قدرتی خوب صورتی کسی پارلرکی محتاج نہیں

سنجیدہ اور منفرد انداز بیان، اچھی سوچ اوراخلاق سے مزین شخصیت ہی اصل خوب صورتی کی ضامن ہے

سنجیدہ اور منفرد انداز بیان، اچھی سوچ اوراخلاق سے مزین شخصیت ہی اصل خوب صورتی کی ضامن ہے

''ماما ! میری سب سہیلیاں بہت زیادہ فیشن کرتی ہیں اور ہر تقریب میں خوب داد سمیٹتی ہیں، وہ منہگے بیوٹی پارلرز سے تیار ہوتی ہیں اور جدید ملبوسات سے خود کو سجاتی ہیں۔ ان کے پاس دولت کی بھی ریل پیل ہے اور شاید یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ میرا رنگ روپ بھی ان کے سامنے خاصا دبتا ہوا دکھائی دیتا ہے، اس لیے میں ان کے سامنے خود کو بہت عجیب سا محسوس کرتی ہوں ۔'' حورین نے اپنے سانولے ہاتھوں میں سرخ رنگ کی چمکتی چوڑیوں کو خود ترسی کے عالم میں دیکھتے ہوئے اپنی ماما سے کہا۔

''حور بیٹا ! تم ایسا کیوں سوچتی ہو ؟ تمہارے اندر کس چیز کی کمی ہے؟ تمہیں اللہ تعالیٰ نے ہر خوبی سے نواز ا ہے۔ تم ہر سال اپنی کالج میں ٹاپ کرتی ہو، پھر تمہاری سہیلیاں تمھیں کس طرح رشک بھری نظروں سے دیکھتی ہیں ۔ کیا یہ کم ہے؟'' اس کی ماما نے اسے ہمیشہ کی طرح سمجھایا لیکن اس کے ذہن سے تو یہ بات نکلتی ہی نہیں تھی اور وہ سوچتی تھی کہ ظاہری خوب صورتی ہی سب کچھ ہے، جس کے پاس حسن اور دولت ہے، و ہی سب سے خوب صورت اور حسین ہے۔

''بیٹا! اپنے اندر اعتماد پیدا کرو، اپنی خوبیوں کی خود پہچان کرو ،اگر تم اسی طرح دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دیتی رہیں تو زندگی کے مقابلے میں کہیں بہت پیچھے رہ جاؤ گی۔ تمہاری قدرتی دل کشی اور ذہانت کے سامنے یہ نام نہاد فیشن اور مصنوعی آرائش سب ماند ہے۔'' انھوں نے اس کے گھنے بال سنوارتے ہوئے کہا۔

''ماما! ان سب کے سامنے مجھے اپنے اندر کچھ کمی سی محسوس ہوتی ہے، میں باوجود کوشش کے بھی ان کی طرح دکھائی نہیں دیتی، آخر کیوں؟'' حورین کا دماغ ایک ہی بات میں اٹکا ہوا تھا۔

''ارے بیٹا! تمہارے پرکشش چہرے کے سامنے ان کا میک اپ زدہ چہرہ اپنی رعنائی کھو بیٹھتا ہے اور ویسے بھی مصنوعی آلات تو کچھ دیر کے لیے ہی دل کشی کو برقرار رکھتے ہیں ۔'' انھوں نے اس کے بالوں کی چٹیا بناتے ہوئے پیار سے کہا۔

''اف ماما! آپ تو ایسا ہی کہیں گی، کیوں کہ آپ مجھ سے پیار کرتی ہیں، میرا دل رکھنے کے لیے میرے اس سانولے سلونے چہرے کی تعریف کر رہی ہیں اور اس بار آپ مجھے کسی شادی کی تقریب میں لے جانے کی ضد بھی نہ کیجیے گا، مجھے اب کہیں بھی نہیں جانا، بس گھر میں ہی رہنا ہے۔'' حورین کی بات سن کر انھوں نے اپنا سر پکڑ لیا، کیوں کہ یہ بحث تو روز کا معمول تھی۔ وہ سمجھتی ہی نہیں تھی کہ اصل خوب صورتی تو انسان کی خوبیاں ہوتی ہیں، اگر وہ انھیں منظر عام پر لائے تو سب سے نمایاں اور منفرد دکھائی دے سکتا ہے۔


