دہشت گردوں کی مالی معاونت ایف آئی نے 37 افراد کیخلاف تحقیقات شروع کر دی

6 خواتین بھی ملوث، تحقیقات اسٹیٹ بینک کی ٹیررازم فنانسنگ کی فہرست پر ہوئی، شواہدکے لیے ڈیٹا ایف بی آر کو ارسال

ایف آئی اے نے ویلتھ اسٹیٹمنٹس ریکارڈ مانگ لیا، شواہد کی بنیاد پر مزید کارروائی ہو گی، متعلقہ اداروں کو بھی آن بورڈ لیا گیا، ذرائع۔ فوٹو : فائل

ایف آئی اے نے دہشت گردوں کومالی معاونت کی فراہمی پر مبینہ طور پرٹیررازم فنانسنگ میں ملوث 37 افرادکے خلاف تحقیقات شروع کردیں۔

اسٹیٹ بینک کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) نے ٹیررازم فنانسنگ میںمبینہ طورپر ملوث افراد کی فہرست ایف آئی اے کو بھجوائی جس پرایف آئی اے کے انسداد ٹیررازم فنانسنگ ونگ اسلام آباد نے ان لوگوں کے خلاف تحقیقات شروع کردی اوران کے بارے میں اہم ریکارڈ و شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے مبینہ طور پر ٹیررازم فنانسگ میں ملوث 37 لوگوں کی فہرست ان کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبرز کے ساتھ ایف بی آر کو بھجوا دی اور ایف بی آرسے ان لوگوں کے انکم ٹیکس گوشواروں اور اثاثہ جات کی تفصیلات معلوم کرنے کے لیے ویلتھ اسٹیٹمنٹس کا ریکارڈ مانگا ہے۔


ٹیررازم فنانسنگ میں چھ سے زائد خواتین بھی مبینہ طور پرملوث ہیں جن لوگوں کے خلاف ٹیررازم فنانسنگ میں ملوث ہونے پر کارروائی اور تحقیقات کا آغازکیاگیاان میں ایک ہی خاندان کے درجن بھرسے زائد لوگ شامل ہیں۔

دستاویز کے مطابق جن لوگوں کے خلاف ٹیررازم فنانسنگ میں ملوث ہونے پر کاروائی اورتحقیقات کا آغازکیاگیاان میں ریاض محمودولد برکت علی،نگہت نسرین زوجہ محمودریاض،فروا محمود دخترمحمود ریاض،زیاد محمودولدمحمود ریاض،آمنہ محمود دْختر محمود ریاض، عارفہ محمود دْختر محمود ریا ض،بلال محمود ولد محمود ریاض،مسعود ریاض ولد برکت علی،زاہدہ جبیں زوجہ مسعود ریاض،حماد ولد مسعود ریا ض، محمد حماد مسعود ولد مسعود ریاض، نمرہ مسعود دْختر مسعود ریاض،نوال مسعود دْختر مسعود ریاض،شیر علی ولد مسعود ریاض،عبیداللہ ،عرفان حیدر،سلیم اللہ، محمد حسن،عبدالقیوم،عْمر فاروق،عبدالماجد عزیز،محمدعمر،عثمان سرور،جامع اللہ،زین العابدین،مبشر احمد ،خْرم شہزاد،علیم اللہ،عبدالقیوم،عرفان حیدر، محمد عمر ،عبدالواحد،خالد حْسین ،عبدالخالق ،محمد خالداورمحمد شفیق شامل ہیں۔

دستاویز کے مطابق جن لوگوں کے خلاف تحقیقات شروع کی گئیں ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے نام ایک ہیں مگر ان کے شناختی کارڈمختلف ہیں ان کے بارے میں اس حوالے سے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ کیا ان لوگوں نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لیے ایک سے زائد جعلی شناختی کارڈحاصل کررکھے ہیں یاایک ہی نام رکھنے والے الگ الگ لوگ ہیں۔

 
Load Next Story