ملک میں شرعی نظام کے حامیوں کے خلاف جنگ کی جارہی ہے مولانا فضل الرحمان

آئین اسلام کو پاکستان کا مملکتی مذہب قرار دیتا ہے یہ سیکیولر ملک نہیں، سربراہ جے یو آئی

ہم مغربی طرز کی آزادی کو تبدیلی لیکن شرعی نظام کے حامیوں کو مجرم قرار دے رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان فوٹو:فائل

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا لیکن ملک میں شرعی نظام کے حامیوں کے خلاف جنگ کی جارہی ہے۔


قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج سے ملک میں ایک نئے سفر کا آغاز ہو گیا ہے، اب قوم کی امیدیں نواز شریف سے وابستہ ہیں اوروہ نواز شریف کو ملک کا وزیر اعظم بننے پر مبارکباد دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قوم کو اس کا مروجہ نظام اور اس کی سماج کے ساتھ مطابقت آگے لے جاتی ہے، قیام پاکستان کے بعد ملک اس مطابقت سے محروم رہا ، مسلمان قوم کے لئے بنائے گئے ملک میں اس کی رہنمائی کے لئے کوئی نظام ہی موجود نہیں تھا لیکن 1973 میں متفقہ آئین کے ذریعے اس ملک کے نظریے اور نظام کا تعین کیا، آئین اسلام کو ریاست کا مذہب قرار دیتا ہے، آئین میں اس بات کا بھی تعین کیا گیا ہے کہ یہاں عوام اللہ کے نائب کی حیثیت سے اپنے نمائندے چنیں گے جو ملک کا نظام چلائیں گے، آئین کے تحت ملک میں وفاقی نظام رائج ہے اس وفاق کی چار اکائیاں ہیں جنہیں صوبوں کا نام دیا جاتا ہے، آئین نے ہی ملک میں پارلیمانی نظام نافذ کیا ہے جس کے تحت حکومتیں بنتی ہیں اور مملکت و صوبوں کے نظام چلائے جاتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کے کچھ حصوں میں آزادی کے نعرے لگھ رہے ہیں، جب روزگار کے حق کا تعین کردیا گیا ہے تو پھر کیا وجہ سے کہ لوگ روزگار کے حق کے لئے بندوق اٹھا رہے ہیں، یہ ساری خرابیاں ہمیں ورثے میں ملی ہیں، ہمیں ایک دوسرے پر تنقید کے بجائے یہ سوچنا چاہئے کہ ہمیں ایک جماعت کے بجائے قوم کی حیثیت سے آگے بڑھنا ہے، ہمیں احساس محرومی دور کرنے کے بجائے احساس غلامی دور کرنا ہوگا، ہم مغرب کی طرز کی آزادی کو تو تبدیلی کی نظر سے دیکھ رہے ہیں لیکن شریعت کے نفاذ کی بات کرنے والوں کو برداشت نہیں کررہے، اسے جرم قرار دیا جارہا ہے اور ان کے خلاف فوجی آپریشن کئے جارہے ہیں، ملک میں امن و امان کے قیام سے پہلے معیشت کو مستحکم نہیں کیا جاسکتا، ملک میں امن نہیں ہوگا تو سرمایہ کاری نہیں ہوگی، ہمارے پاس ان تمام مسائل کا حل ہے لیکن بیرونی دباؤ کے باعث ہم آزادانہ پالیسیاں مرتب کرسکے، نئی حکومت کو ملک کے مسائل کے حل کے لئے بین الاقوامی دباؤ سے نکلنا ہوگا۔
Load Next Story