18ویں ترمیم لاگو وفاقی وصوبائی کابینہ کا حجم کم رکھنا ہوگا
وزرا، مشیروں کی تعداد اسمبلی ارکان کے 11فیصد سے زائد نہیں ہو گی ،قانونی ماہرین
آئین کی 18ویں ترمیم کی بعض شقیں 2013 کے عام انتخابات کے بعد لاگو ہوگئیں جن کے تحت وفاق اور صوبوں میں کابینہ کے ارکان کی تعداد اسمبلی ارکان کی مجموعی تعداد کے 11فیصد سے زائد نہیں رکھی جاسکتی۔
قانونی ماہرین کے مطابق کابینہ کا حجم طے شدہ تعداد کے مطابق ہی رکھنا ہوگا اور کوئی حکومت بھی اس کی خلاف ورزی نہیں کرسکتی۔ آئین کے آرٹیکل 92کے تحت وفاق میں حکومت سازی کا طریقہ کار طے کیا گیا ہے اس کی ذیلی شق 1میں کہا گیا ہے کہ مجلس شوریٰ کے ارکان میں سے وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی تقرری کریں گے۔ وفاقی کابینہ میں سینیٹ کے ارکان کی تعداد ایک چوتھائی سے زائد نہیں ہوگی اور اس ذیلی شق میں یہ بات بھی کہی گئی ہے کہ وزرائے مملکت سمیت کابینہ کے مجموعی ارکان کی تعداد پارلیمنٹ کے ارکان کے 11فیصد سے زائد نہیں ہوگی۔ جنھیں وفاقی وزیر یا وزیر مملکت کا درجہ حاصل ہو۔
ماہرین کے مطابق اس تعداد کے لحاظ سے پنجاب میں کابینہ کے ارکان کی تعداد زیادہ سے زیادہ 41، سندھ میں 19،اور بلوچستان و خیبر پختونخواہ میں 15رکھی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ حکومت میں وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی مجموعی تعداد 60تک پہنچ گئی تھی اوربلوچستان کی گزشتہ حکومت میں کابینہ کے ارکان کی تعداد بھی 50تک پہنچ گئی تھی اور صرف سردار یار محمد رند حزب اختلاف کے رکن کے طور پر جانے جاتے تھے۔
قانونی ماہرین کے مطابق کابینہ کا حجم طے شدہ تعداد کے مطابق ہی رکھنا ہوگا اور کوئی حکومت بھی اس کی خلاف ورزی نہیں کرسکتی۔ آئین کے آرٹیکل 92کے تحت وفاق میں حکومت سازی کا طریقہ کار طے کیا گیا ہے اس کی ذیلی شق 1میں کہا گیا ہے کہ مجلس شوریٰ کے ارکان میں سے وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی تقرری کریں گے۔ وفاقی کابینہ میں سینیٹ کے ارکان کی تعداد ایک چوتھائی سے زائد نہیں ہوگی اور اس ذیلی شق میں یہ بات بھی کہی گئی ہے کہ وزرائے مملکت سمیت کابینہ کے مجموعی ارکان کی تعداد پارلیمنٹ کے ارکان کے 11فیصد سے زائد نہیں ہوگی۔ جنھیں وفاقی وزیر یا وزیر مملکت کا درجہ حاصل ہو۔
ماہرین کے مطابق اس تعداد کے لحاظ سے پنجاب میں کابینہ کے ارکان کی تعداد زیادہ سے زیادہ 41، سندھ میں 19،اور بلوچستان و خیبر پختونخواہ میں 15رکھی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ حکومت میں وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی مجموعی تعداد 60تک پہنچ گئی تھی اوربلوچستان کی گزشتہ حکومت میں کابینہ کے ارکان کی تعداد بھی 50تک پہنچ گئی تھی اور صرف سردار یار محمد رند حزب اختلاف کے رکن کے طور پر جانے جاتے تھے۔