شاہ زیب قتل کیس ملزم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت سنا دی گئی
عدالت نے سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ چاروں پر5،5لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنا دی، عدالت نے چاروں مجرموں پر5،5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کے ساتھ انہیں سندھ ہائی کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل کےلئے 7 دن کی مہلت بھی دی۔
کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ساڑھے 5 ماہ بعد شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کو عمر قید کی سزا سنا دی، اس موقع پرسیکیورٹی کے سخت انتظامات کئےگئے تھے جبکہ شاہ رخ جتوئی کےرشتہ داربھی احاطہ عدالت میں موجود تھے۔
کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد احاطہ عدالت کے باہر شاہ رخ جتوئی کے وکیل کمیل زبیدی کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے پر ہمیں تحفظات ہیں اور اس کے خلاف 7 دن کے اندر سندھ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔
اس موقع پر شاہ زیب کے والد اورنگ زیب خان نے کہا کہ ہمارے نقصان کی تلافی نہیں ہوسکتی، فیصلہ اللہ تعالی پر چھوڑ دیا ہے وہی انصاف کرے گا، کسی امیر کا بیٹا خراب نہیں ہوتا مگر تربیت خراب ہوتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ عوام اور میڈیا کے ساتھ دیتے پر شکر گزار ہیں۔ شاہ زیب کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرے بچے پر گولی چلانے والوں کو سزا ملنی چاہئے، شاہ زیب کا کوئی نعم البدل نہیں، ہم نے آنے والی نسلوں کے لئے یہ اقدام اٹھایا ہے۔ دوسری جانب شاہ زخ جتوئی اور دیگر مجرموں نے سزا کے فیصلے پر دستخط کردیئے ہیں۔
واضح رہے کہ 24 دسمبر 2012 کو کراچی کے پوش علاقے میں شاہ رخ جتوئی اور اس کےدوستوں نےمعمولی جھگڑے پرپولیس افسر اورنگ زیب خان کے اکلوتے بیٹے شاہ زیب خان کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، 30 دسمبر 2012 کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ابتدائی سماعت کے بعد ہی مقدمے کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چلانے کا حکم دیا تھا، اسی دوران قتل کا مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی بیرون ملک فرار ہوگیا تھا تاہم عدالتی احکامات پرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے شاہ ر خ جتوئی کو دبئی سے گرفتار کرکے پاکستان منتقل کیا، چند دن قبل انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر آج ساڑھے پانچ ماہ گزرنے کے بعد شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔
کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ساڑھے 5 ماہ بعد شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کو عمر قید کی سزا سنا دی، اس موقع پرسیکیورٹی کے سخت انتظامات کئےگئے تھے جبکہ شاہ رخ جتوئی کےرشتہ داربھی احاطہ عدالت میں موجود تھے۔
کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد احاطہ عدالت کے باہر شاہ رخ جتوئی کے وکیل کمیل زبیدی کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے پر ہمیں تحفظات ہیں اور اس کے خلاف 7 دن کے اندر سندھ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔
اس موقع پر شاہ زیب کے والد اورنگ زیب خان نے کہا کہ ہمارے نقصان کی تلافی نہیں ہوسکتی، فیصلہ اللہ تعالی پر چھوڑ دیا ہے وہی انصاف کرے گا، کسی امیر کا بیٹا خراب نہیں ہوتا مگر تربیت خراب ہوتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ عوام اور میڈیا کے ساتھ دیتے پر شکر گزار ہیں۔ شاہ زیب کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرے بچے پر گولی چلانے والوں کو سزا ملنی چاہئے، شاہ زیب کا کوئی نعم البدل نہیں، ہم نے آنے والی نسلوں کے لئے یہ اقدام اٹھایا ہے۔ دوسری جانب شاہ زخ جتوئی اور دیگر مجرموں نے سزا کے فیصلے پر دستخط کردیئے ہیں۔
واضح رہے کہ 24 دسمبر 2012 کو کراچی کے پوش علاقے میں شاہ رخ جتوئی اور اس کےدوستوں نےمعمولی جھگڑے پرپولیس افسر اورنگ زیب خان کے اکلوتے بیٹے شاہ زیب خان کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، 30 دسمبر 2012 کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ابتدائی سماعت کے بعد ہی مقدمے کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چلانے کا حکم دیا تھا، اسی دوران قتل کا مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی بیرون ملک فرار ہوگیا تھا تاہم عدالتی احکامات پرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے شاہ ر خ جتوئی کو دبئی سے گرفتار کرکے پاکستان منتقل کیا، چند دن قبل انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر آج ساڑھے پانچ ماہ گزرنے کے بعد شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