لاہور کے شاہی قلعہ سے ملنے والی توپوں کے متعلق جاننے کے لیے تحقیق کا آغاز

بھاری توپیں دریافت ہونے کے بعد والڈ سٹی اتھارٹی نے ان کی صفائی کا کام شروع کر دیا ہے

مثمم دروازے کی مرمت کے دوران دو توپیں برآمد ہوئیں، فوٹو:آصف محمود

شاہی قلعہ میں بارودخانہ کی کھدائی کے دوران ملنے والی توپوں کی تاریخ بارے جاننے کے لئے والڈسٹی اتھارٹی کے ماہرین نے تحقیق شروع کردی ہے۔

ان دنوں لاہور کے شاہی قلعہ کے مُختلف حصوں میں بحالی کا کام جاری ہے، شاہی باورچی خانے، بارود خانے اورمثمم دروازے کی بحالی اور کھدائی کے دوران اب تک ڈیڑھ لاکھ کیوبک فٹ ملبہ اور کچرا اٹھایا جاچکا ہے۔


والدسٹی اتھارٹی حکام کے مطابق کھدائی کے دوران انہیں سکھ دور کی اشیا، زیر زمین راستے کا سُراغ ملا اورپھر 13 ستمبر کو توپوں کے آثار ملے، مثمم دروازے کی مرمت کے دوران دو توپیں برآمد ہوئیں جن کے بارے میں خیال ظاہرکیا جارہا ہے کہ یہ برطانوی دورمیں استعمال ہوتی رہی ہیں یہ توپیں مزید کُھدائی کرنے پر واضح ہو گئیں۔

زنگ آلود سیاہی مائل لوہے کی بھاری توپوں کے دریافت ہونے کے بعد والڈ سٹی اتھارٹی نے ان کی صفائی کا کام شروع کر دیا ہے۔ والدسٹی اتھارٹی کی ترجمان تانیہ قریشی نے بتایا کہ یہ توپیں بہترین حالت میں ہیں، اسی لئے انہیں بارود خانے، برطانوی دور کے پُل یا جیل کے باہر نصب کرنے پر غور کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ ہمیں برطانوی دور حکومت کی یاد دلاتی ہیں لیکن اس سے پہلے ان کے وزن، حجم اور تاریخ جاننے کے لئے تحقیق کی جائے گی، اسی قسم کی دو توپیں دیوان عام اور ایک توپ موتی مسجد کے عقبی حصے کے باہر نصب ہے جو یہاں آنے والوں کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرتی ہیں۔

توپوں پر واضح طور پر کھدے ہوئے نمبر اور تاج دیکھے جا سکتے ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا تعلق نو آبادیاتی دور سے ہے، مثمم دروازہ شاہ جہان کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا، جبکہ بارود خانہ اور یہاں آنے والا شاہی راستہ انگریز دور میں اُس وقت بنایا گیا جب وہ شاہی قلعے پر قابض ہو گئے تھے۔ اس لئے تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بات کہی جا سکتی ہےکہ انہی جگہوں کے قریب برطانوی فوج نے اپنے بیرک بنائے تھے اور یہاں سے اُن کی باقيات مل سکتی ہیں۔
Load Next Story