امریکا طالبان سے غیر مشروط مذاکرات کیلیے تیار

دہشت گردی امریکا کے لیے سنگین مسئلہ ہے، افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی مشروط ہے، زلمے خیل زاد

فضائی حملوں میں عام شہریوں کا قتل عام بڑاجرم ہے، پارلیمانی اسپیکرعبدالرؤف ابراہیمی۔ فوٹو: فائل

امریکا کے خصوصی مشیر برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ امریکا طالبان سے پیشگی شرائط کے بغیر مذاکرات کیلیے تیار ہے۔

امریکی مشیر زلمے خیل زاد نے امریکی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی امریکا کیلیے سنگین مسئلہ ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان مفاہمت کرانا میرا مشن ہے۔

ایک سوال کے جواب میں زلمے خلیل زاد کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی مشروط ہے، افغانستان سے دہشت گردی کا خاتمہ امریکا کا اہم ترین مقصد ہے۔

دوسری طرف طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایسی خبروں کو مستردکر دیا ہے کہ ان کے نمائندوں نے حالیہ ہفتے میں کابل حکومت کے اہلکاروں سے کوئی ملاقات کی ہے۔ قبل ازیں میڈیا نے طالبان ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ اطراف کے وفود نے سعودی عرب میں ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات کو افغانستان میں 20 اکتوبر کو ہونیوالے پارلیمانی الیکشن سے قبل اہم قرار دیا جا رہا تھا۔


ایسی اطلاعات ہیں کہ کابل حکومت اس انتخابی عمل کو پرامن بنانے کی خاطر طالبان سے مدد کی خواہاں ہے۔ افغان پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ افغانستان کے عام شہریوں اور خاص طور سے عورتوں اور بچوں کا قتل عام کرنے پر امریکا کو جواب دینا ہو گا۔

افغانستان کے پارلیمانی اسپیکر عبدالرؤف ابراہیمی نے کہا ہے کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں امریکا کی زیرکمان بیرونی فوجیوں کے فضائی حملوں میں عام شہریوں کا قتل عام ایک بڑا جرم ہے اور اس سلسلے میں امریکا اور نیٹو کو جواب دینا ہو گا۔

حالیہ2ہفتوں کے دوران مشرقی افغانستان کے مختلف علاقوں پر امریکا اور نیٹو کے رات کے فضائی حملوں میں سو سے زائد افراد مارے گئے ہیں جس پر افغان عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

 
Load Next Story