ن لیگ ضلع و تحصیل سطح پر اندرونی اختلافات کا شکار
مخصوص نشستوں پر سرائیکی خواتین نظر انداز
عام انتخابات کے انعقاد کے بعد وفاقی اور صوبائی دارالحکومت اسلام آباد اور لاہور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز و محور بنے ہوئے ہیں' جہاں حکومت سازی کے مراحل طے پا رہے ہیں۔
اس دوران خیبر پختونخواہ کے سادہ لوح ممبر صوبائی اسمبلی غلام فرید کے بہیمانہ قتل نے نو منتخب ارکان اسمبلی میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ شہری اور ملک بھر سے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور عہدیداران سراپا احتجاج ہیں۔ ضلع رحیم یار خان سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر پہلی مرتبہ بیک وقت دو خواتین محترمہ زیب جعفر اور مائزہ حمید گجر کا انتخاب عمل میں لایا گیا ہے ۔
اس سے قبل سینٹر و سینئر نائب صدر مسلم لیگ پنجاب چوہدری جعفر اقبال گجر کی اہلیہ بیگم عشرت اشرف جو مرکزی صدر مسلم لیگ (ن) شعبہ خواتین پاکستان بھی رہ چکی ہیں' خواتین کی مخصوص نشست پر مسلسل تین مرتبہ ایم این اے منتخب ہوچکی ہیں۔ انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر رکن اسمبلی منتخب ہونے والی رحیم یار خان کی پہلی خاتون ہیں۔ اب بیگم عشرت اشرف کی سیاسی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی بیٹی محترمہ زیب جعفر اور ان کی بھتیجی مائزہ حمید گجر کو مخصوص نشستوں پر رکن قومی اسمبلی نامزد کر کے ایک مرتبہ پھر رحیم یار خان کو نئے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔
چودھویں قومی اسمبلی میں ضلع رحیم یار خان کے چھ ممبران قومی اسمبلی نے حلف اٹھایا ہے جبکہ صوبائی اسمبلی کی تیرہ میں سے دو سیٹیوں پر گورنر پنجاب سید احمد محمود کے صاحبزادے مخدوم مصطفی محمود اور مخدوم خسروبختیار کی دستبرداری کی وجہ سے ضمنی انتخابات ہوں گے ۔ضمنی انتخابات ماہ جولائی میں متوقع ہیں۔ یوں چھ جون کو صوبائی اسمبلی کی حلف برداری کی تقریب میں رحیم یار خان کے گیارہ ممبر صوبائی اسمبلی حلف اٹھائیں گے ۔
رحیم یار خان کے صوبائی حلقہ پی پی 289اور پی پی 292پر ضمنی انتخابات کے لے ن لیگ کی طرف سے حتمی امیدوار واضع نہیں ہو سکا ہے ، ذرائع کے مطابق ن لیگ کی جانب سے مولوی طارق چوہان کو نامزد کیا جا سکتا ہے جبکہ پی پی 292پر پیپلز پارٹی کی طرف سے مخدوم علی اکبر کنفرم ہو چکے ہیں۔ حالیہ انتخابات میں ضلع رحیم یار خان سے قومی اسمبلی کے لیے تین اور صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر چار نئے چہرے سامنے آئے ہیں ۔قومی حلقہ 192 سے پیپلز پارٹی کے خواجہ قطب فرید کوریجہ، قومی حلقہ 193سے شیخ فیاض الدین اور 196سے میاں امتیاز احمد، جبکہ صوبائی اسمبلی کے ممبران میں سے پی پی 287سے میاں اسلام اسلم ، پی پی291سے مخدوم ہاشم جواں بخت، پی پی 293سے عمر جعفر اور پی پی 294سے چوہدری محمودالحسن چیمہ پہلی مرتبہ رکن قومی و صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔
الیکشن 2013ء میں رحیم یار خان سے دو بھائیوں کی جوڑیاں بھی اسمبلی میں پہنچی ہیں۔ گورنر پنجاب سید احمد محمود کے صاحبزادے مخدوم مصطفی محمود قومی اسمبلی جبکہ ان کے بڑے بھائی مخدوم مرتضی محمود صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔ اسی طرح مخدوم خسروبختیار قومی اسمبلی اور ان کے چھوٹے بھائی مخدوم ہاشم جواں بخت صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔ یہ بھی کچھ منفرد ہے کہ اس سے قبل ضمنی انتخابات میں مخدوم مرتضی محمود نے صوبائی اسمبلی اور مخدوم مصطفی محمود نے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی ۔ مسلم لیگ ن نے حالیہ انتخابات میں ریکارڈ کامیابی کے بعد مزید نو خواتین کو مخصوص نشستوں پر ممبر قومی اسمبلی منتخب کیا' تاہم یہ امر افسوسناک ہے کہ رحیم یار خان سمیت ڈویژن بہاولپور میں نامزد کی جانے والی تمام خواتین کا انتخاب آباد کاروں میں سے کیا۔
