وعدے اور دعوے

عوام بھولتے نہیں، آپ بھی نہ بھولیں

فوٹو : ایکسپریس / فائل

یہ ہے آپ کا منشور

7 مارچ 2013 کو مسلم لیگ (ن) کا انتخابی منشور عوام کے سامنے آیا۔

لاہور میں ن لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف نے پریس کانفرنس میں ''مضبوط معیشت، مضبوط پاکستان اور ہم بدلیں گے پاکستان'' کے نام سے منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ یہ منشور ان کے نزدیک ایک مقدس دستاویز ہے، یہ فقط وعدے نہیں، اس منشور کی تیاری کے دوران مسائل اور وسائل کو مدنظر رکھا گیا ہے اور اس میں کوئی ایسا وعدہ شامل نہیں جسے پورا نہ کیا جاسکے۔

انتخابی منشور میں ن لیگ نے 32 ٹھوس اہداف شامل کیے اور یہ دستاویز سو سے زاید صفحات پر مشتمل ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نے اپنے منشور میں معیشت کی بحالی کو سرفہرست رکھا ہے، جب کہ توانائی کے بحران کا حل بھی ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اس منشور کے اہم نکات یہ ہیں۔

معیشت: پاکستان میں معیشت کی بحالی اور اس کے استحکام کے لیے ٹیکس میں اضافے سے جی ڈی پی کی شرح کو نو فی صد سے پندرہ فی صد تک لے جانا اور اس طرح بجٹ کے خسارے کو چار فی صد تک لانا ن لیگ کی حکومت کی کوشش ہو گی۔

اس ضمن میں تن خواہوں، پنشنز اور دیگر اخراجات میں تیس فی صد تک کٹوتی، اداروں کی تنظیم نو اور خسارے میں جانے والے اداروں کی فروخت سے جی ڈی پی کی شرح میں اضافے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ مضبوط معیشت کے لیے حکومتی قرضوں کا سلسلہ روکنے، ٹیکس اور شرح سود میں کمی کرکے افراط زر کو ایک ہندسے کی سطح تک کم کیا جائے گا۔ منشور میں اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے لیے علاقائی سطح پر تجارت کی حوصلہ افزائی کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

توانائی: توانائی کے بحران کا خاتمہ کرنے میں انتخابی منشور کے مطابق ن لیگ کو دو سال کا عرصہ لگے گا۔ اس سلسلے میں اپنے منصوبے کے مطابق ان کی حکومت قدرتی وسائل، پیٹرولیم اور پانی و بجلی کی وزارتوں کو ضم کرے گی، جب کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)، توانائی کی پیدوار اور تقسیم کے ذمے دار اداروں کو اصلاحات کے عمل سے گزارا جائے گا۔ توانائی پر پیداواری لاگت میں کمی لانے کے لیے پاور پلانٹ کو گیس پر جب کہ فرنس آئل سے چلنے والے پاور پلانٹ کو کوئلے پر منتقل کیا جائے گا۔

نئے سی این جی اسٹیشنز پر پابندی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے اور گیس کی فراہمی میں پبلک ٹرانسپورٹ کو ترجیح دینے کی بات کی گئی ہے۔

روزگار: اپنے انتخابی منشور میں ن لیگ نے وعدہ کیاکہ سرکاری اور نجی اداروں کے مختلف شعبوں میں تیس لاکھ سے زیادہ ملازمتیں دی جائیں گی۔ منشور میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت بنانے کے بعد مزدور کی کم سے کم تن خواہ پندرہ ہزار ماہانہ ہو گی اور اس منصوبے کو بتدریج قابل عمل بنایا جائے گا۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے پیشہ ورانہ اور کاروباری شعبوں سے متعلق ایک فورم کا قیام عمل میں لایا جائے گا جو ملکی ترقی میں تارکین وطن کو اپنا کردار ادا کرنے کے قابل بنائے گا۔

بلدیاتی نظام: حکومت قائم کرنے کے بعد ن لیگ نے چھے ماہ میں بلدیاتی انتخابات کروانے کی بات کی، جس سے شہریوں کو ضروریات اور سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہو گا۔