یہ صرف حورین کا دماغی مسئلہ نہیں ہے بل کہ بہت سی لڑکیاں اور خواتین اپنے دل ودماغ کو صرف اسی سوچ کی بنا پر بہت پیچھے لے جاتی ہیں اور اپنے ساری سرگرمیاں ترک کر کے احساس کم تری کی دلدل میں پھنس جاتی ہیں۔ ہر ذی روح کو اللہ تعالیٰ نے کسی نہ کسی خوبی سے نوازا ہے جو اسے دوسروں سے الگ اور پر کشش بناتی ہے ۔آج ایک بات جو اچانک میرے ذہن کے پردے پر جھپاک سے دستک دینے لگی، وہ یہ ہے کہ میری ایک اسٹوڈنٹ حرمت کا رنگ اتنا سیاہ تھا کہ دوسری بار اس کی طرف دیکھنے کے لیے جی بھی نہیں چاہتا تھا، لیکن وہ میری سب سے اچھی اور بہترین شاگرد بنی۔

وہ اس لیے کہ اس کی طرح کوئی مؤدب اور ذہین نہیں تھا، اس کی یہ خوبیاں اسے دوسروں سے ممتاز اور نمایاں کرنے کے لیے کافی تھیں۔ اس کا اخلاق اور ذہانت سے چمکتی آنکھیں دوسری بار اس کی طرف دیکھنے پر مجبور کر دیتی تھیں۔ حورین اور حرمت میں یہ فرق تھا کہ حورین کی طرح حرمت میں خود ترسی اور احساس کم تری کا کوئی احساس نہیں تھی، وہ اپنے آپ کو کسی سے کم تر نہیں سمجھتی تھی، اپنا آپ اپنی ذہانت اور قابلیت کے بل بوتے پر منوانا جانتی تھی ۔

آج کل خواتین اور بالخصوص لڑکیوں میں یہ تاثر بہت بڑھ گیا ہے کہ وہ اپنے اندر کی خوبیاں مکمل طور پر بھول چکی ہیں اور دوسروں کی ظاہری خوبیوں کو دیکھ دیکھ خود ہی جلتی کڑھتی رہتی ہیں۔اپنے آپ کو دوسروں سے خوب صورت بنانے کا راز آج جان ہی لیں۔ سب سے پہلے تو اپنے اندر اس بات کا احساس پیدا کرلیں کہ آپ میں کوئی خوبی پوشیدہ ہے جسے آپ کو خود ہی تلاش کرنا ہے ۔اس کے بعد اعتماد کا دامن تھام کر اپنی صلاحیت کو جاننے کی کوشش کرنا شروع کردیں پھر جب آپ اس خدا داد صلاحیت کو پہچان لیں گی تو اسے بند کوزے کے اندر چھپاکر نہ رکھیں، بل کہ اس سے بھرپور انداز سے فائدہ اٹھائیں اور اپنی اہمیت دوسروں کے سامنے قائم کرلیں جو اگر آپ کے میک اپ سے عاری چہرے پر ہنسنے کی کوشش کریں تو آپ کی دل کش اور ذہانت سے بھرپور آنکھیں انھیں خاموش کرادیں۔

سنجیدہ اور منفرد انداز بیان، اچھی سوچ اوراخلاق سے مزین شخصیت ہی اصل خوب صورتی کی ضامن ہے۔ اس طرح کی شخصیت کی تیاری کے لیے کسی بیوٹی پارلر کی تو نہیں البتہ ذہن کو سمجھانے والے پارلر کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ حورین جیسی بہت سی لڑکیاں ہوں گی جن کی خوبیاں بس اسی احساس کم تری اور دوسروں سے خود کو پیچھے خیال کرنے کی وجہ سے اپنا مستقبل داؤ پر لگا دیتی ہیں۔ ماؤں کو خاص طور پر اس قسم کے حالات کا شکار ہوتی اپنی بیٹیوں پر خصوصی نظر رکھنی چاہیے، کیوں کہ بچیوںکو اس منفی سوچ اور الجھن سے نکالنا بہت ضروری ہوجاتا ہے۔ اگر انھیں اس پیچیدہ راستے نہ نکالا جائے تو وہ گھر میں ہی خود کو قید کرلیں گی اور دوسروں کا سامنا کرنے سے کترائیں گی۔

پھر ان کی شخصیت سنورنے کی بجائے بگڑتی ہی چلی جائے گی اور ان کے مثبت احساسات نہ صرف ختم ہوجائیں گے، بل کہ چڑ چڑا پن اور منفی تنقید بھی ان کی زندگی کا حصہ بن جائے گی۔ قدرتی حسن وہی ہے جسے کسی مصنوعی پارلر کی ضرورت نہیں پڑتی اور نہ ہی اس کی چمک چند گھنٹوں بعد مدھم پڑتی ہے ۔ خدا داد صلاحیتیں اور ذہنی چمک دمک شخصیت کو نمایاں اور منفرد بناتی ہے اور ان کا اچھے طریقے سے استعمال ذہنی رنگت کو پہلے سے زیادہ خوب صورت اور دل کش بنا دیتا ہے۔

 
Load Next Story