بھارت نے حملے کی غلطی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا وزیر خارجہ

سانحہ اے پی ایس اور مستونگ کے ذمہ داروں کو بھارتی پشت پناہی حاصل تھی، شاہ محمود کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب

کلبھوشن یادیو کی موجودگی اور دیگر شواہد سے ثابت ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کو ہندوستان کی پشت پناہی حاصل ہے (فوٹو : سوشل میڈیا)

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت ہمارے صبر کا امتحان نہ لے بھارت نے اگر پاکستان پر حملے کی غلطی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، مسئلہ کشمیر میں قتل و غارت پر اقوام متحدہ ایک آزاد کمیشن تشکیل دے۔

اقوام متحدہ کے 73 ویں جنرل اسمبلی اجلاس سے اردو میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے موجودہ انتخابات میں تبدیلی کے لیے ووٹ دیا اور اپنی مرضی کی حکومت لائے، عمران خان کی قیادت میں ہم نے نئی پاکستان کی داغ بیل ڈالی، دنیا ایک دوراہے پر کھڑی ہے، پاکستان کو تنہا کرنے کی قوتیں غالب ہوتی نظر آرہی ہیں، پاکستان اپنے قومی مفادات پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

دنیا کے بنیادی اصول متزلزل دکھائی دے رہے ہیں


وزیر خارجہ نے کہا کہ آج دنیا کے بنیادی اصول متزلزل دکھائی دے رہے ہیں، برداشت کی جگہ نفرت اور قانون کی جگہ اندھی اور بے لگام طاقیں غلبہ پارہی ہیں، دنیا میں نئے راستوں کی جگہ رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں نفرتوں کی فصلیں بنائی جارہی ہیں، سامراجیت کی نئی شکلیں پروان چڑھ رہی ہیں۔


مسئلہ فلسطین آج بھی اپنی جگہ موجود ہے


شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تجارتی جنگ کے گہرے بادل افق پر نمودار ہوچکے ہیں، دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی اتفاق رائے کی جگہ ایک مبہم عسکری سوچ نے لے لی ہے یہ عمل عالمی امن کے لیے خطرناک ہے،عالمی تنازعات کے ساتھ ساتھ نئے تفرقات جنم لے رہے ہیں، مسئلہ فلسطین آج بھی اپنی جگہ موجود ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

گستاخانہ خاکوں کے معاملے سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی

ناموس رسالت کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سب کے سامنے ہے، دیگر مذاہب کی جانب سے جہاں برداشت کے نظریات ہونے چاہئیں وہاں اب نفرتوں نے جنم لے لیا ہے، ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں کا جو منصوبہ بنا اس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، ہم اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کی مدد سے تہذیبوں کے درمیان تصادم روکیں گے اور اسلام دشمنی کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔

مودی حکومت کے منفی رویے نے مذاکرات کا موقع گنوا دیا

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات اور سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے تمام تنازعات کا حل چاہتے ہیں، اقوام متحدہ کے اس اجلاس میں پاک بھارت متوقع ملاقات ایک اچھا موقع تھا جس میں تمام معاملات پر بات چیت ہوتی لیکن مودی حکومت نے منفی رویے کی وجہ سے موقع تیسری بار گنوا دیا، بھارتی قیادت نے امن پر سیاست کو فوقیت دی، ایک ڈاک ٹکٹ کو بنیاد بنایا جو مہینوں پہلے جاری ہوا، بھارت جان لے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے جس سے دیرینہ مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کیا جائے

وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر خطے کے امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جسے 70 سال ہوگئے، یہ امن اس وقت تک قائم نہیں ہوگا جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہوتا، یہ مسئلہ انسانیت کے ضمیر پر ایک بدنما داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے باشندے 70 سال سے انسانی حقوق کی پامالی سہتے آئے ہیں، یو این او کی حالیہ رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں کشمیر میں ریاستی جبر کا مکروہ چہرہ دکھایا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ کشمیر میں بھارتی فوج نے کیا کیا مظالم ڈھائے۔

کشمیر میں قتل و غارت پر آزاد کمیشن تشکیل دیا جائے


شاہ محمود قریشی نے بھارت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی آڑ میں اب بھارت کشمیر میں منظم قتل و غارت کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکے گا، ہم کشمیر میں قتل و غارت پر ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں جو ذمہ داروں کا تعین کرے، اب یہ عمل ناگزیر ہوگیا ہے، امید کرتے ہیں کہ بھارت بھی کمیشن کو تسلیم کرے گا۔

بھارت ہمارے صبر کا امتحان نہ لے

وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر میں قابض افواج کی درندگی سے نظر اٹھانے کے لیے بھارت ایل او سی پر فائرنگ کرتا ہے، بھارت کو ہمارے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہیے، اگر وہ ہم پر حملے کی غلطی کرتا ہے تو اسے پاکستان کی جانب سے بھرپور رد عمل کا سامنا کرنا ہوگا۔

ایک ملک کی وجہ سے سارک تنظیم غیر فعال ہے

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں کچھ طاقتوں کی جانب سے اسلحے کی غیر منصفانہ فروخت جاری ہے لیکن ہم اسلحے کی دوڑ کی روک تھام کے لیے تیار ہیں، جنوبی ایشیا میں ایک ملک کی وجہ سے سارک کی تنظیم کو غیر فعال کردیا گیا ہے لیکن ہم سارک کو فعال کرنا چاہتے ہیں تاکہ جنوبی ایشیا میں غربت کے خاتمے کے لیے اقدمات کیے جائیں۔

بھارت دہشت گردوں کی مالی مدد اور معاونت کررہا ہے

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم 17 سال سے دہشت گردی کی جنگ سے نبرد آزما ہیں، ہم نے دو لاکھ افواج کی مدد سے دنیا کا سب سے بڑا آپریشن کیا، آج بھی ہمارا مشرقی ہمسایہ دہشت گردوں کی مالی مدد اور معاونت کررہا ہے اور ہزاروں جانوں کا ضیاع اس کا نتیجہ ہے، ہم پاکستان میں ہونے والے حملوں میں ہندوستان کی معاونت، سمجھوتہ ایکسپریس اور دیگر حملوں کو نہیں بھولیں گے۔

اے پی ایس اور سانحہ مستونگ کے ذمہ داروں کو بھارتی پشت پناہی حاصل تھی

وزیر خارجہ نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس اور سانحہ مستونگ کے ذمہ داروں کو بھارتی پشت پناہی حاصل تھی، اقوام متحدہ کو شواہد دے چکے ہیں، ہماری تحویل میں کلبھوشن یادیو کی موجودگی اور اس کی فراہم کردہ تفصیلات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کو ہندوستان کی پشت پناہی حاصل ہے۔

افغان پناہ گزینوں کی جلد اور رضاکارانہ واپسی چاہتے ہیں

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ افغانستان داعش کی بڑھتی ہوئی عمل داری ہے، پاکستان اور افغانستان نے ایکشن پلان کو عملی جامہ پہنایا ہے، پاکستان پناہ گزینوں کی سب سے بڑی آماجگاہ ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، پاکستان کی قربانی کا اندازہ اس بات سے لگایا جائے کہ اس سے زیادہ وسائل کے ممالک پناہ گزینوں کو پناہ نہیں دیتے لیکن ہم برسوں سے افغان مہاجرین کو پناہ دیے ہوئے ہیں تاہم اب ہم افغان پناہ گزینوں کی جلد اور رضاکارانہ واپسی چاہتے ہیں۔
Load Next Story