آسٹریلیاکو2بار فاتح بننے کا اعزاز حاصلپاکستان کبھی فائنل میں نہیں پہنچا
2009 کا ایڈیشن پاکستان میں شیڈول 2008 ایونٹ کی منسوخی کے سبب ایک برس تاخیر سے ہوا،
لاہور:
چیمپئنز ٹرافی کا ساتواں اور اختتامی ایڈیشن جمعرات سے کارڈف میں شروع ہورہا ہے، منی ورلڈ کپ کے نام سے بھی پہچانے جانے والے ایونٹ کا آغاز1998 میں آئی سی سی ناک آئوٹ ٹورنامنٹ کے نام سے ہوا تھا،آسٹریلیاکو2بار فاتح بننے کا اعزاز حاصل جبکہ پاکستانی ٹیم تاحال فائنل تک رسائی میں ناکام رہی ہے۔
1998میں پہلا ایڈیشن ناک آئوٹ کی بنیاد پر بنگلہ دیش میں منعقد ہوا، جس کے فیصلہ کن معرکے میں جنوبی افریقہ نے ویسٹ انڈیز کو 4وکٹ سے مات دی، کیریبیئن سائیڈ نے245 رنز اسکور کیے، فلو والس کی سنچری رائیگاں گئی، پروٹیز نے ہدف 6 وکٹ پر حاصل کرلیا،آل رائونڈر جیک کیلس نے 5وکٹیں اپنے نام کیں، کپتان ہنسی کرونیے نے61رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔
2000 کا دوسرا ناک آئوٹ ٹورنامنٹ کینیا کے شہر نیروبی میں منعقد ہوا، اس مرتبہ نیوزی لینڈ نے سب کو حیران کرتے ہوئے فائنل میں بھارت کو 4وکٹ سے پچھاڑ دیا، بلو شرٹس نے 6وکٹ پر 264رنز اسکور بورڈ پر جوڑے، کیویز نے اتنی ہی وکٹیں گنوا کر ہدف عبور کرلیا،گھٹنے کی انجری کے بعد ٹیم میں واپس آنے والے آل رائونڈر کرس کینز نے 102رنزکی ناقابل شکست کھیلی۔
2002 میں پہلی مرتبہ ایونٹ کو رائونڈ روبن کی بنیاد پر منعقد کیاگیا،10 ٹیسٹ ممالک کے ساتھ نیدرلینڈز اور کینیا کو بھی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا، سری لنکا میں مون سون سیزن نے فائنل کو دومرتبہ کی کاوش میں بھی مکمل نہیں ہونے دیا، جس پر میزبان سری لنکا اور بھارت کو مشترکہ طور پر ٹرافی کا حقدار قرار دیاگیا میزبان نے مکمل 50 اوورز بیٹنگ کی تاہم بھارت اننگز کے دو اوور ہی کھیل پایا تھا کہ ابر رحمت کے سبب مقابلہ روکنا پڑا، دوسرے دن سری لنکا نے دوبارہ پورے 50 اوورز بیٹنگ کی لیکن بھارتی ٹیم کو 8 اوورز کا ہی کھیل میسر آسکا، ٹیموں نے مجموعی طور پر 110 اوورز کھیلے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
2004 کا فیصلہ کن معرکہ تاریخی رہا، ویسٹ انڈیز نے کورٹنی برائون اور ای ین بریڈشا کی ناقابل یقین شراکت کی بدولت ہاری ہوئی بازی جیت لی، انھوں نے نویں وکٹ کیلیے 71رنز کی وننگ شراکت بنائی، ٹیم نے فائنل2 وکٹ سے اپنے نام کیا، میزبان انگلینڈ نے217رنز اسکور بورڈ پر سجائے، ویسٹ انڈیز نے 147 پر 8وکٹ گرنے کے باوجود ہدف حاصل کرلیا۔
2006 میں کیریبیئن سائیڈ فائنل تک پہنچ کر بھی اعزاز کا دفاع نہیں کرپائی، بھارت میں منعقدہ پانچویں ایڈیشن میں آسٹریلیا نیا چیمپئن بن گیا، لواسکورنگ فیصلہ کن معرکے میں کینگروز نے حریف کو 138 تک محدود کردیا، بارش کے سبب آسٹریلیا کو 35 اوورز میں 116 کا ہدف ملا جو اس نے محض2وکٹیں گنواکر حاصل کرلیا، شین واٹسن نے ناقابل شکست ففٹی بنائی جبکہ ڈیمین مارٹن 47 پر ناٹ آئوٹ رہے، ان کے درمیان 103رنز کی فتح گر شراکت بنی۔
2009 کا ایڈیشن پاکستان میں شیڈول 2008 ایونٹ کی منسوخی کے سبب ایک برس تاخیر سے ہوا، جنوبی افریقہ کے شہر سنچورین میں منعقدہ فائنل میں آسٹریلیا روایتی حریف نیوزی لینڈ کو 6وکٹ سے مات دے کر اعزاز کا دفاع کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی، کیویز 9وکٹ پر 200رنز بنا پائے، آسٹریلیا نے 4وکٹ پر ہدف عبور کر لیا، آف اسپنر ناتھن ہورٹز نے 3 اور پیسر بریٹ لی نے 2 وکٹیں لیں، شین واٹسن نے 105رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔
