پاک فوج کا دہشت گردی کے خاتمے کا عزم
دیرپا امن واستحکام کے لیے آپریشنز جاری رہنے چاہئیں، ہم دہشت کے دور کو واپس آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بدھ کو شمالی وزیرستان کا دورہ کیا جہاں انھیں سلامتی کی صورت حال' بارڈر مینجمنٹ' بے گھر افراد کی بحالی اور ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے افسروں اور جوانوں سے خطاب میں کہا کہ اب وزیرستان اور دوسرے اضلاع کی ترقی اور آگے بڑھنے کی باری ہے، ہمیں دہشت گردی کو روکنا ہے، دیرپا امن واستحکام کے لیے آپریشنز جاری رہنے چاہئیں، ہم دہشت کے دور کو واپس آنے کی اجازت نہیں دیں گے، دیرپا امن کے حصول کے لیے استحکام' آپریشنز اور سماجی واقتصادی ترقی پر خصوصی توجہ کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔
علاوہ ازیں جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمعرات کو اسلام آباد میں ایئر یونیورسٹی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج دہشت گردی اورانتہاپسندی کی جنگ لڑرہی ہے، ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اداروں کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا، ملک میں استحکام کے لیے فوج اورقوم نے بہت قربانیاں دیں اور پاکستان سے دہشت گردی کی لعنت کا خاتمہ کریں گے۔ قوم کے تعاون سے دہشت گردی کو شکست دی جا سکتی ہے اور پاک فوج ملک کی سماجی واقتصادی ترقی کے لیے پرامن ماحول فراہم کرے گی۔
پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خاتمے اور وہاں مستقل و پائیدار امن قائم کرنے کے لیے آپریشن ضرب عضب شروع کیا جس کے دوران سیکڑوں فوجیوں اور افسروں نے اپنے وطن کے لیے جان کے نذرانے پیش کیے' جس سے شمالی وزیرستان میں امن و امان قائم ہو گیا اور بے گھر افراد کی واپسی سے علاقے کی رونقیں پھر سے عود آئیں' پاک فوج نے یہاں بے گھر افراد کو بحالی اور بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبے شروع کیے جس کا مقصد یہاں کے لوگوں کے مسائل حل کرنا' روز گار مہیا کرنا اور ترقی کے مناسب مواقعے فراہم کرنا ہے۔
پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب کے دوران جس جرات' مہارت اور بہترین صلاحیتوں کا لوہا منوایا تو اس کے اعتراف کی بازگشت عالمی سطح پر سنائی دی جانے لگی۔ لیکن وطن دشمنوں اور پاکستان کو کمزور اور عدم استحکام سے دوچار رکھنے والی بیرونی قوتوں سے داد و تحسین کے یہ شادیانے برداشت نہ ہو سکے اور انھوں نے شمالی وزیرستان میں چند شرپسند عناصر کو ریاست کے خلاف استعمال کرنے کا گھنائونا کھیل شروع کر دیا۔ جس سے یہ خطرات جنم لینے لگے کہ پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں شرپسندوں اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے جو قربانیاں دی ہیں کہیں شرپسند عناصر نظریاتی جنگ کے ذریعے اسے سبوتاژ کرنے میں کامیاب نہ ہو جائیں۔
ان خدشات اور خطرات کا بروقت ادراک کرتے ہوئے پاک فوج کی قیادت متحرک ہوئی اور وہاں کے عمائدین کو اعتماد میں لے کر شرپسند عناصر کی ریشہ دوانیوں کو ناکام بنانے کی کوشش کی جس میں وہ ایک بار پھر کامیاب و کامران ہوئی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ متعدد بار ان شرپسندوں کا ذکر کر چکے ہیں اب ایک بار پھر انھوں نے اسی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گردی کا دور واپس نہیں آنے دیں گے۔
آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے بعد اندرون ملک مختلف علاقوں میں چھپے ہوئے شرپسندوں اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا جو کامیابی سے جاری ہے' اس آپریشن کے دوران درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک یا گرفتار کر لیا گیا اور ان سے بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ دہشت گردی کی وارداتوں کے خلاف تحقیقات میں یہ حقیقت سامنے آئی کہ دہشت گردوں کو غیرملکی آشیرباد حاصل ہے اور یہ غیرملکی قوتیں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں۔
اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے جہاں دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کو تیز تر کیا گیا وہاں افغانستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ خاردار تاروں کی تنصیب اور بارڈر مینجمنٹ کو بہتر بنانے پر بھرپور توجہ دی گئی تاکہ سرحد پار سے دہشت گردوں کی آمدورفت کو روکا جا سکے۔ تاریخ اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ برصغیر پاک وہند پر زیادہ تر حملہ آوروں کا تعلق افغانستان اور ملحقہ علاقوں سے رہا ہے' آج بھی افغان بارڈر پر ہمیں سیکیورٹی کے شدید خطرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے قوم کو یقین دلایا کہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور دیرپا امن و استحکام کے لیے پاک فوج ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے اور اس سلسلے میں جن آپریشنز کا آغاز کیا گیا ہے وہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہیں گے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے افسروں اور جوانوں سے خطاب میں کہا کہ اب وزیرستان اور دوسرے اضلاع کی ترقی اور آگے بڑھنے کی باری ہے، ہمیں دہشت گردی کو روکنا ہے، دیرپا امن واستحکام کے لیے آپریشنز جاری رہنے چاہئیں، ہم دہشت کے دور کو واپس آنے کی اجازت نہیں دیں گے، دیرپا امن کے حصول کے لیے استحکام' آپریشنز اور سماجی واقتصادی ترقی پر خصوصی توجہ کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔
علاوہ ازیں جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمعرات کو اسلام آباد میں ایئر یونیورسٹی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج دہشت گردی اورانتہاپسندی کی جنگ لڑرہی ہے، ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اداروں کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا، ملک میں استحکام کے لیے فوج اورقوم نے بہت قربانیاں دیں اور پاکستان سے دہشت گردی کی لعنت کا خاتمہ کریں گے۔ قوم کے تعاون سے دہشت گردی کو شکست دی جا سکتی ہے اور پاک فوج ملک کی سماجی واقتصادی ترقی کے لیے پرامن ماحول فراہم کرے گی۔
پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خاتمے اور وہاں مستقل و پائیدار امن قائم کرنے کے لیے آپریشن ضرب عضب شروع کیا جس کے دوران سیکڑوں فوجیوں اور افسروں نے اپنے وطن کے لیے جان کے نذرانے پیش کیے' جس سے شمالی وزیرستان میں امن و امان قائم ہو گیا اور بے گھر افراد کی واپسی سے علاقے کی رونقیں پھر سے عود آئیں' پاک فوج نے یہاں بے گھر افراد کو بحالی اور بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبے شروع کیے جس کا مقصد یہاں کے لوگوں کے مسائل حل کرنا' روز گار مہیا کرنا اور ترقی کے مناسب مواقعے فراہم کرنا ہے۔
پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب کے دوران جس جرات' مہارت اور بہترین صلاحیتوں کا لوہا منوایا تو اس کے اعتراف کی بازگشت عالمی سطح پر سنائی دی جانے لگی۔ لیکن وطن دشمنوں اور پاکستان کو کمزور اور عدم استحکام سے دوچار رکھنے والی بیرونی قوتوں سے داد و تحسین کے یہ شادیانے برداشت نہ ہو سکے اور انھوں نے شمالی وزیرستان میں چند شرپسند عناصر کو ریاست کے خلاف استعمال کرنے کا گھنائونا کھیل شروع کر دیا۔ جس سے یہ خطرات جنم لینے لگے کہ پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں شرپسندوں اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے جو قربانیاں دی ہیں کہیں شرپسند عناصر نظریاتی جنگ کے ذریعے اسے سبوتاژ کرنے میں کامیاب نہ ہو جائیں۔
ان خدشات اور خطرات کا بروقت ادراک کرتے ہوئے پاک فوج کی قیادت متحرک ہوئی اور وہاں کے عمائدین کو اعتماد میں لے کر شرپسند عناصر کی ریشہ دوانیوں کو ناکام بنانے کی کوشش کی جس میں وہ ایک بار پھر کامیاب و کامران ہوئی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ متعدد بار ان شرپسندوں کا ذکر کر چکے ہیں اب ایک بار پھر انھوں نے اسی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گردی کا دور واپس نہیں آنے دیں گے۔
آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے بعد اندرون ملک مختلف علاقوں میں چھپے ہوئے شرپسندوں اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا جو کامیابی سے جاری ہے' اس آپریشن کے دوران درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک یا گرفتار کر لیا گیا اور ان سے بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ دہشت گردی کی وارداتوں کے خلاف تحقیقات میں یہ حقیقت سامنے آئی کہ دہشت گردوں کو غیرملکی آشیرباد حاصل ہے اور یہ غیرملکی قوتیں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں۔
اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے جہاں دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کو تیز تر کیا گیا وہاں افغانستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ خاردار تاروں کی تنصیب اور بارڈر مینجمنٹ کو بہتر بنانے پر بھرپور توجہ دی گئی تاکہ سرحد پار سے دہشت گردوں کی آمدورفت کو روکا جا سکے۔ تاریخ اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ برصغیر پاک وہند پر زیادہ تر حملہ آوروں کا تعلق افغانستان اور ملحقہ علاقوں سے رہا ہے' آج بھی افغان بارڈر پر ہمیں سیکیورٹی کے شدید خطرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے قوم کو یقین دلایا کہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور دیرپا امن و استحکام کے لیے پاک فوج ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے اور اس سلسلے میں جن آپریشنز کا آغاز کیا گیا ہے وہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہیں گے۔