مختلف انتہا پسند تنظیموں کی بیرونی امداد کے ذرائع ختم کرنا ہوں گے وزیراعظم نواز شریف
بھارت سے تعلقات معمول پر لانے کے حامی ہیں،جموں و کشمیر سمیت تمام تنازعات کا پرامن اور مذاکراتی حل چاہتے ہیں، نواز شریف
وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مختلف انتہا پسند تنظیموں کی بیرونی امداد کے ذرائع ختم کرنا ہو ں گے اور اس مقصد کے لیے ملکی اقدامات کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی سطح پر بھی تعاون درکار ہے۔
بیرون ممالک پاکستانی سفارتی مشنوں کے لیے گائیڈ لائن پالیسی جاری کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کی امنگوں،قائد اعظم کی سوچ پر عمل کرے گی جو پاکستان کو قوموں کی برادری میں جائز مقام پر دیکھنا چاہتے تھے ،پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اس بات کا متقاضی ہے کہ عالمی امور میں اس کا بنیادی کردار ہو، خارجہ پالیسی میں قومی مفادات کو ہرصورت مقدم رکھا جائے، پاکستان کے ترقی پسند اور جمہوری تاثر کو ابھارا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد ہے ملکی ترقی میں اس کو استعمال کرنے کے لیے ذرائع تلاش کیے جائیں، ملکی ترقی کا راز معاشی ترقی میں پہنا ہے جس کے ذریعے ہی عوام خوشحال اور ترقی کر سکیں گے، بیر ون ممالک پاکستانی مشن تجارت ،غیر ملکی سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کریں، ان کا کہنا تھا کہ تجارت،خزانہ واقتصادی امور کی ڈویژن اور سرمایہ کاری بورڈ ان مقاصد کے حصول کے لیے بیرون ممالک مشنوں کو مکمل تعاون فراہم کریں ،حکومت پاکستان میں کم سے کم وقت میں توانائی بحران کو ختم کرنے کے عزم پر قائم ہے،بیرون ممالک مشن پاکستان میں توانائی بحران کے حل کے لیے روائتی اور قابل تجدید توانائی کے شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے لیے اقدامات اور منصوبہ بنائیں ،مشن سائنس ،ٹیکنالوجی اور تعلیم میں ترقی اور غیر ملکی انٹرنیشنل اداروں میں روابط کے فروغ کے لیے بھی کردار ادا کریں۔
سفارتی تعلقات کے حوالے سے نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں مستحکم حکومت اور امن کا حامی ہے ،افغان مفاہمتی عمل کی حمایت جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارت سے تعلقات معمول پر لانے کے حامی ہیں اور جموں و کشمیر سمیت تمام تنازعات کا پرامن اور مذاکراتی حل چاہتے ہیں ، مشرق وسطی ،سعودی عرب ،ترکی ، ایران پاکستا ن کے دوست ہیں اور یہ دوستی مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی ، انکا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان میں تعاون کے بہت مواقع ہیں، امریکا کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنائیں گے اور جہاں کہیں اختلاف ہیں اسے ختم کرنے کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔
نواز شریف نے کہا کہ چین پاکستان کا اقتصادی پارٹنر ہے، اسٹرٹیجک تعلقات کو فروغ دیا جائے گا، روس سے بھی مضبوط تعلقات چاہتے ہیں ،یورپی ممالک سے بھی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، وزیر اعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں ،سیکیورٹی فورسز ،میڈیا اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کرایک متفقہ اور قومی مفاد پر مبنی پالیسی بنائی جائے گی، دہشت گردی میں ملوث بیرونی ہاتھ کو بھی روکنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف انتہا پسند تنظیموں کی بیرونی امداد کے ذرائع ختم کرنا ہو ں گے اور اس مقصد کے لیے ملکی اقدامات کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی سطح پر بھی تعاون درکار ہے ،وزیر اعظم نے بیرون ممالک مشنوں کو ہدایت کی کہ وہ تارکین وطن کی بہتری کے لیے بھی موثر اقدامات کریں۔
بیرون ممالک پاکستانی سفارتی مشنوں کے لیے گائیڈ لائن پالیسی جاری کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کی امنگوں،قائد اعظم کی سوچ پر عمل کرے گی جو پاکستان کو قوموں کی برادری میں جائز مقام پر دیکھنا چاہتے تھے ،پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اس بات کا متقاضی ہے کہ عالمی امور میں اس کا بنیادی کردار ہو، خارجہ پالیسی میں قومی مفادات کو ہرصورت مقدم رکھا جائے، پاکستان کے ترقی پسند اور جمہوری تاثر کو ابھارا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد ہے ملکی ترقی میں اس کو استعمال کرنے کے لیے ذرائع تلاش کیے جائیں، ملکی ترقی کا راز معاشی ترقی میں پہنا ہے جس کے ذریعے ہی عوام خوشحال اور ترقی کر سکیں گے، بیر ون ممالک پاکستانی مشن تجارت ،غیر ملکی سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کریں، ان کا کہنا تھا کہ تجارت،خزانہ واقتصادی امور کی ڈویژن اور سرمایہ کاری بورڈ ان مقاصد کے حصول کے لیے بیرون ممالک مشنوں کو مکمل تعاون فراہم کریں ،حکومت پاکستان میں کم سے کم وقت میں توانائی بحران کو ختم کرنے کے عزم پر قائم ہے،بیرون ممالک مشن پاکستان میں توانائی بحران کے حل کے لیے روائتی اور قابل تجدید توانائی کے شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے لیے اقدامات اور منصوبہ بنائیں ،مشن سائنس ،ٹیکنالوجی اور تعلیم میں ترقی اور غیر ملکی انٹرنیشنل اداروں میں روابط کے فروغ کے لیے بھی کردار ادا کریں۔
سفارتی تعلقات کے حوالے سے نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں مستحکم حکومت اور امن کا حامی ہے ،افغان مفاہمتی عمل کی حمایت جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارت سے تعلقات معمول پر لانے کے حامی ہیں اور جموں و کشمیر سمیت تمام تنازعات کا پرامن اور مذاکراتی حل چاہتے ہیں ، مشرق وسطی ،سعودی عرب ،ترکی ، ایران پاکستا ن کے دوست ہیں اور یہ دوستی مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی ، انکا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان میں تعاون کے بہت مواقع ہیں، امریکا کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنائیں گے اور جہاں کہیں اختلاف ہیں اسے ختم کرنے کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔
نواز شریف نے کہا کہ چین پاکستان کا اقتصادی پارٹنر ہے، اسٹرٹیجک تعلقات کو فروغ دیا جائے گا، روس سے بھی مضبوط تعلقات چاہتے ہیں ،یورپی ممالک سے بھی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، وزیر اعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں ،سیکیورٹی فورسز ،میڈیا اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کرایک متفقہ اور قومی مفاد پر مبنی پالیسی بنائی جائے گی، دہشت گردی میں ملوث بیرونی ہاتھ کو بھی روکنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف انتہا پسند تنظیموں کی بیرونی امداد کے ذرائع ختم کرنا ہو ں گے اور اس مقصد کے لیے ملکی اقدامات کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی سطح پر بھی تعاون درکار ہے ،وزیر اعظم نے بیرون ممالک مشنوں کو ہدایت کی کہ وہ تارکین وطن کی بہتری کے لیے بھی موثر اقدامات کریں۔