کیمیا کا نوبل انعام فرانسس ہیملٹن جارج اسمتھ اور سر گریگوری ونٹر کے نام
ان سائنسدانوں نے ارتقاء کو انسانی مرضی کے تابع بناکر نت نئے کیمیکلز بنانے میں کامیابی حاصل کی
اس سال کیمیا کا نوبل انعام ایسے تین سائنسدانوں کو دیا گیا ہے جنہوں نے ارتقاء کے عمل کو انسان کا تابع بناتے ہوئے نت نئے خامرے (اینزائمز)، پروٹین اور دواؤں کے طور پر استعمال ہونے والے مرکبات تیار کیے۔
اس سال (2018) کے نوبل انعام برائے کیمیا کا نصف حصہ امریکی خاتون ماہر فرانسس ہیملٹن آرنلڈ کو دیا جارہا ہے کیونکہ انہوں نے پہلی بار خامروں میں ''پابند ارتقاء'' (directed evolution) عملی طور پر ممکن بنایا اور یوں نئی قسم کے حیاتی کیمیائی مرکبات (بایوکیمیکلز) تیار کرنے میں کامیاب حاصل کی۔
انعام کا بقیہ حصہ امریکا کے جارج اسمتھ اور برطانیہ کے سر گریگوری ونٹر میں مساوی تقسیم کیا جارہا ہے کیونکہ ان دونوں صاحبان نے ''فیج ڈسپلے'' نامی ایک تکنیک وضع کی تھی جس کے ذریعے خاص طرح کے ''فیج وائرس'' استعمال کرتے ہوئے مفید پیپٹائڈ مرکبات اور اینٹی باڈیز حاصل کی تھیں۔
اس سال کا نوبل انعام برائے کیمیا، ان ہی تحقیقات کا وثیقہ اعتراف ہے۔
اس سال (2018) کے نوبل انعام برائے کیمیا کا نصف حصہ امریکی خاتون ماہر فرانسس ہیملٹن آرنلڈ کو دیا جارہا ہے کیونکہ انہوں نے پہلی بار خامروں میں ''پابند ارتقاء'' (directed evolution) عملی طور پر ممکن بنایا اور یوں نئی قسم کے حیاتی کیمیائی مرکبات (بایوکیمیکلز) تیار کرنے میں کامیاب حاصل کی۔
انعام کا بقیہ حصہ امریکا کے جارج اسمتھ اور برطانیہ کے سر گریگوری ونٹر میں مساوی تقسیم کیا جارہا ہے کیونکہ ان دونوں صاحبان نے ''فیج ڈسپلے'' نامی ایک تکنیک وضع کی تھی جس کے ذریعے خاص طرح کے ''فیج وائرس'' استعمال کرتے ہوئے مفید پیپٹائڈ مرکبات اور اینٹی باڈیز حاصل کی تھیں۔
اس سال کا نوبل انعام برائے کیمیا، ان ہی تحقیقات کا وثیقہ اعتراف ہے۔
کیمیا (کیمسٹری) کے نوبل انعامات: چند دلچسپ تاریخی معلومات
- 1901 سے 2017 تک کیمیا/ کیمسٹری کے شعبے میں 109 مرتبہ نوبل انعامات دیئے جاچکے ہیں۔ پہلی اور دوسری جنگِ عظیم کے دوران 8 سال ایسے تھے جن میں کوئی نوبل انعام نہیں دیا گیا۔ 1916، 1917، 1919، 1924، 1933، 1940، 1941 اور 1942 میں کیمیا کا کوئی نوبل انعام نہیں دیا گیا۔
- ان 117 سال میں کُل 177 افراد کو نوبل انعام برائے کیمیا دیا جاچکا ہے جن میں سے فریڈرک سینگر وہ واحد کیمیادان تھے جنہیں اس زمرے میں دو مرتبہ (1958 اور 1980 میں) نوبل انعام سے نوازا گیا۔
- ان میں سے 63 نوبل انعامات برائے کیمیا ایک ایک سائنسدان کو (بلا شرکتِ غیرے) دیئے گئے؛ 23 انعامات دو دو ماہرین کو مشترکہ طور پر؛ جبکہ کیمیا کے 25 نوبل انعامات میں تین تین تحقیق کاروں کو ایک ساتھ شریک قرار دیا گیا۔
- نوبل اسمبلی کے دستور کے مطابق کوئی بھی ایک نوبل انعام تین سے زیادہ افراد میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔
- کیمیا میں اب تک چار خواتین نوبل انعام حاصل کرچکی ہیں؛ اور یہ تعداد سائنس کے دوسرے شعبہ جات کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
- 2017 تک کیمیا (کیمسٹری) کا نوبل انعام حاصل کرنے والوں کی اوسط عمر 58 سال رہی ہے۔
- کیمیا میں سب سے کم عمر نوبل انعام یافتہ سائنسداں فریڈرک جولیٹ تھے جنہیں 35 سال کی عمر میں 1935 کے نوبل انعام برائے کیمیا میں اپنی اہلیہ کے ساتھ مشترکہ طور پر حقدار قرار دیا گیا۔ ان کی اہلیہ آئرین جولیٹ کیوری، مشہور خاتون سائنسدان میری کیوری کی بیٹی تھیں۔
- اسی کٹیگری میں سب سے عمر رسیدہ سائنسداں جان بی فن تھے جنہیں 85 سال کی عمر میں 2002 کا نوبل انعام برائے کیمیا دیا گیا۔
- ویسے تو کیمیا کا نوبل انعام حاصل کرنے والے افراد میں تین نام ایسے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں دو مرتبہ نوبل انعام حاصل کئے لیکن ان میں سے فریڈرک سینگر وہ واحد سائنسدان ہیں جنہیں کیمیا ہی کے شعبے میں دو مرتبہ نوبل انعام دیا گیا۔ میری کیوری اور لینس پاؤلنگ کو بھی اگرچہ دو دو مرتبہ نوبل انعام دیا گیا لیکن میری کیوری کو پہلا نوبل انعام فزکس میں جبکہ دوسرا کیمسٹری میں دیا گیا۔ اسی طرح لینس پاؤلنگ کو پہلا نوبل انعام کیمیا میں جبکہ دوسرا امن کے شعبے میں دیا گیا۔
- نوبل انعام صرف زندہ افراد کو دیا جاتا ہے یعنی اس کےلئے کسی ایسے شخص کو نامزد نہیں کیا جاسکتا جو مرچکا ہو۔
- 1974 میں نوبل فاؤنڈیشن کے آئین میں تبدیلی کے ذریعے فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ سے کسی بھی شخص کو بعد از مرگ (مرنے کے بعد) نوبل انعام نہیں دیا جائے گا؛ لیکن اگر نوبل انعام کا اعلان ہونے کے بعد متعلقہ فرد کا انتقال ہوجائے تو وہ نوبل انعام اسی کے نام رہے گا۔ 1974 سے پہلے صرف 2 افراد کو بعد از مرگ نوبل انعام دیا گیا تھا لیکن اس کے بعد سے اب تک کسی کو مرنے کے بعد نوبل انعام نہیں دیا گیا ہے۔