشز سیریز میں روایتی حریف انگلینڈ کا سامنا کرنا ہے، بھارت کے دورے میں کینگروز کو سیریز کے تمام چاروں ٹیسٹ میچز میں شکست کا سامنا رہا تھا، اس دورے میں آسٹریلوی ٹیم منیجمنٹ نے شین واٹسن سمیت چار پلیئرز کو ٹیم ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر اسکواڈ سے نکال دیا تھا، اس وقت واٹسن ٹیم کے نائب کپتان تھے، دورے کے دوسرے ٹیسٹ کے بعد کوچ مکی آرتھر نے سینئر ممبران سے ٹیم کے کھیل میں بہتری کیلیے تجاویز مانگی تھیں، تاہم واٹسن سمیت چاروں پلیئرز کوچ کی جانب سے دیے گئے ہدف کو پورا کرنے میں ناکام رہے تھے، یادوں کا ذکر کرتے ہوئے واٹسن نے کہا کہ بھارت کے پورے دورے میں جو کچھ ہوا اور خصوصاً میری ذات کے حوالے سے میں اسے اپنے کرکٹ کیریئر کا اب تک کا کمترین دور شمار کرتا ہوں۔




انھوں نے مزید کہا کہ ان فیصلے کی جو بھی وجوہات رہیں لیکن اب ہمیں یقینی طور پر بطور ٹیم آگے کی جانب دیکھنا ہے کیونکہ ہمارے سامنے آنے والے دنوں میں چیمپئنز ٹرافی کے بعد انگلینڈ سے لگاتار دو ایشز سیریز آرہی ہیں، اس سے قبل انگلینڈ نے اپنی سرزمین پر آسٹریلیا کو سیریز میں 3-1 سے مات دی تھی، تینوں میچز میں انگلینڈ کو دوسری مرتبہ بیٹنگ کی زحمت بھی گوارا نہیں کرنا پڑی تھی، واٹسن نے کہا کہ ہمارے سامنے اب بڑی کرکٹ آنے والی ہے، لہذا ہمیں بھارت کے دورے میں جو کچھ بھی ہوا، اسے بھول کر اس پر توجہ دینی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں ہمارے سامنے بڑی کرکٹ آنے والی ہے، ہمیں ماضی کو بھول کر یہ سوچنا چاہیے کہ ہم بطور ٹیم اور انفرادی طور پر کس طرح اپنی بہترین پرفارمنس پیش کرپاتے ہیں، انھوں نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے جو کچھ ہوا وہ اب یقینی طور پر ماضی ہوچکا ہے، میرے لیے اب ملک کیلیے کرکٹ کھیلتے ہوئے اپنے خوابوں کی تعبیر پانا ہی سب سے اہم ہے۔
Load Next Story