پاکستان نے دو پاور پلانٹس خریدنے کی سعودی پیشکش ٹھکرا دی
گوادر میں آئل ریفائنری کاحتمی فیصلہ آج ہوگا، پاورپلانٹس کی پیداواری گنجائش 2446 میگا واٹ ہے۔
پاکستان نے ایل این جی سے چلنے والے دو پاور پلانٹس مکمل اختیارات کے ساتھ حاصل کرنے کی سعودی پیش کش ٹھکرادی ہے کیوں کہ قانون میں سخت مسابقتی طریقۂ کار کے بغیر اثاثے فروخت کرنے کی گنجائش موجود نہیں ہے۔
سعودی عرب نے پاکستان سے گوادر میں ایک لاکھ بیرل یومیہ گنجائش کی حامل آئل ریفائنری قائم کرنے کے لیے بلامعاوضہ زمین، مکمل سیکیورٹی اور یوٹیلٹی کی سہولتیں فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے، تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ آج ( منگل) کو سعودی اہل کاروں کے مجوزہ سائٹ کے دورے کے بعد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سعودی وزیر توانائی احمد حامد الغامدی کی قیادت میں سعودی وفد سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے پاکستان کے پانچ روزہ دورے پر ہے۔ سعودی عرب نے جن دو پاور پلانٹس کے حصول میں دلچسپی ظاہر کی ہے ان میں حویلی بہادر شاہ اور بالوکی پاور پلانٹس شامل ہیں۔
وزارت توانائی کے مطابق پنجاب میں واقع یہ پاور پلانٹس وفاقی حکومت کی ملکیت ہیں اور ان کی پیداواری گنجائش 2446 میگا واٹ ہے تاہم پاکستانی لیگل فریم ورک نجکاری آرڈیننس کے تحت مسابقتی عمل کے بغیر موجودہ اثاثہ جات کی فروخت کی اجازت نہیں دیتا۔
ذرائع کے مطابق حکومت پاور پلانٹس مسابقتی بولی کا قانونی طریقہ اختیار کرے گی۔ دونوں پاور پلانٹس گذشتہ دورحکومت میں 191 روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے تھے۔
وفد نے پیر کو ریکوڈک منصوبے، گوادر میں آئل ریفائنری لگانے اور پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور نیشنل پارٹی کی جانب سے ریکوڈک میں سعودی عرب کو سرمایہ کاری کی ممکنہ اجازت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
سعودی عرب نے پاکستان سے گوادر میں ایک لاکھ بیرل یومیہ گنجائش کی حامل آئل ریفائنری قائم کرنے کے لیے بلامعاوضہ زمین، مکمل سیکیورٹی اور یوٹیلٹی کی سہولتیں فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے، تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ آج ( منگل) کو سعودی اہل کاروں کے مجوزہ سائٹ کے دورے کے بعد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سعودی وزیر توانائی احمد حامد الغامدی کی قیادت میں سعودی وفد سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے پاکستان کے پانچ روزہ دورے پر ہے۔ سعودی عرب نے جن دو پاور پلانٹس کے حصول میں دلچسپی ظاہر کی ہے ان میں حویلی بہادر شاہ اور بالوکی پاور پلانٹس شامل ہیں۔
وزارت توانائی کے مطابق پنجاب میں واقع یہ پاور پلانٹس وفاقی حکومت کی ملکیت ہیں اور ان کی پیداواری گنجائش 2446 میگا واٹ ہے تاہم پاکستانی لیگل فریم ورک نجکاری آرڈیننس کے تحت مسابقتی عمل کے بغیر موجودہ اثاثہ جات کی فروخت کی اجازت نہیں دیتا۔
ذرائع کے مطابق حکومت پاور پلانٹس مسابقتی بولی کا قانونی طریقہ اختیار کرے گی۔ دونوں پاور پلانٹس گذشتہ دورحکومت میں 191 روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے تھے۔
وفد نے پیر کو ریکوڈک منصوبے، گوادر میں آئل ریفائنری لگانے اور پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور نیشنل پارٹی کی جانب سے ریکوڈک میں سعودی عرب کو سرمایہ کاری کی ممکنہ اجازت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