ان انتخابات میں مسلم لیگ ن نے سرائیکی بیلٹ سے بھی بھر پو کامیابی حاصل کی لیکن خواتین کی مخصوص نشستوں پر کسی بھی سرائیکی خاتون کی نامزدگی نہ ہونے پر مقامی آبادی میں سخت مایوسی پائی جاتی ہے۔ مسلم لیگ ن کے طرف سے وفاقی کابینہ کے لیے چار نکاتی فارمولے نے مختلف وجوہات اور اقتدار کے حصول کیلئے دوسری جماعتوں کو چھوڑ چھاڑ کر شامل ہونے والوں کی پریشانی بڑھا دی ہے۔ اس فارمولے کے نکات پر نظر دوڑائی جائے تو اس بات کی وضاحت ہوتی ہے کہ ضلع رحیم یار خان سے نو منتخب ممبران قومی اسمبلی میں سے کسی کی بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی نہ ہے۔
البتہ ممبران صوبائی اسمبلی میں سے میاں اسلام اسلم' چوہدری محمود الحسن چیمہ اور چوہدری محمد شفیق اس فارمولے پر پورا اترتے ہیں جبکہ مرکز میں سینیٹر جعفر اقبال گجر وفاقی کابینہ میں شمولیت کے لئے طے شدہ چار شرائط کو پورا کرتے ہوئے وزارت کی دوڑ میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن نے ابتدائی طور پر کم سے کم 20 رکنی کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ضلع رحیم یار خان سے جعفر اقبال اور بہاولپور سے میاں بلیغ الرحمن شامل ہیں۔ جنرل الیکشن کے بعد ضلع رحیم یار خان میں مسلم لیگ ن کی ضلعی و تحصیل باڈیوں میں اندرونی اختلافات کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔
مسلم لیگ ن کے ایک حلقے نے از سر نو تنظیم سازی کا مطالبہ کرتے ہوئے ضلعی سطح پر نئے پارٹی انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس حلقے کے مطابق موجودہ حالات میں پارٹی کے از سر نو انتخابات کرائے جانا از حد ضروری ہے تاکہ بلدیاتی انتخابات کے لئے بھر پور تیاری کی جا سکے۔
ضلع رحیم یار خان کی معیشت کا دارو مدار زراعت پر ہے۔ اس وقت ضلع رحیم یار خان میں کپاس' گنے اور دھان کی کاشت کا عمل جاری ہے لیکن ضلع رحیم یار خان میں نہری پانی کی دستیابی کی صورتحال تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے۔ نہری پانی کی قلت کی وجہ سے کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ نہری پانی نہ ملنے کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ رقبہ پر کاشت متاثر ہے جبکہ زیر زمین کڑوے پانی کے حامل علاقوں میں نظام زندگی درہم برہم ہے۔
اس سلسلے میں زراعت سے وابستہ لاکھوں افراد کی امیدیں اپنے نو منتخب ممبران اسمبلی سے وابستہ ہیں کہ وہ قومی اور صوبائی اسمبلی میں ضلع رحیم یار خان کے لئے نہری پانی کی منصفانہ تقسیم کا معاملہ اٹھاتے ہوئے اس امر کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے کہ نہری پانی کے معاملہ میں ضلع کی حق تلفی نہ ہو۔ اگر موجودہ نو منتخب ممبران اسمبلی اس امر کو یقینی بنانے میں کامیاب ہو گئے تو اس سے ان کی نیک نامی میں اضافہ ہو گا۔
مسلم لیگ ن کو فی الوقت بجلی کی لوڈ شیڈنگ جیسے بڑے مسئلے کا سامنا ہے۔ اس کے حل کے لئے یقینا نامزد وزیر اعظم نواز شریف اقدامات بھی اٹھائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ تھانہ کچہری اور پٹوار کلچر میں تبدیلی' اداروں سے کرپشن کا خاتمہ اور میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنانا ہوگا۔ اس سے ملک کے عام شہری کو بھی جمہوریت کے حقیقی ثمرات محسوس ہوں گے اور وہ ایسی تبدیلی محسوس کرے گا جس کی اسے تمنا تھی۔
