واضح فیورٹ کے بغیر چیمپئنز ٹرافی کا آج آغاز

آسٹریلوی ٹیم2006 اور2009 کے بعد چیمپئنز ٹرافی میں فتوحات کی ہیٹ ٹرک کا عزم لیے میدان میں اترے گی.

آسٹریلوی ٹیم2006 اور2009 کے بعد چیمپئنز ٹرافی میں فتوحات کی ہیٹ ٹرک کا عزم لیے میدان میں اترے گی فوٹو: فائل

دنیائے کرکٹ کی8بہترین ٹیمیں چیمپئنز ٹرافی کے آخری ایڈیشن میں فتح کا خواب آنکھوں میں سجائے میدان میں اترنے کو بے تاب ہیں،کسی واضح فیورٹ کے بغیر جمعرات کو ایونٹ کا آغاز ہوگا۔

انگلینڈ کی کنڈیشنز میں ہمیشہ مشکلات کا شکار نظر آنے والی سائیڈز پاکستان، بھارت اور سری لنکا کو ایک بار پھر کڑے امتحان سے گذرنا ہوگا، کمزوریوں کے باوجود تینوں ٹیمیں مضبوط حریفوں کو حیران کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں، میزبان انگلش ٹیم ہوم گرائونڈ اورکرائوڈ کا فائدہ اٹھانے کی خواہاں مگر فٹنس مسائل کے سبب انجانے خوف کا شکار نظر آتی ہے، ٹاپ آرڈر میں چند نئے چہروں کے باوجود مضبوط جنوبی افریقی سائیڈ چوکر کا لیبل اتار پھینکنے کیلیے فکر مند ہوگی، مہلک بولنگ رکھنے والے آسٹریلوی اسکواڈ اور انگلینڈ کے خلاف سیریز میں فتح پر اعتماد کی دولت سے مالا مال کیویز کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ان فارم بیٹنگ لائن کی موجودگی میں ویسٹ انڈیز کو بھی خطرناک حریف قرار دیا جارہا ہے ۔

نیوزی لینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز سے قبل کئی مبصرین کا خیال تھا کہ ہوم کنڈیشنز کے پیش نظر انگلینڈ کا اسکواڈ سب سے متوازن اور موثر ثابت ہوسکتا ہے لیکن ٹیسٹ فتوحات کے بعد رنگین یونیفارم پہنتے ہی الیسٹر کک الیون کا حشر دیکھ کر بیشتر کی رائے تبدیل ہوگئی، کیویز نے فٹنس مسائل کا شکار پیسرز اسٹورٹ براڈ اور اسٹیون فن کے بغیر میدان میں اترنے والے بولنگ اٹیک کی درگت بناتے ہوئے میزبان ٹیم کے حوصلے پست کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، متبادل پیسرز میں بھی دم خم دکھائی نہیں دیتا، جیمز اینڈرسن کو ٹم بریسنن سے ہی کچھ مدد مل سکتی ہے، ڈیرن بیچ اور کرس ووئیکس سے زیادہ توقعات وابستہ نہیں کی جا سکتیں، بیٹسمین بھی جدوجہد کرتے نظر آرہے ہیں،الیسٹر کک،ای این بیل، جوئے روٹ اور جوناتھن ٹروٹ کو انفرادی کھیل کے بجائے ٹیم کیلیے پرفارم کرناہوگا، عالمی ون ڈے رینکنگ میں نمبر3 اور ٹورنامنٹ میں6 سیڈ انگلینڈ کو انجرڈ کیون پیٹرسن کی کمی محسوس ہوتی رہے گی، ایون مورگن کو ان کا خلا پُر کرنا ہوگا، دستیاب وسائل سے نئی حکمت عملی ترتیب دینا ٹیم مینجمنٹ کیلیے کسی چیلنج سے کم نہیں۔

جنوبی افریقہ کو ون ڈے کرکٹ کے2 بہترین بیٹسمینوں ہاشم آملا اور ڈی ویلیئرز کی خدمات حاصل ہیں، پال ڈومینی نے فارم کی جھلک دکھا دی، کولن انگرام اور فاف ڈوپلیسس بھی باصلاحیت ہیں، البتہ گریم اسمتھ اور جیک کیلس کے بغیر ٹاپ آرڈر کی ناتجربہ کاری عالمی رینکنگ میں چوتھی پوزیشن پر موجود ٹورنامنٹ کی 3 سیڈ ٹیم کیلیے مسائل پیدا کرسکتی ہے، بولنگ میں ڈیل اسٹین اور مورن مورکل مہلک ثابت ہوں گے، چند نئے چہروں کی شمولیت کے باوجود اسکواڈ اہم ہتھیاروں سے لیس نظر آتا ہے، البتہ پروٹیز ماضی میں کئی بار چوکرز کا لیبل لیے خالی ہاتھ وطن واپس لوٹنے پر مجبور ہوچکے ہیں، پاکستان کے خلاف وارم اپ میچ میں ناقص کارکردگی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ڈھاکا میں پہلی چیمپئنز ٹرافی جیتنے والی ٹیم کو آخری ایونٹ کا فاتح ہونے کا منفرد اعزاز اپنے نام کرنے کیلیے اعتماد بحال رکھنا ہوگا۔


