بلدیہ ٹنڈو محمد خان مالی بحران سے دو چار شہر گندگی کا ڈھیر بن گیا
ماہانہ قسط میں 30 لاکھ روپے کی کٹوتی، اکاؤنٹ منجمد، ملازمین کو 2ماہ سے تنخواہ بھی نہیں ملی
ٹنڈو محمد خان میں میونسپل انتظامیہ مکمل طور پر ناکام ہو گئی۔
شہر گندگی کے ڈھیر میں تبدیل، سندھ حکومت نے ماہانہ قسط میں 30 لاکھ روپے کی کٹوتی کردی، ڈپٹی کمشنر نے ملنے والی قسط بھی منجمد کرا دی، ملازمین کو2 ماہ سے تنخواہیں بھی نہیں ملیں۔ تفصیلات کے مطابق ٹنڈو محمد خان کے عوام کو بلدیاتی سہولتوں سے محروم کر دیا گیا، شہر میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر ہیں، بیشتر علاقوں میں گندا پانی گلیوں اور بازاروں میں جمع ہونے سے شہریوں کوشدید دشواری کا سامنا ہے ۔ چیف میو نسپل آفیسر علی گوہر قریشی کا کہنا ہے کہ تعلقہ میونسپل کے پاس پیسہ ہے اور نہ ہی عملے کے پاس سامان، شہر میں صفائی کیسے ہو۔
واضح رہے کہ ضلع ٹنڈو محمد خان کی تینوں تحصیلوں کو سندھ حکومت سے ہر ماہ ایک کروڑ40لاکھ روپے کی مساوی رقم فراہم کی جاتی تھی جسے ضلعی حکومتوں کے دور میں گھٹا کر 90 لاکھ کردیا گیا تھا تاہم محکمہ خزانہ سندھ نے مبینہ طور پر تحصیل بلڑی شاہ کریم اور تحصیل ٹنڈو غلام حیدر کو کم آبادی اور بلدیاتی سہولتیں برائے نام ہونے کے باوجود ایک کروڑ 40 لاکھ کی قسط بحال کر دی تھی، جبکہ 3 لاکھ افراد سے زائد آبادی، گنجان کاروباری علاقے اور ضلعی ہیڈ کوارٹر والے تحصیل ٹنڈو محمد خان کی مکمل قسط بحال نہیں کی۔ رواں ماہ سندھ حکومتنے یہ قسط مذید کم کر کے 60 لاکھ کردی ہے۔
جبکہ حال ہی میں بلدیہ کو ڈپٹی کمشنر کے ماتحت کیے جانے کے بعدڈی سی نے تینوں تحصیلوں کی بلدیہ کے اکاؤنٹ منجمد کر دیے ہیں جس کے باعث مذکورہ ادارے شدید مالی بحران سے دوچار ہیں اور تعلقہ میونسپل ٹنڈو محمد خان کے 5سو سے زائد ملازمین کو2 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔ اے ڈی سی ون ہادی بخش زرداری کا کہنا ہے کہ بلدیاتی اداروں میں بد عنوانیوں کی اطلاعات پر ان کے اکاؤنٹ منجمد کیے گئے ہیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حصے کی لڑائی نے ٹنڈو محمد خان میں بلدیاتی نظام کو تباہ کردیا ہے۔
دریں اثنا شہر کی تاجر فیڈریشن کے صدر حاجی محمد اسماعیل میمن نے ایکسپریس سے بات چیت میں کہا کہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے ٹنڈو محمد خان کے شہری بلدیاتی سہولتوں سے محروم ہیں اور میونسپل انتظامیہ بے بس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مون سون کا سلسلہ بھی شروع ہونے والا ہے جس کیلیے تاحال کوئی منصوبہ بندی نظر نہیں آرہی، انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ اور علاقے کے عوامی نمائندوں سے صورتحال کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
شہر گندگی کے ڈھیر میں تبدیل، سندھ حکومت نے ماہانہ قسط میں 30 لاکھ روپے کی کٹوتی کردی، ڈپٹی کمشنر نے ملنے والی قسط بھی منجمد کرا دی، ملازمین کو2 ماہ سے تنخواہیں بھی نہیں ملیں۔ تفصیلات کے مطابق ٹنڈو محمد خان کے عوام کو بلدیاتی سہولتوں سے محروم کر دیا گیا، شہر میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر ہیں، بیشتر علاقوں میں گندا پانی گلیوں اور بازاروں میں جمع ہونے سے شہریوں کوشدید دشواری کا سامنا ہے ۔ چیف میو نسپل آفیسر علی گوہر قریشی کا کہنا ہے کہ تعلقہ میونسپل کے پاس پیسہ ہے اور نہ ہی عملے کے پاس سامان، شہر میں صفائی کیسے ہو۔
واضح رہے کہ ضلع ٹنڈو محمد خان کی تینوں تحصیلوں کو سندھ حکومت سے ہر ماہ ایک کروڑ40لاکھ روپے کی مساوی رقم فراہم کی جاتی تھی جسے ضلعی حکومتوں کے دور میں گھٹا کر 90 لاکھ کردیا گیا تھا تاہم محکمہ خزانہ سندھ نے مبینہ طور پر تحصیل بلڑی شاہ کریم اور تحصیل ٹنڈو غلام حیدر کو کم آبادی اور بلدیاتی سہولتیں برائے نام ہونے کے باوجود ایک کروڑ 40 لاکھ کی قسط بحال کر دی تھی، جبکہ 3 لاکھ افراد سے زائد آبادی، گنجان کاروباری علاقے اور ضلعی ہیڈ کوارٹر والے تحصیل ٹنڈو محمد خان کی مکمل قسط بحال نہیں کی۔ رواں ماہ سندھ حکومتنے یہ قسط مذید کم کر کے 60 لاکھ کردی ہے۔
جبکہ حال ہی میں بلدیہ کو ڈپٹی کمشنر کے ماتحت کیے جانے کے بعدڈی سی نے تینوں تحصیلوں کی بلدیہ کے اکاؤنٹ منجمد کر دیے ہیں جس کے باعث مذکورہ ادارے شدید مالی بحران سے دوچار ہیں اور تعلقہ میونسپل ٹنڈو محمد خان کے 5سو سے زائد ملازمین کو2 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔ اے ڈی سی ون ہادی بخش زرداری کا کہنا ہے کہ بلدیاتی اداروں میں بد عنوانیوں کی اطلاعات پر ان کے اکاؤنٹ منجمد کیے گئے ہیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حصے کی لڑائی نے ٹنڈو محمد خان میں بلدیاتی نظام کو تباہ کردیا ہے۔
دریں اثنا شہر کی تاجر فیڈریشن کے صدر حاجی محمد اسماعیل میمن نے ایکسپریس سے بات چیت میں کہا کہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے ٹنڈو محمد خان کے شہری بلدیاتی سہولتوں سے محروم ہیں اور میونسپل انتظامیہ بے بس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مون سون کا سلسلہ بھی شروع ہونے والا ہے جس کیلیے تاحال کوئی منصوبہ بندی نظر نہیں آرہی، انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ اور علاقے کے عوامی نمائندوں سے صورتحال کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