نوازشریف کی امیدافزا تقریر تیل اور تیل کی دھار دیکھنا ہوگی

نوازشریف کی طرف سے پاکستان کی تعمیر کے لیے کل جماعتی کانفرنس کے اشارے کو سب کی طرف سے خوش آمدید کہنا چاہیے۔

نوازشریف کی طرف سے پاکستان کی تعمیر کے لیے کل جماعتی کانفرنس کے اشارے کو سب کی طرف سے خوش آمدید کہنا چاہیے۔ فوٹو: فائل

وزیر اعظم نوازشریف نے افتتاحی تقریر میں بدعنوانی برداشت نہ کرنے کا اعلان کر کے گڈ گورننس کیلیے صحیح راستہ متعین کر دیا ہے جبکہ حزب اختلاف نے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا نہیں کرے گی۔

تاہم نوازشریف کے اس نقطہ نظرسے تمام لوگ متفق ہوئے کہ تبدیلی کا واحد ذریعہ ''ووٹ'' ہے۔ انھوں نے تمام غیر جمہوری قوتوں کو واضح پیغام دیا کہ وہ کسی مہم جوئی سے باز رہیں۔ نوازشریف کی آواز اس وقت جذبات سے بھرائی ہوئی تھی جب انھوں نے سابق اسپیکر فہمیدہ مرزا کے رویے کی تعریف اوراسپیکر شپ ایاز صادق کے حوالے کرنے کی تعریف کی۔ وہ یہ کہنے میں حق بجانب تھے کہ کاش یہ 65 برس قبل ہوتا۔ ان کی تقریر کے بنیادی نکات امید افزا تھے۔ ان کی طرف سے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو ''مشترکہ ایجنڈا'' کی میز پر مل بیٹھنے کی دعوت دی، جسے مناسب طریقے سے عملی شکل دی گئی تو سیاسی تنائو کا خاص حد تک خاتمہ ہو سکتا ہے۔


پیپلزپارٹی کے اپوزیشن لیڈرامین فہیم نے واضح اشارہ دیا کہ وہ سخت اپوزیشن ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان کی طرف سے یہ اشارہ انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کی طرف تھا جب انھوں نے چوٹ کی کہ ہمیں اس ادارے کو بھی مبارک باد دینا چاہیے جو ماضی میں انتخابی دھاندلی میں ملوث رہا ہے۔ گڈ گورننس کیلیے صحیح جگہ پر صحیح لوگ درکار ہوتے ہیں۔ نوازشریف کے اس عزم کا اظہار ''کہ وہ شفاف بھرتیوں کے لیے با اختیار بورڈ قائم کریں گے'' دیکھنے کے قابل ہو گا۔ اگر وہ پاکستان ریلویز، اسٹیل مل، پی آئی اے اور قومی احتساب بیورو صاف ماضی کے حامل بیوروکریٹس تعینات کرنے میں کامیاب رہے تو معاشی صورتحال میں بہتری دیکھی جا سکتی ہے۔ نوازشریف کی طرف سے چین کو بذریعہ ٹرین گوادر اور کراچی سے جوڑنے کے انکشاف پر عملدرآمد ہوا تو یہ بڑی پیش رفت ہو گی۔ کراچی کے مسئلے سے نمٹنا ان کے لیے مشکل ترین ہو گا۔

نوازشریف نے وہاں امن وامان کے مسئلے کا اگرچہ ذکر کیا، تا ہم حل نہیں بتایا۔ وہاں امن وامان سندھ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے تا ہم اس ضمن میں اس پر وفاقی حکومت کا دبائو ڈالنا ان کے لیے چیلنج ہو گا۔ اگر وہ صورتحال بہتر بنانا چاہتے ہیں تو انھیں ماضی کے برعکس کچھ مختلف کرنا ہو گا۔ کراچی کی صورتحال کا تعلق دہشت گردی سے بھی ہے۔ نوازشریف نے اپنی تقریر میں طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی تا ہم اس ضمن میں ان کی سوچ قطعی لگی کہ ہم پاکستان کو دہشت گردی سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں تا ہم کیسے... ہمیں تیل اور تیل کی دھار دیکھنا ہوگی۔ نوازشریف کی طرف سے پاکستان کی تعمیر کے لیے کل جماعتی کانفرنس کے اشارے کو سب کی طرف سے خوش آمدید کہنا چاہیے۔

اس ایجنڈا میں تمام رہنمائوں کی طرف سے سادہ طرز زندگی اختیار کرنا اور وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے اور یہ غلط نہ ہو گا، اگر وزراء اور ارکان پارلیمنٹ ٹرین پر سفر شروع کر دیں۔ ایجنڈا میں یہ بھی شامل ہونا چاہئے (1) معیشت، (2)دہشت گردی اور کراچی کا مسئلہ، (3)بلوچستان، (4) دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت قومی سلامتی کی پالیسی۔ تنازع اس وقت کھڑا ہو گا جب نئی حکومت سابق وزراء اور پیپلزپارٹی کے حامی بیوروکریٹس کا ''احتسابی عمل'' شروع کرے گی۔ اس سے بچنے کے لیے خودمختار نیب کا قیام کیا جا سکتا ہے جو حکومتی کنٹرول سے پاک ہو۔ سوئس مقدمات اور سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کے خلاف مقدمات کے حوالے سے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے ریمارکس کے بعد حکومت نے معاملے کو احتیاط سے نہ نمٹایاتو وفاق اور سندھ میں محاذ آرائی کا آغاز ہو سکتا ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story