جناح اسپتال میں مریض دوا اور سامان خریدنے پر مجبور
شعبہ امراض گردہ میں ڈائیلیسر، سلوشن، پائپ، گلوکوز، پمپ، سرنج سمیت دواؤں کی شدید کمی۔
جناح اسپتال کے شعبہ امراض گردہ میں ڈائیلیسز مشینوں کے لیے درکار دوائیں اور سامان کی کمی نے مریضوں کو مالی مشکلات سے دوچار کردیا، ڈائیلیسز کے مریض اپنے خرچ پر ادویات اور سامان خرید کر علاج کرانے پر مجبور ہیں۔
جناح اسپتال کے شعبہ امراض گردہ میں اندرون سندھ اور شہر بھر سے گردوں کے مرض میں مبتلا مریض علاج و معالجہ کے لیے آتے ہیں، مریضوں کو ڈائیلیسز مشینوں کے لیے درکار دوائیں اور سامان کی کمی کی وجہ سے شدید مشکلات اور دشواری کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال میں اندرون سندھ اور کراچی کے مختلف علاقوں سے مریض علاج کے لیے آتے ہیں لیکن اسپتال میں ڈائیلیسز مشینوں کے لیے درکار سامان جس میں ڈائیلیسر، ڈائلیسز سلوشن، پائپ ، گلوکوز، پمپ اور سرنج سمیت دواؤں کی کمی کی وجہ سے مریضوں کو ڈاکٹروں کی جانب سے ڈائیلیسز کرانے کے لیے ذاتی خرچ پر دوائیں اور سامان خریدنے کا کہا جاتا ہے، غریب مریض ڈائیلیسز کے لیے اپنے خرچ پر دوائیں اور سامان سامان خرید کر علاج کرارہے ہیں۔
شعبہ امراض گردہ میں ڈائیلیسز کے لیے سامان اور دواؤں کی کمی کے ساتھ وہیل چیئرز بھی کم پڑگئی ہیں، ڈائیلیسز کے مریضوں کو وہیل چیئر خالی ہونے کا اذیت ناک انتظارکرنا پڑتا ہے، جناح اسپتال میں ڈاکٹروں کی شدید کمی کی وجہ سے جناح میڈیکل کالج کے طالبعلم تعلیم جاری رکھنے کے ساتھ مریضوں کا معائنہ کررہے ہیں، اسپتال کے مختلف وارڈز کے باہر مریضوں کی لمبی قطاریں دکھائی دیتی ہیں جس سے آنے جانے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے، سندھ حکومت کی عدم توجہی کے سبب یہ مسائل کئی سال سے جاری ہیں۔
اندرون سندھ اور کراچی کے دور دراز علاقوں سے آنے والے مریض غریب ہیں جو مہنگی دوائیں اور پرائیویٹ علاج کی استطاعت نہ رکھنے کے باعث جناح اسپتال کا رخ کرتے ہیں۔
گردوں کے مرض میں مبتلا مریضوں کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں مناسب سہولتیں فراہم نہیں کی جارہی ہیں، جناح اسپتال میں ڈائیلیسز کی سہولت تو موجود ہے لیکن اس کے علاج کے لیے درکار دوائیں اور سامان اپنی جیب سے خرید کر لانا پڑتا ہے۔
مریضوں اور تیمار داروں کا کہنا تھا کہ محنت مزدوری کرکے جو کچھ کماتے ہیں اس سے بچوں کا پیٹ پالیں یا سرکاری اسپتال کے ہوتے ہوئے بھی علاج پر اپنی جیب سے پیسے لگائیں ہم تو مہنگا علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتے تبھی سرکاری اسپتال کا رخ کرتے ہیں، سرکاری اسپتالوں میں دواؤں اور سامان کی کمی کا رونا روکر ہم سے پیسے خرچ کرائے جارہے ہیں۔
جناح اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شعبہ امراض گردہ میں 14 ڈائیلیسز مشینیں نصب ہیں جن سے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے، 2 ڈائیلیسز مشینیں آئی سی یو یونٹ میں شفٹ کی ہیں روزانہ کی بنیاد پر40 مریضوں کا ڈائیلیسز کیا جاتا ہے جبکہ گردوں کے امراض میں مبتلا ماہانہ ایک ہزار مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔
مریضوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے اسپتال انتظامیہ کا مزید کہنا تھا کہ بعض اوقات ڈائیلیسز کے لیے درکار سامان جس میں ڈائیلیسر، ڈائیلیسز سولوشن ، سرنج اور پمپ سمیت کئی چیزوں کی کمی ہوجاتی ہے اور مریضوں کو درکار سامان اور دوائیں خود خریدنا پڑتی ہیں جو چند روز میں منگوالی جاتی ہیں مختلف فلاحی اداروں کی جانب سے دیے گئے ۔
