سندھ اسمبلی کے 7 فیصد اراکین نان میٹرک بعض صرف پرائمری پاس
27 فیصد ارکان کے پاس ماسٹرز کی ڈگری ، 47 فیصدگریجویٹ اور 22 فیصد نان گریجویٹ ہیں۔
صوبے کے اہم معاملات پر قانون سازی کرنے والی سندھ اسمبلی کے 22 فیصد ارکان نان گریجویٹ ، 7 فیصد نان میٹرک جبکہ بعض ارکان صرف پرائمری پاس ہیں۔ میٹرک اور نان میٹرک پاس ارکان میں پی ٹی آئی سرفہرست جبکہ جی ڈی اے اور ایم کیوایم کا کوئی رکن نان میٹرک نہیں، 27 فیصد ارکان کے پاس ماسٹرز کی ڈگری جبکہ 47 فیصد میڈیکل، سائنس ، کامرس اور دیگرشعبوں میں گریجویٹ ہیں۔
الیکشن کمیشن اور سندھ اسمبلی کی ویب سائٹ پر درج ریکارڈ کے مطابق پیپلزپارٹی کے سندھ اسمبلی میں 97 ارکان ہیں جن میں سے 4 ارکان طارق آرائیں، ملک آباد سکندر، انتھونی نوید اور صوبائی وزیر فراز ڈیرو میٹرک پاس ، علی حسن زرداری نان میٹرک اور سابق صوبائی وزیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن گیان چند ایسرانی صرف پرائمری پاس ہیں۔ 25 جیالے ارکان کے پاس ماسٹرز کی ڈگری اور ان کے 18 ارکان نان گریجویٹ ہیں۔
پیپلزپارٹی کے 9 ارکان کی تعلیمی قابلیت محض انٹر پاس ہے جن میں اقلیتی رکن رانا ہمیر سنگھ ، سریندرولاسائی اور شازیہ عمر شامل ہیں۔ ایم کیوایم کے سندھ اسمبلی میں 21 میں سے 6 ارکان کے پاس مختلف شعبوں میں ماسٹرز کی ڈگری ہے اور 8 ارکان گریجویٹ ہیں۔
ایم کیوایم کے ایک رکن سنجے پروانی میٹرک پاس ہیں جبکہ 2 اراکین نے آئی کام اور 3 نے انٹرپاس کیا ہے ۔ سندھ اسمبلی کی دوسری بڑی پارلیمانی جماعت تحریک انصاف کے تاریخی ایوان میں ارکان کی تعداد 29 ہے۔ پی ٹی آئی کے خرم شیرزمان، ریاض حیدر اورشاہنواز جدون میٹرک پاس اور رمضان گھانچی نے محض پرائمری تک تعلیم حاصل کی ہے۔
پی ٹی آئی کے نوجوان رکن اسمبلی ارسلان تاج گھمن انٹر پاس ، محمدعلی عزیز بھی نان گریجویٹ ہیں۔ پی ٹی آئی کے 5 ارکان کے پاس سائنس اور بزنس کے مختلف مضامین میں ماسٹرز کی ڈگریاں ہیں ان کے 14ارکان مختلف شعبوں میں گریجویٹ ہیں جن میں ڈاکٹر، انجنیئرز بھی شامل ہیں۔ 3 ارکان سدرہ عمران، ملک شہزاد اعوان اور سچانند نے اپنی تعلمی قابلیت ظاہر نہیں کی۔
سندھ اسمبلی کے اعلی تعلیم یافتہ ارکان کے پاس الیکڑونکس، سول، الیکڑیکل کے شعبوں میں انجنیئرنگ کی اسناد ہیں جبکہ بزنس ایڈمنسٹریشن، کامرس، آرٹس، میڈیکل، قانون کے شعبوں میں ڈگری ہولڈرز بھی اسمبلی میں موجود ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان کے سندھ اسمبلی میں2 ارکان ماسٹرز اور ایک گریجویٹ ہیں جبکہ ایم ایم اے کے واحد رکن اور طالب علم رہنما سید عبدالرشید ایم اے پاس ہیں۔
الیکشن کمیشن اور سندھ اسمبلی کی ویب سائٹ پر درج ریکارڈ کے مطابق پیپلزپارٹی کے سندھ اسمبلی میں 97 ارکان ہیں جن میں سے 4 ارکان طارق آرائیں، ملک آباد سکندر، انتھونی نوید اور صوبائی وزیر فراز ڈیرو میٹرک پاس ، علی حسن زرداری نان میٹرک اور سابق صوبائی وزیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن گیان چند ایسرانی صرف پرائمری پاس ہیں۔ 25 جیالے ارکان کے پاس ماسٹرز کی ڈگری اور ان کے 18 ارکان نان گریجویٹ ہیں۔
پیپلزپارٹی کے 9 ارکان کی تعلیمی قابلیت محض انٹر پاس ہے جن میں اقلیتی رکن رانا ہمیر سنگھ ، سریندرولاسائی اور شازیہ عمر شامل ہیں۔ ایم کیوایم کے سندھ اسمبلی میں 21 میں سے 6 ارکان کے پاس مختلف شعبوں میں ماسٹرز کی ڈگری ہے اور 8 ارکان گریجویٹ ہیں۔
ایم کیوایم کے ایک رکن سنجے پروانی میٹرک پاس ہیں جبکہ 2 اراکین نے آئی کام اور 3 نے انٹرپاس کیا ہے ۔ سندھ اسمبلی کی دوسری بڑی پارلیمانی جماعت تحریک انصاف کے تاریخی ایوان میں ارکان کی تعداد 29 ہے۔ پی ٹی آئی کے خرم شیرزمان، ریاض حیدر اورشاہنواز جدون میٹرک پاس اور رمضان گھانچی نے محض پرائمری تک تعلیم حاصل کی ہے۔
پی ٹی آئی کے نوجوان رکن اسمبلی ارسلان تاج گھمن انٹر پاس ، محمدعلی عزیز بھی نان گریجویٹ ہیں۔ پی ٹی آئی کے 5 ارکان کے پاس سائنس اور بزنس کے مختلف مضامین میں ماسٹرز کی ڈگریاں ہیں ان کے 14ارکان مختلف شعبوں میں گریجویٹ ہیں جن میں ڈاکٹر، انجنیئرز بھی شامل ہیں۔ 3 ارکان سدرہ عمران، ملک شہزاد اعوان اور سچانند نے اپنی تعلمی قابلیت ظاہر نہیں کی۔
سندھ اسمبلی کے اعلی تعلیم یافتہ ارکان کے پاس الیکڑونکس، سول، الیکڑیکل کے شعبوں میں انجنیئرنگ کی اسناد ہیں جبکہ بزنس ایڈمنسٹریشن، کامرس، آرٹس، میڈیکل، قانون کے شعبوں میں ڈگری ہولڈرز بھی اسمبلی میں موجود ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان کے سندھ اسمبلی میں2 ارکان ماسٹرز اور ایک گریجویٹ ہیں جبکہ ایم ایم اے کے واحد رکن اور طالب علم رہنما سید عبدالرشید ایم اے پاس ہیں۔