عمران خان نااہلی کیس حنیف عباسی کی فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست مسترد
کسی اخبار کے کہنے پر لارجر بینچ تشکیل نہیں ہوتے، چیف جسٹس کے ریمارکس
سپریم کورٹ نےعدالت نے عمران خان کی نااہلی کیس پر فل کورٹ کی تشکیل کے لئے اکرم شیخ کی درخواست خارج کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حنیف عباسی نے عمران خان کی اہلیت سے متعلق فیصلے پر فل کورٹ تشکیل دینے اور جہانگیر ترین نے اپنی نااہلی کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی تھی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: جہانگیر ترین اور حنیف عباسی کی نااہلی کیخلاف درخواستیں سماعت کے لئے مقرر
حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے مؤقف پیش کیا کہ سپریم کورٹ نے حنیف عباسی کی درخواست پر 15 دسمبر 2017 کو فیصلہ سناتے ہوئے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کو اہل جب کہ جہانگیر ترین کو نااہل قرار دیا تھا، میری استدعا ہے کہ معاملے پر فل کورٹ بنایا جائے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: حنیف عباسی اڈیالہ سے اٹک جیل منتقل
چیف جسٹس نے وکیل اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ آپ کن گراؤنڈز پر چاہتے ہیں کہ فل کورٹ بیٹھے۔ اکرم شیخ نے جواب دیا کہ عمران خان نااہلیت کیس میں عدالت نے قراردیا تھا کہ یہ کوئی"اسٹرکٹ لائبیلیٹی" کا کیس نہیں، جب کہ پاناما بینچ نے اسی نوعیت کے کیس میں نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا۔ عدالت نے عمران خان نااہلی کے مقدمہ میں نااہلی کا سخت معیار نہیں اپنایا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پانامہ کیس کو عمران خان نااہلی کیس میں زیر غور لایا ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: جہانگیر ترین کا بیرون ملک منتقلی کا فیصلہ
وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ نواز شریف نے فل کورٹ بنانے کا بیان اخبار کو دیا، اور شیخ رشید کے معاملہ پر بھی فل کورٹ بنانے کی تجویز دی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی اخبار کے کہنے پر لارجر بینچ تشکیل نہیں ہوتے۔ جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ شیخ رشید کیس میں اقلیتی فیصلے کی رائے کا حوالہ دے رہے ہیں؟۔ عدالت نے وکیل اکرم شیخ کے دلائل سننے کے بعد نااہلیت کے کیسز کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست خارج کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حنیف عباسی نے عمران خان کی اہلیت سے متعلق فیصلے پر فل کورٹ تشکیل دینے اور جہانگیر ترین نے اپنی نااہلی کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی تھی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: جہانگیر ترین اور حنیف عباسی کی نااہلی کیخلاف درخواستیں سماعت کے لئے مقرر
حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے مؤقف پیش کیا کہ سپریم کورٹ نے حنیف عباسی کی درخواست پر 15 دسمبر 2017 کو فیصلہ سناتے ہوئے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کو اہل جب کہ جہانگیر ترین کو نااہل قرار دیا تھا، میری استدعا ہے کہ معاملے پر فل کورٹ بنایا جائے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: حنیف عباسی اڈیالہ سے اٹک جیل منتقل
چیف جسٹس نے وکیل اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ آپ کن گراؤنڈز پر چاہتے ہیں کہ فل کورٹ بیٹھے۔ اکرم شیخ نے جواب دیا کہ عمران خان نااہلیت کیس میں عدالت نے قراردیا تھا کہ یہ کوئی"اسٹرکٹ لائبیلیٹی" کا کیس نہیں، جب کہ پاناما بینچ نے اسی نوعیت کے کیس میں نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا۔ عدالت نے عمران خان نااہلی کے مقدمہ میں نااہلی کا سخت معیار نہیں اپنایا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پانامہ کیس کو عمران خان نااہلی کیس میں زیر غور لایا ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: جہانگیر ترین کا بیرون ملک منتقلی کا فیصلہ
وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ نواز شریف نے فل کورٹ بنانے کا بیان اخبار کو دیا، اور شیخ رشید کے معاملہ پر بھی فل کورٹ بنانے کی تجویز دی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی اخبار کے کہنے پر لارجر بینچ تشکیل نہیں ہوتے۔ جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ شیخ رشید کیس میں اقلیتی فیصلے کی رائے کا حوالہ دے رہے ہیں؟۔ عدالت نے وکیل اکرم شیخ کے دلائل سننے کے بعد نااہلیت کے کیسز کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست خارج کردی۔