اس دوران خیبر پختونخواہ کے سادہ لوح ممبر صوبائی اسمبلی غلام فرید کے بہیمانہ قتل نے نو منتخب ارکان اسمبلی میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ شہری اور ملک بھر سے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور عہدیداران سراپا احتجاج ہیں۔ ضلع رحیم یار خان سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر پہلی مرتبہ بیک وقت دو خواتین محترمہ زیب جعفر اور مائزہ حمید گجر کا انتخاب عمل میں لایا گیا ہے ۔
اس سے قبل سینٹر و سینئر نائب صدر مسلم لیگ پنجاب چوہدری جعفر اقبال گجر کی اہلیہ بیگم عشرت اشرف جو مرکزی صدر مسلم لیگ (ن) شعبہ خواتین پاکستان بھی رہ چکی ہیں' خواتین کی مخصوص نشست پر مسلسل تین مرتبہ ایم این اے منتخب ہوچکی ہیں۔ انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر رکن اسمبلی منتخب ہونے والی رحیم یار خان کی پہلی خاتون ہیں۔ اب بیگم عشرت اشرف کی سیاسی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی بیٹی محترمہ زیب جعفر اور ان کی بھتیجی مائزہ حمید گجر کو مخصوص نشستوں پر رکن قومی اسمبلی نامزد کر کے ایک مرتبہ پھر رحیم یار خان کو نئے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔
چودھویں قومی اسمبلی میں ضلع رحیم یار خان کے چھ ممبران قومی اسمبلی نے حلف اٹھایا ہے جبکہ صوبائی اسمبلی کی تیرہ میں سے دو سیٹیوں پر گورنر پنجاب سید احمد محمود کے صاحبزادے مخدوم مصطفی محمود اور مخدوم خسروبختیار کی دستبرداری کی وجہ سے ضمنی انتخابات ہوں گے ۔ضمنی انتخابات ماہ جولائی میں متوقع ہیں۔ یوں چھ جون کو صوبائی اسمبلی کی حلف برداری کی تقریب میں رحیم یار خان کے گیارہ ممبر صوبائی اسمبلی حلف اٹھائیں گے ۔
رحیم یار خان کے صوبائی حلقہ پی پی 289اور پی پی 292پر ضمنی انتخابات کے لے ن لیگ کی طرف سے حتمی امیدوار واضع نہیں ہو سکا ہے ، ذرائع کے مطابق ن لیگ کی جانب سے مولوی طارق چوہان کو نامزد کیا جا سکتا ہے جبکہ پی پی 292پر پیپلز پارٹی کی طرف سے مخدوم علی اکبر کنفرم ہو چکے ہیں۔ حالیہ انتخابات میں ضلع رحیم یار خان سے قومی اسمبلی کے لیے تین اور صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر چار نئے چہرے سامنے آئے ہیں ۔قومی حلقہ 192 سے پیپلز پارٹی کے خواجہ قطب فرید کوریجہ، قومی حلقہ 193سے شیخ فیاض الدین اور 196سے میاں امتیاز احمد، جبکہ صوبائی اسمبلی کے ممبران میں سے پی پی 287سے میاں اسلام اسلم ، پی پی291سے مخدوم ہاشم جواں بخت، پی پی 293سے عمر جعفر اور پی پی 294سے چوہدری محمودالحسن چیمہ پہلی مرتبہ رکن قومی و صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔
الیکشن 2013ء میں رحیم یار خان سے دو بھائیوں کی جوڑیاں بھی اسمبلی میں پہنچی ہیں۔ گورنر پنجاب سید احمد محمود کے صاحبزادے مخدوم مصطفی محمود قومی اسمبلی جبکہ ان کے بڑے بھائی مخدوم مرتضی محمود صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔ اسی طرح مخدوم خسروبختیار قومی اسمبلی اور ان کے چھوٹے بھائی مخدوم ہاشم جواں بخت صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔ یہ بھی کچھ منفرد ہے کہ اس سے قبل ضمنی انتخابات میں مخدوم مرتضی محمود نے صوبائی اسمبلی اور مخدوم مصطفی محمود نے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی ۔ مسلم لیگ ن نے حالیہ انتخابات میں ریکارڈ کامیابی کے بعد مزید نو خواتین کو مخصوص نشستوں پر ممبر قومی اسمبلی منتخب کیا' تاہم یہ امر افسوسناک ہے کہ رحیم یار خان سمیت ڈویژن بہاولپور میں نامزد کی جانے والی تمام خواتین کا انتخاب آباد کاروں میں سے کیا۔
