آبی منصوبوں کی تکمیل کے لیے صوبائی اشتراک عمل ناگزیر
تمام بڑے شہروں کے لیے ترجیحی بنیادوں پر آبی اسکیموں کو مکمل کرنے کے لیے جامع منصوبہ تشکیل دیا جائے۔
وزیراعظم عمران خان کی وزارت آبی وسائل اور منصوبہ بندی ڈویژن کو ہدایت بروقت ہے جس میں انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی کے ذریعے تمام بڑے شہروں کے لیے ترجیحی بنیادوں پر آبی اسکیموں کو مکمل کرنے کے لیے جامع منصوبہ تشکیل دیا جائے، راولپنڈی، اسلام آباد کے لیے واٹر سپلائی کی اسکیم بھی فوری طور پر شروع کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔ یہ ہدایات انھوں نے بدھ کو وزیراعظم آفس میں وزارت آبی وسائل کی جانب سے بریفنگ کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کی ہیں۔
اس موقعے پر وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، وزیر توانائی عمر ایوب خان اور وزیراعظم کے مشیر امین اسلم کے علاوہ دیگر متعلقہ سینئر حکام بھی موجود تھے۔ اگر زمینی حقائق اور بھارت کی آبی جارحیت کو ممکنہ ہولناک نتائج کا ادراک کریں تو بلاشبہ ہم '' آبی عہد'' میں رہ رہے ہیں ، چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے عطیات اور چندہ جمع کرنے کی ملک گیر مہم میں مصروف جب کہ فراہمی آب کے حوالہ سے اہل کراچی کو 25 دسمبر کوخوشخبری سنانا چاہتے ہیں، یہ پیش رفت وقت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے، جب کہ آبی صورتحال کی بہتری جہاں قومی یکجہتی کے لیے لازمی ہے وہاں پانی کے ذخائر، اس کے معقول استعمال اور زیر زمین پانی کی کمی کو روکنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔
اس اندیشے کو رد کرنا قومی مفاد میں نہیں کہ پانی کی فراہمی کا معاملہ حل نہ ہوا تو بڑے مسائل سر اٹھائیں گے، یوں بھی دنیا آبی قلت کے دہانے پر کھڑی ہے، جنوبی افریقہ کا شہر کیپ ٹائون قلت آب کے باعث صفحہ ہستی سے مٹنے کے قریب بتایا جاتا ہے ادھر ماہرین آبی جنگوں کے آیندہ خطرہ سے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہے ہیں۔ واقعتاً وزیراعظم نے ایک اہم مسئلہ کی طرف آبی ماہرین کی توجہ مبذول کرائی ہے ۔
اطلاع کے مطابق پانی کی فراہمی سے متعلق اہم اجلاس میں وزیر اعظم کو ملک میں پانی کی دستیابی کی مجموعی صورتحال، پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش اور بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے سلسلے میں درپیش مسائل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ حکومت چاہے تو پانی کی فراہمی کے لیے قومی شعور کی بیداری کی نتیجہ خیز مہم برپا کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔
اب ضرورت بین الصوبائی اشتراک عمل اور قومی جذبہ کی ہے۔ پانی کے لیے ڈیم بننے چاہئیں، قوم دل کھول کر اس کار خیر میں اپنا حصہ بٹائے، صوبے خیر سگالی کی فضا پیدا کرتے ہوئے تقسیم اور فراہمی آب پر اتفاق رائے کا مستقل میکنزم وضع کریں۔
اس موقعے پر وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، وزیر توانائی عمر ایوب خان اور وزیراعظم کے مشیر امین اسلم کے علاوہ دیگر متعلقہ سینئر حکام بھی موجود تھے۔ اگر زمینی حقائق اور بھارت کی آبی جارحیت کو ممکنہ ہولناک نتائج کا ادراک کریں تو بلاشبہ ہم '' آبی عہد'' میں رہ رہے ہیں ، چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے عطیات اور چندہ جمع کرنے کی ملک گیر مہم میں مصروف جب کہ فراہمی آب کے حوالہ سے اہل کراچی کو 25 دسمبر کوخوشخبری سنانا چاہتے ہیں، یہ پیش رفت وقت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے، جب کہ آبی صورتحال کی بہتری جہاں قومی یکجہتی کے لیے لازمی ہے وہاں پانی کے ذخائر، اس کے معقول استعمال اور زیر زمین پانی کی کمی کو روکنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔
اس اندیشے کو رد کرنا قومی مفاد میں نہیں کہ پانی کی فراہمی کا معاملہ حل نہ ہوا تو بڑے مسائل سر اٹھائیں گے، یوں بھی دنیا آبی قلت کے دہانے پر کھڑی ہے، جنوبی افریقہ کا شہر کیپ ٹائون قلت آب کے باعث صفحہ ہستی سے مٹنے کے قریب بتایا جاتا ہے ادھر ماہرین آبی جنگوں کے آیندہ خطرہ سے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہے ہیں۔ واقعتاً وزیراعظم نے ایک اہم مسئلہ کی طرف آبی ماہرین کی توجہ مبذول کرائی ہے ۔
اطلاع کے مطابق پانی کی فراہمی سے متعلق اہم اجلاس میں وزیر اعظم کو ملک میں پانی کی دستیابی کی مجموعی صورتحال، پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش اور بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے سلسلے میں درپیش مسائل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ حکومت چاہے تو پانی کی فراہمی کے لیے قومی شعور کی بیداری کی نتیجہ خیز مہم برپا کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔
اب ضرورت بین الصوبائی اشتراک عمل اور قومی جذبہ کی ہے۔ پانی کے لیے ڈیم بننے چاہئیں، قوم دل کھول کر اس کار خیر میں اپنا حصہ بٹائے، صوبے خیر سگالی کی فضا پیدا کرتے ہوئے تقسیم اور فراہمی آب پر اتفاق رائے کا مستقل میکنزم وضع کریں۔