برطانوی مسلم خاندان سے شطرنج ٹورنامنٹ میں نسلی تعصب

3مسلمان بچوں کو برطانیہ کی نمائندگی کیلیے منتخب کرکے آسٹریا بھیجا گیا، ٹیلی گراف

3مسلمان بچوں کو برطانیہ کی نمائندگی کیلیے منتخب کرکے آسٹریا بھیجا گیا، ٹیلی گراف

آسٹریا میں ہونے والے شطرنج کے ٹورنامنٹ میں برطانیہ کے ایک مسلمان خاندان کو اس وقت اسلام دشمنی پر مبنی نسلی تعصب کا سامنا کرنا پڑا جب انھوں نے ہوٹل انتظامیہ سے افطار و سحر کے وقت حلال کھانا نہ ملنے کی شکایت کی۔ مسلمان بچوں کی والدہ پر انگریزوں نے تھوکا اور بچوں پر تشدد کرکے ایک کو زخمی کردیا۔

برطانوی اخبار ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق 13سالہ یوسف بن سہیل، 10سالہ ابراہیم اور 7سالہ عیسیٰ کو آسٹریا کے شہر میورک میں ہونے والی یورپین یونین یوتھ چیمپئن شپ میں برطانیہ کی نمائندگی کرنے کیلیے منتخب کیا گیا۔ بچوں کی والدہ توماسینا کونٹو ایک نومسلم اور سفید فام خاتون ہیں اور وہ اسکارف پہنتی ہیں۔ بچے اپنے والد سہیل رحمن اور والدہ کے ساتھ انگلش چیس فیڈریشن کے تشکیل کردہ گروپ کا حصہ بن کر آسٹریا پہنچے تھے۔


بچوں کے والد سہیل کے مطابق مسئلہ اس وقت شروع ہوا جب ہوٹل انتظامیہ ان کی اہلیہ اور بڑے بیٹے کو روزہ رکھنے کے لیے بروقت اور حلال کھانا فراہم نہیں کرسکی۔ سہیل نے بتایا کہ صورتحال اس وقت مزید خراب ہوگئی جب مقابلوں میں حصہ لینے والے مزید بچوں نے مل کر ان کے خاندان کے ساتھ جھگڑا کیا اور انھیں ڈرایا دھمکایا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے دوبچوں کو عالمی چیس ماسٹر سے تربیت بھی نہیں لینے دی گئی اور ایک بچے کے والد نے میری بیوی پر تھوکا۔

تناؤ کا عروج اس وقت سامنے آیا جب انگلش چیس فیڈریشن کے ایک عہدیدار نے ان کی اہلیہ کو متنبہ کیا کہ وہ ہوٹل واپس گئیں تو وہ اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ وہ بہ حفاظت وہاں رہ سکیں گی۔ سہیل رحمن نے کہا کہ ٹورنامنٹ کے آخری دن ایک انگریز بچے کی ماں نے میرے بیٹے یوسف کو پکڑ لیااور اس کے سینے میں ناخن چبھویا یہاں تک کہ خون رسنا شروع ہوگیا۔ میری بیوی نے آسٹرین پولیس کو کال کی لیکن انھوں نے کہا کہ زخم معمولی ہونے کے باعث وہ واقعے کی تفتیش نہیں کرسکتے۔ اس کے بعد نارفولک پولیس کو بھی واقعے سے آگاہ کردیا ہے اور ایک آفسیر نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان سے یبان لیں گے۔
Load Next Story