جامعہ اردو کی مخدوش قرار دی گئی عمارت میں تعلیمی سلسلہ جاری

بی ایس سی بلاک کے مخدوش حصوں میں تعلیم سے طلبہ کی زندگی کوخطرہ لاحق، عمارت میں دراڑیں پڑ گئیں

عمارت کی مرمت کے بجائے نئی عمارت بنانے کو فوقیت دی جائے، ڈائریکٹر پلاننگ ڈیولپمنٹ۔ فوٹو: فائل

وفاقی اردو یونیورسٹی فنون اور سائنس کے سائنس بلاک کو جامعہ کے اپنے شعبہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ نے مخدوش قرار دے دیا ہے تاہم اس کے باوجود بی ایس سی بلاک کی عمارت کے مخدوش قرار دیے گئے حصے میں تعلیم کا سلسلہ جاری ہے۔

کراچی کی دوسری بڑی سرکاری جامعہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے بی ایس سی بلاک کو انتہائی خستہ حال ہونے کی بنا پر مخدوش قرار دے دیا گیا ہے بی ایس سی بلاک میں کیمسٹری، مائیکروبیالوجی، اسٹیٹس، بائیوکیمسٹری، ریاضی کے شعبہ جات کے علاوہ اردو اور سوشل اسٹڈیز کے دفاتر اور لیباٹریز موجود ہیں، عمارت کو مخدوش قرار دیے جانے کے باوجود بھی ہزاروں طلبہ اس میں زیر تعلیم ہیں جس سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

کچھ روز قبل سائنس بلاک میں قائم شعبہ ریاضی کے طلبہ اور استاد نے بطور احتجاجا کلاس میں چھتری کا استعمال کرتے ہوئے پڑھنا اور پڑھانا شروع کردیا تھا کلاس روم کی خستہ حال چھت کسی بھی وقت گرنے کا خدشہ ہے جس سے کوئی بھی بڑا نقصان ہوسکتا ہے اس سے قبل بھی سائنس کی لیب کی چھت کا پلاسٹر گرگیا تھا جس کے باعث ایک طالبہ زخمی ہوگئی تھی فرنیچر اور سامان کو بھی نقصان پہنچا تھا۔

ڈائریکٹر منصوبہ بندی اور ترقی ( پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ) پروفیسر محمد صدیق نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ کچھ دن قبل این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ سول انجینئرنگ کی ''مٹیریل ٹیسٹنگ لیباریٹری'' سے اسٹیل کا معائنہ کرایا گیا ہے جس کے مطابق بی ایس سی بلاک کو مخدوش تو قرار دیا گیا ہے لیکن فی الحال عمارت انتہائی مخدوش نہیں ہے عمارت کی انتہائی خستہ حالی کو دیکھ کر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ڈائریکٹر نے تجویز دی ہے کہ اس عمارت کی مرمت کے بجائے نئی عمارت بنانے کو فوقیت دی جائے کیونکہ اگر بی ایس سی بلاک میں ابھی مرمتی کام ہوتا بھی ہے تو وہ صرف فنڈز کا زیاں ہوگا۔

عمارت کے ڈھانچہ میں اتنی سکت باقی نہیں رہی کہ اس کی مرمت کی جاسکے انھوں نے کہاکہ نئی عمارت کی تجویز پائپ لائن میں ہے ابھی اسلام آباد کے کیمپس میں تعمیراتی کام چل رہا ہے جیسے ہی وہاں سے ریلیف ملتا ہے تو ہم ایچ ای سی کو کراچی میں بلڈنگ تعمیر کرنے کا پروپوزل دیں گے جب تک ہم جامعہ میں موجود گرائونڈ کا سوائل ٹیسٹ اور دیگر ضروری ٹیسٹ کروارہے ہیں چھت پر پانی کی نکاسی کا متاثر انتظام نہ ہونے کے سبب بارشوں میں پانی چھت پر کئی دن تک کھڑا رہتا ہے جس کی وجہ سے بلڈنگ کی چھت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے چھت کا پلستر کئی بار گر چکا تھا جہاں زیادہ مسئلہ ہوا تھا تو اس وقت ہم نے پلستر کروادیا تھا۔

انھوں نے کہاکہ شعبہ ریاضی کی کلاسز میں فار سیلنگ کی چھت ہے اور کلاس رومز میں اے سی بھی موجود ہیں جس کی وجہ سے فار سیلنگ نہیں نکالی گئی بلکہ ہم نے فار سیلنگ چھت کی مرمت کا کہا ہے جس کے لیے دس ہزار روپے کے اخراجات ہوں گے جس کی جلد ہی ادائیگی کے بعد کلاس کی چھت ٹھیک کردی جائے گی کیونکہ جامعہ مالی بحران کا شکار ہے تو ہر تعمیراتی کام کا پروپوزل قبول ہونے میں وقت درکار ہوتا ہے۔


دوسری جانب تمام صورتحال سے پریشان طالبات کہتی ہیں کہ ہمارے ڈپارٹمنٹس کا برا حال ہے آئے روز کہی نہ کہی کہ پلستر گرجاتا ہے ایک دفعہ لیب میں کلاس ہورہی تھی کہ اس کے فوری بعد لیب کی چھت کا پلستر جھڑ گیا جس کے نتیجے میں ایک طالبہ شدید زخمی ہوگئی تھی جبکہ کئی دن تک لیب بھی بند ہوگئی تھی ڈپارٹمنٹ میں پانی اور صفائی کے بھی کافی مسائل ہیں جن کی جانب کسی کی توجہ نہیں دی جاتی۔

انھوں نے مزید کہا کہ حکومت نے سرکاری جامعات کو بالکل لاوارث چھوڑ رکھا ہے ایسا لگتا ہے کہ تعلیم سے کسی کو کوئی سروکار نہیں جامعہ بھی مالی بحران کا شکار ہے شعبہ ریاضی کی کلاس کی فارسیلنگ کی مرمت کے لیے 10 ہزار روپے کی ضرورت ہے لیکن وہ ابھی تک ٹھیک نہ ہوسکی۔

طلبہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر تعلیم حاصل کررہے ہیں کسی بھی وقت کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہونے کا خدشہ ہے انتظامیہ کو چاہیے کہ اس بلڈنگ کی مرمت کرے یا پھر اسے کسی دوسری جگہ پر منتقل کیا جائے۔

واضح رہے کہ بی ایس سی بلاک کی عمارت کا گرائونڈ فلورایوب خان کے دور میں تعمیر ہوا تھا جبکہ عمارت کا پہلا فلور جرنل ضیاالحق کے دور حکومت میں تعمیر کیا گیا تھا جسک ا افتتاح بھی جرنل ضیا نے ہی کیا تھا اس کے بعد سے سائنس بلاک مسلسل استعمال ہورہا ہے لیکن اس کی مرمت یا تزئین وآرائش نہیں ہوئی۔

 

 
Load Next Story