غیرقانونی اثاثے ظاہر کرکے ٹیکس نہ دینے والوں کا آڈٹ ہوگا
ایمنسٹی اسکیم میں3500لوگوں نے300ارب ظاہرکیے، ٹیکس نہ دیا۔
ایف بی آر نے 300 ارب روپے سے زائد مالیت کے غیر قانونی اثاثے ظاہر کرنے کیلیے ڈکلیریشن کے مسودے تیارکروانے کے باوجود ٹیکس جمع نہ کروانے والے ساڑھے 3 ہزار سے زائد لوگوں کا خصوصی آڈٹ کرنیکا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
ایف بی آرسینئر افسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ تمام ماتحت اداروں سے ان لوگوں کے کوائف طلب کرلیے گئے جس کا جائزہ لیکر جامع آڈٹ کی منظوری دی جائے گی اور ان لوگوں سے ان کے ذرائع آمدن پوچھے جائیں گے۔
ان معلومات کی بنیاد پر رقم کی سرکولیشن کی چین معلوم کی جائیگی اوران لوگوں نے یہ دولت و اثاثہ جات جن لوگوں سے حاصل کیے ہیں ان کا بھی پتہ چلایا جائیگا کہ کیا وہ ٹیکس گوشوارے جمع کرارہے ہیں اوران کے اثاثہ جات ان کی آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ حاصل کردہ معلومات کی کراس میچنگ بھی کی جائے گی اور اینالسز پر مبنی رپورٹس فیلڈ فارمیشنز کو بھجوائی جائیں گی۔
ایف بی آر کو 30 اگست کو رپورٹ موصول ہوئی تھی جس میں بتایاگیا تھاکہ سابق حکومت کی جانب سے متعارف کرائی جانیوالی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018 کے تحت 3 ہزار 661 لوگوں کی جانب سے کھربوں روپے مالیت کے ملکی و غیرملکی اثاثہ جات کو قانونی حیثیت دلوانے کیلیے ڈرافٹ ڈکلیریشن تیار کروائے گئے اور 2 ارب 82 کروڑ 70 لاکھ روپے کے ٹیکس واجبات پر مبنی پیمنٹ سلپ آئی ڈیز بھی جنریٹ کی گئیں مگر اس کے باوجود ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی معیاد ختم ہونے کی آخری تاریخ (31جولائی 2018) تک ٹیکس کی رقم جمع نہیں کرائی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کی جانب سے پیمنٹ سلپ آئی ڈیز جنریٹ کرائی گئی ہیں ان کے غیر قانونی اثاثہ جات کی مالیت 200 سے 300 ارب روپے سے زائد ہے۔
ایف بی آرسینئر افسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ تمام ماتحت اداروں سے ان لوگوں کے کوائف طلب کرلیے گئے جس کا جائزہ لیکر جامع آڈٹ کی منظوری دی جائے گی اور ان لوگوں سے ان کے ذرائع آمدن پوچھے جائیں گے۔
ان معلومات کی بنیاد پر رقم کی سرکولیشن کی چین معلوم کی جائیگی اوران لوگوں نے یہ دولت و اثاثہ جات جن لوگوں سے حاصل کیے ہیں ان کا بھی پتہ چلایا جائیگا کہ کیا وہ ٹیکس گوشوارے جمع کرارہے ہیں اوران کے اثاثہ جات ان کی آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ حاصل کردہ معلومات کی کراس میچنگ بھی کی جائے گی اور اینالسز پر مبنی رپورٹس فیلڈ فارمیشنز کو بھجوائی جائیں گی۔
ایف بی آر کو 30 اگست کو رپورٹ موصول ہوئی تھی جس میں بتایاگیا تھاکہ سابق حکومت کی جانب سے متعارف کرائی جانیوالی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018 کے تحت 3 ہزار 661 لوگوں کی جانب سے کھربوں روپے مالیت کے ملکی و غیرملکی اثاثہ جات کو قانونی حیثیت دلوانے کیلیے ڈرافٹ ڈکلیریشن تیار کروائے گئے اور 2 ارب 82 کروڑ 70 لاکھ روپے کے ٹیکس واجبات پر مبنی پیمنٹ سلپ آئی ڈیز بھی جنریٹ کی گئیں مگر اس کے باوجود ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی معیاد ختم ہونے کی آخری تاریخ (31جولائی 2018) تک ٹیکس کی رقم جمع نہیں کرائی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کی جانب سے پیمنٹ سلپ آئی ڈیز جنریٹ کرائی گئی ہیں ان کے غیر قانونی اثاثہ جات کی مالیت 200 سے 300 ارب روپے سے زائد ہے۔