اشتہارات کیس میں شہباز شریف کا جواب قبول 55 لاکھ دے کر مثال قائم کی چیف جسٹس

سیاسی افرادکی تصاویروالے سرکاری اشتہارات پر پختونخوا، سندھ کوبھی نوٹس، 15 روز میں وکلا ڈگریوں کی تصدیق کا حکم

نواب آف بہاولپور کا اراضی کیس نمٹا دیا، پاکستان کو اب آگے بڑھنا، حالات درست کرنا ہیں، بچہ حوالگی کیس میں ریمارکس۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے سابق صوبائی حکومتوں کی جانب سے خلاف ضابطہ اشتہارات کے مقدمہ میں شہباز شریف کا جواب قبول کرتے ہوئے ان کی حد تک معاملہ نمٹادیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے سندھ اورخیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کی تصاویر پرمبنی اشتہارات کی نشاندہی پرصوبائی سیکریٹریز اطلاعات سے جواب طلب کر لیا ۔عدالت کو شاہد حامد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ شہباز شریف نے نیا چیک دے دیا ہے اس لیے پرانا چیک واپس کر دیں، چیف جسٹس نے کہاکہ شہباز شریف ڈیم کی مکمل حمایت کرتے ہیں، بھاشا ڈیم کیلیے حکومت نے 122ارب روپے مختص کیے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا 55 لاکھ کا چیک ڈیم فنڈز میں جائے گا یا پنجاب حکومت کو، وکیل نے کہا کہ 55 لاکھ کا چیک حکومت پنجاب کو دیا جائے۔ شاہد حامد نے کہا خیبر پختونخوا اورسندھ حکومت نے بھی اپنے رہنمائوں کی تصاویر پر مبنی اشتہارات دیے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ہمیں تفصیل دیں ان سے بھی جواب مانگ لیتے ہیں، عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ شہباز شریف نے رضاکارانہ 55 لاکھ واپس کر دیے ہیں، شہباز شریف نے55 لاکھ دے کر دوسرے صوبوں کے لیے مثال قائم کی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا شہباز شریف کے پیسے واپس دینے کی تعریف کرتے ہیں، یہ قانون کی حکمرانی ہے۔عدالت نے سیاسی افرادکی تصاویرکے ساتھ سرکاری اشتہارات دینے پر خیبر پختونخوا اور سندھ کو بھی نوٹس جاری کر دیے اور دونوں صوبوں کے سیکریٹری اطلاعات سے سرکاری اشتہارات میں سیاسی افرادکی پروموشن سے متعلق جواب طلب کرلیا ۔


عدالت نے ملک بھرکے وکلا کی ڈگریوں کی 15روزمیں تصدیق کا حکم دیتے ہوئے صوبائی بار کونسلز سے جعلی وکلا کے خلاف کارروائی کے بارے میں جواب طلب کرلیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ بار کونسلزکے کہنے پر نوٹس لیا تھا، اب بار کونسلز ریکارڈ پیش کریں۔

فاضل بینچ نے7سالہ بچے کی حوالگی سے متعلق مقدمے میں والدین کو معاملہ راضی نامہ سے حل کرنے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 10 روزکے لیے ملتوی کر دی۔بچے کی والدہ نے موقف اپنایا کہ میرے بچے کے سفری حقوق ہیں، پاکستان کے حالات اچھے نہیں، اپنے بچپن میں سائیکل پر اسکول جاتی تھی لیکن آج میرا بچہ گھر سے باہر نہیں نکل سکتا، ہر روز بچے اغواہوتے ہیں بچے کا باپ بھی فارن نیشنل ہے۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیا مطلب پاکستان اب رہنے کے قابل نہیں ؟کروڑوں بچے پاکستان میں ہیں کیا ان کو بھی باہر بھیج دیں؟ ہمیں یہاں کے حالات درست کرنے ہیں، پاکستان کو اب آگے بڑھنا ہے،امریکا میں بچہ گم ہونے کا ہر پندرہ منٹ میں سائرن بجتا ہے لیکن پاکستان کو بدنام کردیا گیا ہے، بچے کے مجرم ماں باپ دونوں ہیں، بچہ ملک سے باہر لے جانے کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے۔

سپریم کورٹ نے نواب آف بہاولپورکی شکارگاہ اراضی سے متعلق پنجاب لینڈکمیشن کی درخواستیں نمٹا دیں، عدالت نے فیصلہ دیا کہ نواب آف بہاولپورکے ورثا کی جائیدادکا فیصلہ پنجاب لینڈکمیشن کرے گا۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ نواب آف بہاولپورکی 3 لاکھ 12 ہزار ایکڑ اراضی ہے، نواب خاندان کے ورثاء میں10 بیٹے، 10 بیٹیاں اور 3 بیویاں تھیں ۔فیڈرل لینڈ کمیشن نے نواب خاندان کی وراثت کاتعین کردیا، تقسیم کے مطابق نواب خاندان کے ورثا1000ایکڑ بارانی یا 500 ایکڑ نہری زمین کے حقدار ہیں، اب ورثا پنجاب لینڈ کمیشن کو بتائیں کہ 1000ایکڑ بارانی زمین رکھنی ہے یا 500 ایکڑ نہری زمین۔ ورثا میں تقسیم کے بعد باقی اراضی سرکاری تصورکی جائے گی،عدالت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کا موقف سننے کے بعدکیس نمٹا دیا۔

 
Load Next Story