اگرپرویزمشرف کے خلاف کارروائی کرنی ہے تو پھر سب کے خلاف کی جائے محمود اچکزئی
ہردور کے آمر کو اس وقت کی عدلیہ میں شامل افراد نے تحفظ دیا لیکن کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے ان کا ساتھ نہیں دیا،اچکزئی
پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود احمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ کوئی بھی شخص تنہا غیر آئینی اقدام نہیں کرتا اگر پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کرنی ہے تو غیر آئینی اقدامات کرنے والے تمام افراد کے خلاف بھی ہونی چاہئے ۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ آج ملک کے لئے حقیقی تاریخی دن ہے، 14 سال بعد آج نواز شریف اسی کرسی پر بیٹھے ہیں جہاں سے انہیں بے دخل کیا گیا تھا،ہم ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے نواز شریف کا بھرپور ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہئے، آئین طاقت کا سرچشمہ ہونا چاہئے اور ملکی سیاست میں ایجنسیوں کا کردار نہیں ہونا چاہئے، ملک میں آمریت کے خلاف بے نظیر بھٹو اورنواز شریف نے بلاشبہ بہت قربانیاں دیں، سابق آمر کے دور میں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو ملک سے باہر تھے لیکن یہاں جمہوریت کے لئے کام رکا نہیں کیونکہ جمہوریت کی منزل حاصل کرنے کے لئے کئی گمنام شہیدوں کا خون شامل ہے، ہر دور کے آمر کو اس وقت کی عدلیہ میں شامل افراد نے تحفظ دیا لیکن کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے ان کا ساتھ نہیں دیا اور اپنے روزگار اور بچوں کی خوشیوں کی قربانی دی ہمیں ان تمام افراد کو تلاش کرکے انہیں ان کا جائز مقام دلانا ہوگا، اس کے ساتھ ہی ایسے تمام وکلا جو آمروں کو قانونی تحفظ کےلئے راستے دکھاتے ہیں ان پر تاعمر پابندی لگانی چاہئے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ وہ جنرل ریٹائرڈ جہانگیر کرامت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے نواز شریف کے ساتھ اختلافات کے باوجود کوئی غیر جمہوری طریقہ نہیں اپنایا بلکہ استعفیٰ دینے کو ترجیح دی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اکیلا شخص کسی غیر جمہوری اقدام کا ذمہ دار نہیں ہوتا، اس کے ساتھ کئی دیگر لوگ بھی شامل ہوتے ہیں، سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف جو محاذ کھول رکھا ہے اسے اب بند کر دینا چاہئے، کیونکہ 12 اکتوبر 1999 کو وہ تو ہوا میں تھے زمین پر جمہوری نظام لپیٹنے والے تو دوسرے تھے، اگر پرویز مشرف کے خلاف کوئی کارروائی کرنی ہے تو ان تمام افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جو پرویز مشرف کے ساتھ ان اقدامات میں ملوث تھے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ آج ملک کے لئے حقیقی تاریخی دن ہے، 14 سال بعد آج نواز شریف اسی کرسی پر بیٹھے ہیں جہاں سے انہیں بے دخل کیا گیا تھا،ہم ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے نواز شریف کا بھرپور ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہئے، آئین طاقت کا سرچشمہ ہونا چاہئے اور ملکی سیاست میں ایجنسیوں کا کردار نہیں ہونا چاہئے، ملک میں آمریت کے خلاف بے نظیر بھٹو اورنواز شریف نے بلاشبہ بہت قربانیاں دیں، سابق آمر کے دور میں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو ملک سے باہر تھے لیکن یہاں جمہوریت کے لئے کام رکا نہیں کیونکہ جمہوریت کی منزل حاصل کرنے کے لئے کئی گمنام شہیدوں کا خون شامل ہے، ہر دور کے آمر کو اس وقت کی عدلیہ میں شامل افراد نے تحفظ دیا لیکن کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے ان کا ساتھ نہیں دیا اور اپنے روزگار اور بچوں کی خوشیوں کی قربانی دی ہمیں ان تمام افراد کو تلاش کرکے انہیں ان کا جائز مقام دلانا ہوگا، اس کے ساتھ ہی ایسے تمام وکلا جو آمروں کو قانونی تحفظ کےلئے راستے دکھاتے ہیں ان پر تاعمر پابندی لگانی چاہئے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ وہ جنرل ریٹائرڈ جہانگیر کرامت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے نواز شریف کے ساتھ اختلافات کے باوجود کوئی غیر جمہوری طریقہ نہیں اپنایا بلکہ استعفیٰ دینے کو ترجیح دی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اکیلا شخص کسی غیر جمہوری اقدام کا ذمہ دار نہیں ہوتا، اس کے ساتھ کئی دیگر لوگ بھی شامل ہوتے ہیں، سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف جو محاذ کھول رکھا ہے اسے اب بند کر دینا چاہئے، کیونکہ 12 اکتوبر 1999 کو وہ تو ہوا میں تھے زمین پر جمہوری نظام لپیٹنے والے تو دوسرے تھے، اگر پرویز مشرف کے خلاف کوئی کارروائی کرنی ہے تو ان تمام افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جو پرویز مشرف کے ساتھ ان اقدامات میں ملوث تھے۔