1340 میگا واٹ کے ہائیڈرو پاور پروجیکٹس سی پیک میں شامل کرنے کا فیصلہ
وزارت منصوبہ بندی نے ابتدائی ورکنگ مکمل کرلی،منصوبے آئندہ ماہ چین وپاکستان کے جوائنٹ ورکنگ گروپ میں پیش کیے جائیں گے۔
ISLAMABAD:
وفاقی حکومت کی جانب سے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں مجمو عی طور پر 1340میگاواٹ کے 2 ہائیڈ رو پاور پروجیکٹس شامل کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
حکومت پاکستان 700میگاواٹ کے آزاد پٹن ہائیڈ رو پاور پراجیکٹ اور 640میگاواٹ کے محل ہائیڈ رو پاور پراجیکٹ کو سی پیک میں شامل کرنے کے لیے آئندہ ماہ یہ منصوبے چین اور پاکستان کے جوائنٹ ورکنگ گروپ میں پیش کر ے گی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے توانائی کے شعبے میں مقامی ذرائع سے بجلی حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی بناپر موجودہ حکومت کی جانب سے درآمدی کول کی بجائے مقامی کول کے توانائی منصوبوں پر انحصار کرنے اور ہائیڈ رو پاور پروجیکٹس کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کی جانب سے مجموعی طور پر 1340میگاواٹ کے ہائیڈ رو پاور پروجیکٹس کو چین پاکستان اقتصادی راہدا ری ( سی پیک ) منصوبے کے فریم ورک میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات نے اپنی ابتدائی ورکنگ مکمل کر لی ہے۔
ذرائع کے مطابق 700میگاواٹ کے آزاد پٹن ہائیڈ رو پاور پروجیکٹ اور 640میگاواٹ کے محل ہائیڈ رو پروجیکٹ پر چین کے توانائی گروپ کے ماہرین گزشتہ سال ہونے والی چین اور پاکستان کی مشترکہ تعاون کمیٹی( جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی ) کے بعد وزٹ کر چکے ہیں ، اب منصوبوں کو وفاقی حکومت کی جانب سے سی پیک کے فریم ورک میں شامل کرنے کے لیے ابتدائی ورکنگ مکمل کر لی گئی ہے ، 700 میگاواٹ کے آزاد پٹن ہائیڈ رو پاور پروجیکٹ پر مجمو عی طور پر 1.392ارب ڈالر روپے لاگت کا تخمینہ ہے ، یہ منصوبہ دریائے جہلم پر لگا یا جائے گا۔
اسی طرح طرح 640 میگاواٹ محل ہائیڈ رو پاور پروجیکٹ پر 1.2ارب ڈالر لاگت کا تخمینہ ہے ، یہ منصوبہ بھی دریائے جہلم پر پنجاب اور آزاد جموں و کشمیر کی بائونڈری پر لگایا جائے گا۔ 700میگاواٹ کے آزاد پٹن ہائیڈ رو پاور پروجیکٹ اور 640میگاواٹ کے محل ہائیڈ رو پاور پروجیکٹ سے مجموعی طور پر 1340 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی جبکہ ان منصوبوں پر مجموعی طورپر2.59ارب ڈالر کی لاگت کا تخمینہ ہے۔
وزارت منصوبہ بندی کے ذرائع کے مطابق یہ منصوبے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جن کو آئندہ ماہ اکتوبر میں پاکستان اور چین کے مشترکہ جوائنٹ ورکنگ گروپ میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد ان منصوبوں کی ختمی منظوری کے لیے دسمبر میں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی ( جے سی سی ) میں پیش کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں مجمو عی طور پر 1340میگاواٹ کے 2 ہائیڈ رو پاور پروجیکٹس شامل کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
حکومت پاکستان 700میگاواٹ کے آزاد پٹن ہائیڈ رو پاور پراجیکٹ اور 640میگاواٹ کے محل ہائیڈ رو پاور پراجیکٹ کو سی پیک میں شامل کرنے کے لیے آئندہ ماہ یہ منصوبے چین اور پاکستان کے جوائنٹ ورکنگ گروپ میں پیش کر ے گی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے توانائی کے شعبے میں مقامی ذرائع سے بجلی حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی بناپر موجودہ حکومت کی جانب سے درآمدی کول کی بجائے مقامی کول کے توانائی منصوبوں پر انحصار کرنے اور ہائیڈ رو پاور پروجیکٹس کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کی جانب سے مجموعی طور پر 1340میگاواٹ کے ہائیڈ رو پاور پروجیکٹس کو چین پاکستان اقتصادی راہدا ری ( سی پیک ) منصوبے کے فریم ورک میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات نے اپنی ابتدائی ورکنگ مکمل کر لی ہے۔
ذرائع کے مطابق 700میگاواٹ کے آزاد پٹن ہائیڈ رو پاور پروجیکٹ اور 640میگاواٹ کے محل ہائیڈ رو پروجیکٹ پر چین کے توانائی گروپ کے ماہرین گزشتہ سال ہونے والی چین اور پاکستان کی مشترکہ تعاون کمیٹی( جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی ) کے بعد وزٹ کر چکے ہیں ، اب منصوبوں کو وفاقی حکومت کی جانب سے سی پیک کے فریم ورک میں شامل کرنے کے لیے ابتدائی ورکنگ مکمل کر لی گئی ہے ، 700 میگاواٹ کے آزاد پٹن ہائیڈ رو پاور پروجیکٹ پر مجمو عی طور پر 1.392ارب ڈالر روپے لاگت کا تخمینہ ہے ، یہ منصوبہ دریائے جہلم پر لگا یا جائے گا۔
اسی طرح طرح 640 میگاواٹ محل ہائیڈ رو پاور پروجیکٹ پر 1.2ارب ڈالر لاگت کا تخمینہ ہے ، یہ منصوبہ بھی دریائے جہلم پر پنجاب اور آزاد جموں و کشمیر کی بائونڈری پر لگایا جائے گا۔ 700میگاواٹ کے آزاد پٹن ہائیڈ رو پاور پروجیکٹ اور 640میگاواٹ کے محل ہائیڈ رو پاور پروجیکٹ سے مجموعی طور پر 1340 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی جبکہ ان منصوبوں پر مجموعی طورپر2.59ارب ڈالر کی لاگت کا تخمینہ ہے۔
وزارت منصوبہ بندی کے ذرائع کے مطابق یہ منصوبے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جن کو آئندہ ماہ اکتوبر میں پاکستان اور چین کے مشترکہ جوائنٹ ورکنگ گروپ میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد ان منصوبوں کی ختمی منظوری کے لیے دسمبر میں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی ( جے سی سی ) میں پیش کیا جائے گا۔