چیمپئنز ٹرافی کا ساتواں اور اختتامی ایڈیشن جمعرات سے کارڈف میں شروع ہورہا ہے، منی ورلڈ کپ کے نام سے بھی پہچانے جانے والے ایونٹ کا آغاز1998 میں آئی سی سی ناک آئوٹ ٹورنامنٹ کے نام سے ہوا تھا،آسٹریلیاکو2بار فاتح بننے کا اعزاز حاصل جبکہ پاکستانی ٹیم تاحال فائنل تک رسائی میں ناکام رہی ہے۔
1998میں پہلا ایڈیشن ناک آئوٹ کی بنیاد پر بنگلہ دیش میں منعقد ہوا، جس کے فیصلہ کن معرکے میں جنوبی افریقہ نے ویسٹ انڈیز کو 4وکٹ سے مات دی، کیریبیئن سائیڈ نے245 رنز اسکور کیے، فلو والس کی سنچری رائیگاں گئی، پروٹیز نے ہدف 6 وکٹ پر حاصل کرلیا،آل رائونڈر جیک کیلس نے 5وکٹیں اپنے نام کیں، کپتان ہنسی کرونیے نے61رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔
2000 کا دوسرا ناک آئوٹ ٹورنامنٹ کینیا کے شہر نیروبی میں منعقد ہوا، اس مرتبہ نیوزی لینڈ نے سب کو حیران کرتے ہوئے فائنل میں بھارت کو 4وکٹ سے پچھاڑ دیا، بلو شرٹس نے 6وکٹ پر 264رنز اسکور بورڈ پر جوڑے، کیویز نے اتنی ہی وکٹیں گنوا کر ہدف عبور کرلیا،گھٹنے کی انجری کے بعد ٹیم میں واپس آنے والے آل رائونڈر کرس کینز نے 102رنزکی ناقابل شکست کھیلی۔
2002 میں پہلی مرتبہ ایونٹ کو رائونڈ روبن کی بنیاد پر منعقد کیاگیا،10 ٹیسٹ ممالک کے ساتھ نیدرلینڈز اور کینیا کو بھی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا، سری لنکا میں مون سون سیزن نے فائنل کو دومرتبہ کی کاوش میں بھی مکمل نہیں ہونے دیا، جس پر میزبان سری لنکا اور بھارت کو مشترکہ طور پر ٹرافی کا حقدار قرار دیاگیا میزبان نے مکمل 50 اوورز بیٹنگ کی تاہم بھارت اننگز کے دو اوور ہی کھیل پایا تھا کہ ابر رحمت کے سبب مقابلہ روکنا پڑا، دوسرے دن سری لنکا نے دوبارہ پورے 50 اوورز بیٹنگ کی لیکن بھارتی ٹیم کو 8 اوورز کا ہی کھیل میسر آسکا، ٹیموں نے مجموعی طور پر 110 اوورز کھیلے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
2004 کا فیصلہ کن معرکہ تاریخی رہا، ویسٹ انڈیز نے کورٹنی برائون اور ای ین بریڈشا کی ناقابل یقین شراکت کی بدولت ہاری ہوئی بازی جیت لی، انھوں نے نویں وکٹ کیلیے 71رنز کی وننگ شراکت بنائی، ٹیم نے فائنل2 وکٹ سے اپنے نام کیا، میزبان انگلینڈ نے217رنز اسکور بورڈ پر سجائے، ویسٹ انڈیز نے 147 پر 8وکٹ گرنے کے باوجود ہدف حاصل کرلیا۔
2006 میں کیریبیئن سائیڈ فائنل تک پہنچ کر بھی اعزاز کا دفاع نہیں کرپائی، بھارت میں منعقدہ پانچویں ایڈیشن میں آسٹریلیا نیا چیمپئن بن گیا، لواسکورنگ فیصلہ کن معرکے میں کینگروز نے حریف کو 138 تک محدود کردیا، بارش کے سبب آسٹریلیا کو 35 اوورز میں 116 کا ہدف ملا جو اس نے محض2وکٹیں گنواکر حاصل کرلیا، شین واٹسن نے ناقابل شکست ففٹی بنائی جبکہ ڈیمین مارٹن 47 پر ناٹ آئوٹ رہے، ان کے درمیان 103رنز کی فتح گر شراکت بنی۔
2009 کا ایڈیشن پاکستان میں شیڈول 2008 ایونٹ کی منسوخی کے سبب ایک برس تاخیر سے ہوا، جنوبی افریقہ کے شہر سنچورین میں منعقدہ فائنل میں آسٹریلیا روایتی حریف نیوزی لینڈ کو 6وکٹ سے مات دے کر اعزاز کا دفاع کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی، کیویز 9وکٹ پر 200رنز بنا پائے، آسٹریلیا نے 4وکٹ پر ہدف عبور کر لیا، آف اسپنر ناتھن ہورٹز نے 3 اور پیسر بریٹ لی نے 2 وکٹیں لیں، شین واٹسن نے 105رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