نقیب اللہ قتل کیس راؤ انوارکو 8 اکتوبر تک جواب جمع کرانے کا حکم
وکالت نامہ کہاں ہیں، آتے ہی تاریخ مانگ رہے ہیں، چیف جسٹس کا مکالمہ
ہائیکورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کرنے والی جج پر عدم اعتماد سے متعلق درخواست پرسابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے وکیل کو جواب کے لیئے 8 اکتوبر تک مہلت دے دی۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کرنے والی جج پر عدم اعتماد سے متعلق درخواست پرسابق ایس ایس پی ملیرراؤانوار کے وکیل کو جواب کے لیئے 8 اکتوبر تک مہلت دے دی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کرنے والی جج پر عدم اعتماد سے متعلق درخواست پرسابق ایس ایس پی ملیر ملزم راؤ انوار کے وکیل نے وکالت نامہ جمع کرادیا۔ راؤ انوار کی جانب سے وکالت نامہ عابد زبیری کمپنی کے جونئیر وکیل نے جمع کرایا۔ راؤ انوار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔
عدالت نے راؤ انوار کے وکیل کو 8 اکتوبر تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ اس سے پہلے راؤ انوار کی جانب سے وکیل منیر خان عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ جس پر چیف جسٹس نے ان سے مکالمے میں کہا تھا کہ وکالت نامہ کہاں ہیں، آتے ہی تاریخ مانگ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریماکس دیئے تھے کہ وکالت نامہ کے بغیر 4, 4 وکلا تاریخ مانگنے آجاتے ہیں۔ آپ سمجھتے ہیں کہ یہ کیس ادھر ادھر کر دیں گے۔ تاریخ نہیں ملے گی، جائیں اور ابھی وکالت نامہ داخل کریں۔ جس پر عابد زبیری کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرادیا گیا۔
دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ اے ٹی سی نمبر 2 عدالت پر اعتماد نہیں رہا۔ اے ٹی سی عدالت نمبر 2 جانبداری اور تعصب کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے راو انوار و دیگر ملزمان کو غیر معمولی رعایتیں دیں۔ ہمارے اعتراض کے باوجود ملزمان کو ضمانتیں دے دی گئیں۔ راؤ انوار اس وقت بھی معطل ہے۔ اے ٹی سی عدالت نے اپنے ہی فیصلے میں ترمیم کردی۔ اے ٹی سی عدالت کو مقدمات کی سماعت سے روکا جائے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کرنے والی جج پر عدم اعتماد سے متعلق درخواست پرسابق ایس ایس پی ملیرراؤانوار کے وکیل کو جواب کے لیئے 8 اکتوبر تک مہلت دے دی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کرنے والی جج پر عدم اعتماد سے متعلق درخواست پرسابق ایس ایس پی ملیر ملزم راؤ انوار کے وکیل نے وکالت نامہ جمع کرادیا۔ راؤ انوار کی جانب سے وکالت نامہ عابد زبیری کمپنی کے جونئیر وکیل نے جمع کرایا۔ راؤ انوار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔
عدالت نے راؤ انوار کے وکیل کو 8 اکتوبر تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ اس سے پہلے راؤ انوار کی جانب سے وکیل منیر خان عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ جس پر چیف جسٹس نے ان سے مکالمے میں کہا تھا کہ وکالت نامہ کہاں ہیں، آتے ہی تاریخ مانگ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریماکس دیئے تھے کہ وکالت نامہ کے بغیر 4, 4 وکلا تاریخ مانگنے آجاتے ہیں۔ آپ سمجھتے ہیں کہ یہ کیس ادھر ادھر کر دیں گے۔ تاریخ نہیں ملے گی، جائیں اور ابھی وکالت نامہ داخل کریں۔ جس پر عابد زبیری کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرادیا گیا۔
دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ اے ٹی سی نمبر 2 عدالت پر اعتماد نہیں رہا۔ اے ٹی سی عدالت نمبر 2 جانبداری اور تعصب کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے راو انوار و دیگر ملزمان کو غیر معمولی رعایتیں دیں۔ ہمارے اعتراض کے باوجود ملزمان کو ضمانتیں دے دی گئیں۔ راؤ انوار اس وقت بھی معطل ہے۔ اے ٹی سی عدالت نے اپنے ہی فیصلے میں ترمیم کردی۔ اے ٹی سی عدالت کو مقدمات کی سماعت سے روکا جائے۔