ان انتخابات میں مسلم لیگ ن نے سرائیکی بیلٹ سے بھی بھر پو کامیابی حاصل کی لیکن خواتین کی مخصوص نشستوں پر کسی بھی سرائیکی خاتون کی نامزدگی نہ ہونے پر مقامی آبادی میں سخت مایوسی پائی جاتی ہے۔ مسلم لیگ ن کے طرف سے وفاقی کابینہ کے لیے چار نکاتی فارمولے نے مختلف وجوہات اور اقتدار کے حصول کیلئے دوسری جماعتوں کو چھوڑ چھاڑ کر شامل ہونے والوں کی پریشانی بڑھا دی ہے۔ اس فارمولے کے نکات پر نظر دوڑائی جائے تو اس بات کی وضاحت ہوتی ہے کہ ضلع رحیم یار خان سے نو منتخب ممبران قومی اسمبلی میں سے کسی کی بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی نہ ہے۔
البتہ ممبران صوبائی اسمبلی میں سے میاں اسلام اسلم' چوہدری محمود الحسن چیمہ اور چوہدری محمد شفیق اس فارمولے پر پورا اترتے ہیں جبکہ مرکز میں سینیٹر جعفر اقبال گجر وفاقی کابینہ میں شمولیت کے لئے طے شدہ چار شرائط کو پورا کرتے ہوئے وزارت کی دوڑ میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن نے ابتدائی طور پر کم سے کم 20 رکنی کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ضلع رحیم یار خان سے جعفر اقبال اور بہاولپور سے میاں بلیغ الرحمن شامل ہیں۔ جنرل الیکشن کے بعد ضلع رحیم یار خان میں مسلم لیگ ن کی ضلعی و تحصیل باڈیوں میں اندرونی اختلافات کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔
مسلم لیگ ن کے ایک حلقے نے از سر نو تنظیم سازی کا مطالبہ کرتے ہوئے ضلعی سطح پر نئے پارٹی انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس حلقے کے مطابق موجودہ حالات میں پارٹی کے از سر نو انتخابات کرائے جانا از حد ضروری ہے تاکہ بلدیاتی انتخابات کے لئے بھر پور تیاری کی جا سکے۔
ضلع رحیم یار خان کی معیشت کا دارو مدار زراعت پر ہے۔ اس وقت ضلع رحیم یار خان میں کپاس' گنے اور دھان کی کاشت کا عمل جاری ہے لیکن ضلع رحیم یار خان میں نہری پانی کی دستیابی کی صورتحال تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے۔ نہری پانی کی قلت کی وجہ سے کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ نہری پانی نہ ملنے کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ رقبہ پر کاشت متاثر ہے جبکہ زیر زمین کڑوے پانی کے حامل علاقوں میں نظام زندگی درہم برہم ہے۔
اس سلسلے میں زراعت سے وابستہ لاکھوں افراد کی امیدیں اپنے نو منتخب ممبران اسمبلی سے وابستہ ہیں کہ وہ قومی اور صوبائی اسمبلی میں ضلع رحیم یار خان کے لئے نہری پانی کی منصفانہ تقسیم کا معاملہ اٹھاتے ہوئے اس امر کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے کہ نہری پانی کے معاملہ میں ضلع کی حق تلفی نہ ہو۔ اگر موجودہ نو منتخب ممبران اسمبلی اس امر کو یقینی بنانے میں کامیاب ہو گئے تو اس سے ان کی نیک نامی میں اضافہ ہو گا۔
مسلم لیگ ن کو فی الوقت بجلی کی لوڈ شیڈنگ جیسے بڑے مسئلے کا سامنا ہے۔ اس کے حل کے لئے یقینا نامزد وزیر اعظم نواز شریف اقدامات بھی اٹھائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ تھانہ کچہری اور پٹوار کلچر میں تبدیلی' اداروں سے کرپشن کا خاتمہ اور میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنانا ہوگا۔ اس سے ملک کے عام شہری کو بھی جمہوریت کے حقیقی ثمرات محسوس ہوں گے اور وہ ایسی تبدیلی محسوس کرے گا جس کی اسے تمنا تھی۔