رُخصت اے ماہ ِ رمضاں

اب رمضان کی رخصتی قریب ہے، ہمیں بھی اس کی جدائی پر غمگین ہونا چاہیے۔

جامع مسجد کا یک شاندار منظر فوٹو : ایکسپریس

اﷲ تعالیٰ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:''آپ فرمادیجیے کہ اﷲ کے فضل اور رحمت پر چاہیے کہ خوشی کریں۔''
اس آیت مقدسہ میں اﷲ تعالیٰ عزوجل اپنے بندوں سے یہ ارشاد فرمارہا ہے کہ جب بھی تم پر میرا فضل و رحمت ہو تو تمہیں چاہیے کہ خوب خوشیاں منائو، یہی وجہ ہے کہ عیدین میں جشن آزادی پر بچے کی پیدائش اور شادی وغیرہ کے موقع پر خوشی منائی جاتی ہے اور ان نعمتوں میں سے کسی بھی نعمت کے خدانخواستہ چھن جانے پر غم ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح رمضان المبارک اہل ایمان پر اﷲ تعالیٰ عزوجل کا بہت بڑا فضل ہے، اس کی بہت بڑی رحمت و نعمت ہے، اس کے آنے پر یقینی طور پر بہت خوشی منانی چاہیے اور اس کے رخصت ہونے پر ہر مسلمان کا غم زدہ ہونا ایک فطری امر ہے، کیوں کہ اب اﷲ تعالیٰ کے فضل و رحمت والا مہینہ جو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ایک ماہ کے لیے ہمارے پاس مہمان بن کر آیا تھا، اب ہم سے رخصت ہوا چاہتا ہے۔

حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:''رجب اﷲ کا مہینہ ہے، شعبان میرا اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔'' مگر اب اس امت کے مہینے کے رخصت ہونے کا وقت قریب آن پہنچا ہے۔
ایک اور حدیث میں حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:''جس نے ایک مرتبہ سبحان اﷲ پڑھا، ایک مرتبہ درود پاک پڑھا تو رمضان کی برکت سے اسے ایک لاکھ مرتبہ سبحان اﷲ اور ایک لاکھ مرتبہ درود پاک پڑھنے کا ثواب ملے گا۔''
اسی طرح ایک اور جگہ رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا:''رمضان میں نفل پڑھو تو فرض کا ثواب ملتا ہے اور فرض پڑھو تو ستر فرضوں کے برابر ثواب ملتا ہے۔''

مگر افسوس صد افسوس! کہ اب تو یہ ثواب بڑھانے والا مہینہ جارہا ہے جس پر ہر مومن اداس ہے۔
حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:''رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ہے۔''

مگر اب افسوس کہ رحمت، مغفرت اور جہنم سے آزادی دلانے والا مہینہ ہم سے جدا ہورہا ہے، ہمیں الوداع کہہ رہا ہے۔

حضرت ذوالنون مصری ؒ فرماتے ہیں کہ رجب بیج بونے کا مہینہ ہے، شعبان آب یاری کا، جب کہ رمضان المبارک پھل کھانے کا مہینہ ہے۔''
مگر اب یہ پھل کھلانے والا مہینہ ہم سے رخصت ہوا چاہتا ہے۔


ایک اور حدیث میں حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:''ماہ رمضان میں اﷲ تعالیٰ افطار کے وقت ہر روز ستر ہزار جہنمیوں کو جہنم سے نجات عطا فرماتا ہے۔''
افسوس کہ جہنم سے نجات دلانے والا مہینہ ہمیں روتا ہوا چھوڑ کر واپس جارہا ہے۔

رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا:''رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر ہے جس میں عبادت کرنے سے ہزار ماہ کی عبادت کا ثواب ملتا ہے۔'' مگر آہ! اب لیلۃ القدر والا مہینہ ہمیں چھوڑ کر جارہا ہے۔
حضور ﷺ نے فرمایا:''رمضان گزر جانے کے بعد سارے زمانے کے سال بھر کے روزے بھی رمضان کے ایک روزے کے برابر نہیں ہوسکتے۔'' مگر ہائے افسوس! اس قدر عظیم ثواب عطا فرمانے والا ماہ مقدس اب روانہ ہورہا ہے۔ اس قدر فضائل والا یہ رمضان المبارک ہمیں رلائے گا، تڑپائے گا۔

رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا:''میری امت کو اب بھی صحیح معنیٰ میں رمضان کی برکتوں کا علم نہیں، اگر صحیح معنیٰ میں علم ہوجائے تو میری امت تمنا کرتی کہ کاش! سارے سال رمضان ہی رہیں۔''
انہی سب رحمتوں اور برکتوں کے سبب اہل ایمان رمضان کے آنے پر خوش ہوتے ہیں اور اس کے رخصت ہونے پر غمگین ہوجاتے ہیں، ایسے ہی خوش نصیب لوگوں کے لیے حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:''جو رمضان کے آنے پر خوش ہوا اور جانے پر غمگین ہوا، اﷲ تعالیٰ عزوجل اس کی مغفرت فرمادیتا ہے۔''

اب رمضان کی رخصتی قریب ہے، ہمیں بھی اس کی جدائی پر غمگین ہونا چاہیے، کیوں کہ اب نیکیوں کا موسم بہار ختم ہورہا ہے، رمضان کے مہینے کی برکت سے شیطان قید تھا لہٰذا ہمارے لیے نیکی کرنا آسان تھا، مگر افسوس! کہ اب یہ نیکیوں کا موسم ختم ہورہا ہے، چناں چہ اب نیکی کرنا مشکل ہوجائے گا، یہی غم ہے جو اﷲ تعالیٰ کے نیک اور فرماں بردار لوگوں کو پریشان کررہا ہے، اور رمضان کے بچھڑے کا غم تو وہ غم ہے کہ جس میں یہ کائنات بھی شریک ہوجاتی ہے، زمین و آسمان بھی حضور ﷺ کی امت کے غم میں رونے لگتے ہیں۔

غور کرنے کی بات یہ ہے کہ زمین وآسمان تو رمضان کے رخصت ہونے پر ہمارے غم میں روئیں، مگر ہم خود اپنے غم میں نہ روئیں، یہ کس قدر افسوس کی بات ہے۔
بہرحال اب ہم کچھ بھی کہیں، کسی بھی طرح سے اپنے دکھ کا اظہار کریں، حقیقت یہ ہے کہ رمضان کا مہینہ اب ہم سے رخصت ہو رہا ہے۔ آئندہ سال نہ جانے یہ مبارک مہینہ ہماری زندگی میں آئے گا بھی یا نہیں، یہ کون جانتا ہے؟

آئیے رمضان المبارک کی رخصتی کے موقع پر اﷲ کے حضور یہ دعا کریں:
''اے اﷲ! ہم نے برکتوں اور سعادتوں والا یہ مہینہ غفلت میں گزارا، اب تو ہی اپنے کرم سے ہماری ساری غلطیوں کو معاف فرما، ہماری ٹوٹی پھوٹی عبادات کو قبول و منظور فرما۔ ہم تجھ سے یہ وعدہ کرتے ہیں کہ اگر آئندہ تیرے فضل سے یہ ماہ مقدس ہمیں ملا تو ہم ضرور اس کی قدر کریں گے اور اسے غفلت میں نہیں گزاریں گے، آمین۔''
Load Next Story