بدعنوانی: برسراقتدار آنے کے بعد ن لیگ نے بدعنوانی کو برداشت نہ کرنے کی بات کرتے ہوئے اس ضمن میں قومی احتساب کمیشن کی تجویز پیش کی ہے، جو انتظامی اور مالی طور پر آزاد ہو گا۔ میاں نواز شریف نے منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ صوابدیدی اختیارات کو ختم یا پھر کم کیا جائے گا۔

ن لیگ کا کہنا ہے کہ حکومتی نظام کی شفافیت کو بہتر بنائے گی اور تمام اداروں کے شعبہ جات دس لاکھ سے زیادہ کے اخراجات کی تفصیلات ویب سائٹ پر شایع کریں گے۔


قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کو مستحکم بنایا جائے گا، ضلعی سطح پر حکام کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ ضلعی محتسب کا ادارہ تشکیل دے کر آئین کی شق 140 اے کے تحت اس کی انتظامی مالی ذمے داریاں مقامی حکومتوں کے سپرد کردی جائیں گی۔

خارجہ پالیسی: ن لیگ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کرنے کی کوشش اور پانی کے مسئلے اور اس کی تقسیم پر ہم سایہ ممالک سے بات چیت کرنے پر توجہ دے گی۔
ن لیگ نے ڈرون حملے برداشت نہیں کرے گی جب کہ دفاعی بجٹ کی پارلیمینٹ سے منظوری لی جائے گی۔ حکومت بنانے کے بعد بعض اقدامات سے اختیارات کے غلط استعمال کو روکا جائے گا۔

عسکریت پسندی: پاکستان مسلم لیگ ن نے یہ تسلیم کیا ہے کہ فوج تن تنہا عسکریت پسندی اور دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں کرسکتی اور ایک منصوبے کے ذریعے فاٹا کے عوام کی رضامندی سے اسے ایک وفاقی یونٹ قرار دے کر آئینی دائرہ کار کے تحت لایا جائے گا۔ ن لیگ انسداد دہشت گردی کے قانون میں بہتری کے لیے کام کرے گی تاکہ ثبوتوں اور استغاثہ کا معیار بہتر اور ججوں اور گواہوں کو مکمل تحفظ حاصل ہو۔

یہ کہا تھا آپ نے

بلند و بانگ دعوے اور وعدے ہمارے سیاسی کلچر کا حصہ ہیں۔ ان کے بغیر انتخابی مہم ادھوری سمجھی جاتی ہے۔

تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم بننے کا اعزاز حاصل کرنے والے میاں محمد نواز شریف اور ان کی پارٹی مسلم لیگ ن بھی اپنی انتخابی مہم کے دوران جلسوں اور میڈیا ٹاکزمیں عوام سے کئی وعدے کرتی دکھائی دی۔ دیکھنا یہ ہے کہ یہ وعدے کس حد تک وفا ہوتے ہیں۔

اپنی انتخابی مہم میں میاں نواز شریف ان کی جماعت مسلم لیگ ن نے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کو سب سے زیادہ فوکس کیا۔ کئی مواقع پر پارٹی راہ نما بالخصوص میاں شہباز شریف لوڈ شیڈنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کے دعوے کرتے نظر آئے۔ 9 مئی کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے گوجرانوالہ میں اپنے مخصوص انداز میں خطاب کر تے ہوئے کہا کہ : '' اگر نواز شریف کو آپ نے گیارہ مئی کو منتخب کرایا تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ اندھیرے دو سال میں ختم نہ ہوئے تو میرا نام شہباز شریف نہیں ہے۔''

میاں شہباز شریف جہاں عوام سے ووٹوں کے حصول کے لیے بڑے بڑے وعدے کرتے دکھائی دیے تو میاں نواز شریف بھی اُن سے پیچھے نہیں رہے۔ اپنے جلسوں میں میاں نواز شریف نے بُلٹ ٹرین چلانے، موٹر وے کا دائرہ کار بڑھانے اور میٹرو بس منصوبے کو توسیع دینے کے اعلانات کیے۔ 9 مئی کو لاہور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے میاں نواز شریف کا کہنا تھا:''یہ جو میٹرو بس کا تحفہ ملا ہے یہ پہلی قسط ہے، ابھی لاہور میں میٹرو بس کی دو تین قسطیں اور آنی ہے۔''

