بغاوت کیس نواز شریف ہائیکورٹ طلب صحافی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے، صحافی سرل المیڈا کے وارنٹ گرفتاری جاری
PESHAWAR:
نواز شریف کے متنازع انٹرویو کے خلاف کیس میں ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کو طلب کرلیا جب کہ انٹرویو لینے والے صحافی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم بھی دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف نے ممبئی حملوں کے متعلق انٹرویو دیا، جس سے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچا، شاہد خاقان عباسی نے انٹرویو دینے میں نواز شریف کی مکمل معاونت کی لہذا عدالت نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کرے۔
یہ بھی پڑھیں: سرحد پار جا کر 150 افراد کا قتل قابل قبول نہیں، نواز شریف
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی عدالت میں پیش ہوئے جب کہ نواز شریف اور سرل المیڈا پیش نہ ہوئے۔ نواز شریف کے وکیل نصیر بھٹہ نے کہا کہ اس کیس میں نواز شریف صاحب نے بھی آنا تھا لیکن کلثوم نواز کے انتقال پر تعزیت کا سلسلہ جاری ہے اس لیے پیش نہیں ہوئے۔ عدالت نے قرار دیا کہ نواز شریف ایک مرتبہ تو پیش ہوں پھر قانونی راستہ اختیار کرلیں۔
ہائی کورٹ نے اخباری رپورٹر سرل المیڈا کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد کو حکم دیا کہ سرل المیڈا کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔ عدالت نے صحافی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم بھی دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہم اس شخص کے ساتھ نرمی برتتے ہیں جو عدالتوں کا احترام کرتا ہے، جو لوگ عدالتوں کا احترام نہیں کرتے وہ کسی معافی کا مستحق نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بغاوت کے مقدمےکی درخواست؛ شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری
لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آٹھ اکتوبر کو طلب کرلیا اور کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
رواں سال الیکشن سے قبل مئی میں ایک انگریزی اخبار کو انٹرویو میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں نوازشریف نےکہا تھا کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کردینا قابل قبول نہیں، عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے۔
نواز شریف نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انھیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کر دیں۔ اس انٹرویو پر پاک فوج نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ممبئی حملوں سے متعلق بیان کو گمراہ کن قرار دیا تھا۔
نواز شریف کے متنازع انٹرویو کے خلاف کیس میں ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کو طلب کرلیا جب کہ انٹرویو لینے والے صحافی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم بھی دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف نے ممبئی حملوں کے متعلق انٹرویو دیا، جس سے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچا، شاہد خاقان عباسی نے انٹرویو دینے میں نواز شریف کی مکمل معاونت کی لہذا عدالت نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کرے۔
یہ بھی پڑھیں: سرحد پار جا کر 150 افراد کا قتل قابل قبول نہیں، نواز شریف
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی عدالت میں پیش ہوئے جب کہ نواز شریف اور سرل المیڈا پیش نہ ہوئے۔ نواز شریف کے وکیل نصیر بھٹہ نے کہا کہ اس کیس میں نواز شریف صاحب نے بھی آنا تھا لیکن کلثوم نواز کے انتقال پر تعزیت کا سلسلہ جاری ہے اس لیے پیش نہیں ہوئے۔ عدالت نے قرار دیا کہ نواز شریف ایک مرتبہ تو پیش ہوں پھر قانونی راستہ اختیار کرلیں۔
ہائی کورٹ نے اخباری رپورٹر سرل المیڈا کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد کو حکم دیا کہ سرل المیڈا کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔ عدالت نے صحافی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم بھی دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہم اس شخص کے ساتھ نرمی برتتے ہیں جو عدالتوں کا احترام کرتا ہے، جو لوگ عدالتوں کا احترام نہیں کرتے وہ کسی معافی کا مستحق نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بغاوت کے مقدمےکی درخواست؛ شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری
لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آٹھ اکتوبر کو طلب کرلیا اور کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
پس منظر
رواں سال الیکشن سے قبل مئی میں ایک انگریزی اخبار کو انٹرویو میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں نوازشریف نےکہا تھا کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کردینا قابل قبول نہیں، عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے۔
نواز شریف نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انھیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کر دیں۔ اس انٹرویو پر پاک فوج نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ممبئی حملوں سے متعلق بیان کو گمراہ کن قرار دیا تھا۔