آسٹریلوی ٹیم2006 اور2009 کے بعد چیمپئنز ٹرافی میں فتوحات کی ہیٹ ٹرک کا عزم لیے میدان میں اترے گی، شین واٹسن گذشتہ ایونٹ میں نیوزی لینڈ کے خلاف فائنل میں سنچری داغ چکے، اس بار بھی ان کی فارم برقرار رہی تو وہ عالمی رینکنگ میں نمبر 2 اور ٹورنامنٹ کی ٹاپ سیڈ ٹیم کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، ڈیوڈ وارنر، کپتان مائیکل کلارک، جارج بیلی اور میتھیو ویڈ سے بھی توقعات وابستہ ہوں گی، نوجوان پیسرز مچل اسٹارک ، کلنٹ میک کے اور مچل جانسن کسی بھی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

کیویز بیشتر میگا ایونٹس میں چھپے رستم ثابت ہوتے ہیں،2002 کا ٹائٹل جیتنے والی ٹیم اس بار بھی بھرپور فارم میں ہے، انگلینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز میں نیوزی لینڈ کا اسکواڈ نئے روپ میں نظر آیا، بھاری مارجن سے 2 فتوحات نے عالمی نمبر 8 اور ٹورنامنٹ میں7سیڈ کیویز کا مورال آسمان کی بلندیوں تک پہنچا دیا، مسلسل دو سنچریاں بنانے والے مارٹن گپٹل کا بیٹ رنز اگلتا رہا تو پُراعتماد روس ٹیلر اور میک کولم کے ساتھ انگلش کنڈیشنزسے واقف دیگر بیٹسمین اورلوئر آرڈر بھی بڑے اسکور کی راہ ہموار کرے گا، بولرز میں ٹم سائوتھی اور کائل ملز حریف ٹیم کو پریشان کر سکتے ہیں، البتہ اوسط درجے کے دیگر بولرز کو سیمنگ کنڈیشنز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کا بھرپور ساتھ دینا ہو گا۔

ویسٹ انڈین پلیئرز نے آئی پی ایل میں کھل کر بیٹنگ کے جوہر دکھائے، ٹوئنٹی20چیمپئن ٹیم2004 میں ٹائٹل فتح کی تاریخ دہرانے کیلیے پُرعزم ہوگی، کرس گیل کا بیٹ چل پڑا تو تمام حریف بولرز گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائیں گے، مارلون سیموئلز، کیرون پولارڈ، نئے کپتان براوو اور ڈیرن سیمی ہر طرح کی کنڈیشنز میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے، رام نریش سروان کی ثابت قدمی سب جانتے ہیں، بولنگ میں روی رامپال، کیمار روئچ اور دنیا کے نامی گرامی بیٹسمینوں کی ناک میں دم کرنے والے اسپنر سنیل نارائن میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں، عالمی رینکنگ میں ساتویں پوزیشن اور ٹورنامنٹ کی7سیڈ ہونے کے باوجود کیریبیئن سائیڈ انگلینڈ میں ایک بار پھر تہلکہ مچا دے تو کسی کو تعجب نہیں ہونا چاہیے۔

چیمپئنز ٹرافی2002 میں سری لنکا کے ساتھ مشترکہ چیمپئن بھارت کی مہم اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی بازگشت میں شروع ہورہی ہے، بلو شرٹس نے مضبوط بیٹنگ لائن کی بدولت ہوم ایونٹ میں ورلڈ کپ پر قبضہ جمایا لیکن انگلینڈ کی کنڈیشنز میں پرفارم کرنا شیکھر دھون، سریش رائنا، کپتان مہندرا دھونی، روہت شرما اور دنیش کارتھک کیلیے چیلنج ہوگا، رویندرا جڈیجا کی آل رائونڈ پرفارمنس ورلڈ نمبر ون اور ٹورنامنٹ کی 2 سیڈ ٹیم کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے،بولنگ میں عرفان پٹھان کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں، بھونیشور کمار اور ایشانت شرما ٹاپ آرڈر کی 3 وکٹیں بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو ایشون سمیت اسپنرز موثر ثابت ہوسکتے ہیں۔

عالمی نمبر 5 اور ٹورنامنٹ کی4 سیڈ ٹیم سری لنکاکے بیشتر کھلاڑی آئی پی ایل میں عمدہ پرفارم نہ کر سکے تاہم بھارت کیخلاف وارم اپ میچ میں بیٹنگ لائن نے 300سے زیادہ رنز بناکرکنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کا اشارہ دیدیا،کمار سنگاکارا، مہیلا جے وردنے، تلکارتنے دلشان، انجیلو میتھیوز اور چندیمل سمیت چند باصلاحیت نوجوان پلیئرز کی موجودگی میں آئی لینڈرز کو کسی طور بھی کمزور حریف قرار نہیں دیا جاسکتا، بولنگ میں تباہ کاری پھیلانے کے عادی لیستھ مالنگا کا ساتھ دینے کیلیے تشارا پریرا، کولاسیکرا اور ویلی گیدرا بھی موجود ہوں گے۔

Recommended Stories

Load Next Story