صرف یہی نہیں میاں نواز شریف نے اپنی انتخابی جلسوں میں عوام کو چھوٹے کاروبار کے لیے آسان شرائط پر جلد قرضے دینے اور شہروں شہروں بینکوں کی برانچز کھولنے کے دعوے بھی کر رکھے ہیں۔ 7 مئی کو صوابی میں جلسہ عام سے خطاب کر تے ہوئے میاںنواز شریف نے کہا:''اگر مسلم لیگ ن منتخب ہوئی تو یہاں نوجوانوں کے لیے دس دس بینکوں کی برانچیں کھلیں گی۔ آپ درخواستیں دیں گے، انشاء اﷲ اگر اﷲ نے چاہا تو وہ بینک آپ کو مہینوں میں نہیں ہفتوں میں قرضہ فراہم کر ے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ میاں نواز شریف نے ہزارہ کے لوگوں سے ان کا دیرینہ مطالبہ بھی پورا کرنے کا وعدہ کیا۔ 7 مئی کو ہری پور میں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں کہا:''وہ دن آئے گا انشاء اﷲ جب ہزارہ صوبہ بنے گا۔'' ملک کے سب سے بڑے اور تجارتی شہر کراچی کے لیے بھی میاں نواز شریف نے کچھ وعدے کر رکھے ہیں۔ 2 مئی کو کراچی میں میڈیا سے گفت گو کر تے ہوئے اُنہوں نے کہا:'' کراچی کی ہم وہ خدمت کر یں گے کہ کراچی بھی یاد رکھے گا، انشاء اﷲ۔ ہمیں کراچی سے ووٹ ملتا ہے یا نہیں ملتا، ہم کراچی پر جان نچھاور کر تے چلے جائیں گے۔ ''

اُدھر ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ بھی پُرامید ہیں کہ میاں نواز شریف نے اُن سے لاپتا افراد کو نہ صرف بازیاب بلکہ ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا جو وعدہ کر رکھا ہے، وہ اسے ضرور نبھائیں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف لاپتہ افراد کے کیمپ میں آئے تھے اور انہوں نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ ان کی حکومت لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے بھر پور اقدامات اٹھائی گی۔

انتخابات میں کام یابی کے بعد میاں نواز شریف غیر ملکی میڈیا سے گفت گو میں پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ عدم اعتماد کی فضا ختم کرنے اور بہتر تعلقات استوار کرنے کے خواہاں دکھائی دیے۔ میاں نواز شریف نیٹو افواج کے افغانستان سے پُرامن انخلاء کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کو بھی تیار ہیں۔ میاں نواز شریف دہشت گردی اور انتہاپسندی جیسے سخت چیلنجز سے نمٹنے کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے رہے ہیں۔ سی این این سے کو ایک انٹرویو میں اُن کا کہنا تھا کہ ہم تمام فریقین ایک ٹیبل پر بیٹھیں گے، بڑے دوستانہ اور کھلے ماحول میں مسئلے پر تبادلۂ خیال کریں گے اور بالآخر ایک قابل عمل پالیسی پر پہنچیں گے۔ ڈرون حملوں کے بارے میں وہ کہتے رہے ہیں کہ ہم ماضی کی طرح آج بھی ڈرون حملوں کے خلاف ہیں۔ یہ ہماری خود مختاری کے خلاف ہے۔

میاں نواز شریف آج 5جون کو اپنے عہدے کا حلف اُٹھائیں گے۔ اس دوران عوام کی پوری توجہ ان کی تقریر آئندہ آنے والے دنوں میں ان کی حکومت کی کارکردگی پر ہوگی۔ دیکھنا یہ ہے میاں نواز شریف اپنے وعدوں کو کس قدر نبھانے میں کام یاب ہوتے ہیں۔
Load Next Story