عطیات اور فنڈز کے ذریعے تمام ضرورت کی چیزیں خریدی جاتی ہیں کچھ مریض کہتے ہیں کہ ہم زکوہ کی رقم سے علاج نہیں کرانا چاہتے اس لیے وہ خود ڈائیلیسز اور علاج کے لیے درکار دوائیں اور سامان خریدکر لے آتے ہیں۔
جناح اسپتال کے شعبہ امراض گردہ میں اندرون سندھ اور شہر بھر سے گردوں کے مرض میں مبتلا مریض علاج و معالجہ کے لیے آتے ہیں، مریضوں کو ڈائیلیسز مشینوں کے لیے درکار دوائیں اور سامان کی کمی کی وجہ سے شدید مشکلات اور دشواری کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال میں اندرون سندھ اور کراچی کے مختلف علاقوں سے مریض علاج کے لیے آتے ہیں لیکن اسپتال میں ڈائیلیسز مشینوں کے لیے درکار سامان جس میں ڈائیلیسر، ڈائلیسز سلوشن، پائپ ، گلوکوز، پمپ اور سرنج سمیت دواؤں کی کمی کی وجہ سے مریضوں کو ڈاکٹروں کی جانب سے ڈائیلیسز کرانے کے لیے ذاتی خرچ پر دوائیں اور سامان خریدنے کا کہا جاتا ہے، غریب مریض ڈائیلیسز کے لیے اپنے خرچ پر دوائیں اور سامان سامان خرید کر علاج کرارہے ہیں۔
شعبہ امراض گردہ میں ڈائیلیسز کے لیے سامان اور دواؤں کی کمی کے ساتھ وہیل چیئرز بھی کم پڑگئی ہیں، ڈائیلیسز کے مریضوں کو وہیل چیئر خالی ہونے کا اذیت ناک انتظارکرنا پڑتا ہے، جناح اسپتال میں ڈاکٹروں کی شدید کمی کی وجہ سے جناح میڈیکل کالج کے طالبعلم تعلیم جاری رکھنے کے ساتھ مریضوں کا معائنہ کررہے ہیں، اسپتال کے مختلف وارڈز کے باہر مریضوں کی لمبی قطاریں دکھائی دیتی ہیں جس سے آنے جانے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے، سندھ حکومت کی عدم توجہی کے سبب یہ مسائل کئی سال سے جاری ہیں۔
اندرون سندھ اور کراچی کے دور دراز علاقوں سے آنے والے مریض غریب ہیں جو مہنگی دوائیں اور پرائیویٹ علاج کی استطاعت نہ رکھنے کے باعث جناح اسپتال کا رخ کرتے ہیں۔
گردوں کے مرض میں مبتلا مریضوں کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں مناسب سہولتیں فراہم نہیں کی جارہی ہیں، جناح اسپتال میں ڈائیلیسز کی سہولت تو موجود ہے لیکن اس کے علاج کے لیے درکار دوائیں اور سامان اپنی جیب سے خرید کر لانا پڑتا ہے۔
مریضوں اور تیمار داروں کا کہنا تھا کہ محنت مزدوری کرکے جو کچھ کماتے ہیں اس سے بچوں کا پیٹ پالیں یا سرکاری اسپتال کے ہوتے ہوئے بھی علاج پر اپنی جیب سے پیسے لگائیں ہم تو مہنگا علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتے تبھی سرکاری اسپتال کا رخ کرتے ہیں، سرکاری اسپتالوں میں دواؤں اور سامان کی کمی کا رونا روکر ہم سے پیسے خرچ کرائے جارہے ہیں۔
جناح اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شعبہ امراض گردہ میں 14 ڈائیلیسز مشینیں نصب ہیں جن سے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے، 2 ڈائیلیسز مشینیں آئی سی یو یونٹ میں شفٹ کی ہیں روزانہ کی بنیاد پر40 مریضوں کا ڈائیلیسز کیا جاتا ہے جبکہ گردوں کے امراض میں مبتلا ماہانہ ایک ہزار مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔
مریضوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے اسپتال انتظامیہ کا مزید کہنا تھا کہ بعض اوقات ڈائیلیسز کے لیے درکار سامان جس میں ڈائیلیسر، ڈائیلیسز سولوشن ، سرنج اور پمپ سمیت کئی چیزوں کی کمی ہوجاتی ہے اور مریضوں کو درکار سامان اور دوائیں خود خریدنا پڑتی ہیں جو چند روز میں منگوالی جاتی ہیں مختلف فلاحی اداروں کی جانب سے دیے گئے ۔
عطیات اور فنڈز کے ذریعے تمام ضرورت کی چیزیں خریدی جاتی ہیں کچھ مریض کہتے ہیں کہ ہم زکوہ کی رقم سے علاج نہیں کرانا چاہتے اس لیے وہ خود ڈائیلیسز اور علاج کے لیے درکار دوائیں اور سامان خریدکر لے آتے ہیں۔