اہل قلم رائے دیں کیا کرنا چاہیے صوبے پر صرف دیہی سندھ کے لوگوں کی حکومت ہے الطاف حسین

65سال سے سندھ میں آبادمہاجرحکومت سے باہرہیں،کیاپاکستان بناتویہاں موجودلسانی وثقافتی شناختیں ختم ہوگئیں؟اجلاس سے خطاب

کیاسوسال سے سندھ میں آبادپختونوں وبلوچوں نے اپنی شناخت چھوڑدی،تحقیرآمیزناموں سے پکاراگیاتوہم نے لفظ’’مہاجر‘‘کوشناخت بنالیا۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ جمہوریت کامطلب عوام کی حکمرانی ہوتاہے لیکن آج صوبہ سندھ میں صرف دیہی سندھ کے مقامی سندھی بولنے والوںکی حکومت ہے اورجو مہاجر گزشتہ65برس سے سندھ میں آباد ہیں وہ حکومت سے باہرہیں۔

اگرقیام پاکستان کے بعدملک میں لسانی وثقافتی تقسیم ختم ہوچکی ہوتی توآج سندھ میں محض سندھی بولنے والوں کی حکومت نہ ہوتی اورسندھ کی نصف آبادی اس حکومت سے باہرنہ ہوتی۔ ایم کیوایم رابطہ کمیٹی لندن اورپاکستان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ قیام پاکستان کی جدوجہدمیں مسلم اقلیتی صوبوں کے مسلمانوں نے 20 لاکھ جانوں کانذرانہ پیش کیا،اس جدوجہد میں دشمنان پاکستان نے ماں،بہن اور بیٹیوںکی عصمتیں تارتار کیں اورکچھ آگ اورخون کی ہولی میں چلتے چلتے جل کے مرگئے اورکچھ لوگوں کا سفر جاری رہا۔

الطاف حسین نے کہاکہ برصغیرکے مسلمان، پاکستان آئے تویہاں قیام پاکستان سے پہلے سے علاقے موجودتھے،یہاں کی اپنی اپنی قومیتی،لسانی،ثقافتی اور علاقائی شناختیں تھیں،65 سال قبل بھی کوئی پٹھان تھا،کوئی سندھی تھا،کوئی بلوچ تھا،کوئی سرائیکی تھا ،کوئی ہزاروال اور کوئی کشمیری تھا،میں آج پاکستان کے عوام سے سوال کرتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کوحاضر وناظر جان کراپنے ضمیر کے سامنے اس سوال کاجواب دیں کہ جب پاکستان بن گیااور65 سال قبل سب پاکستانی بن گئے توکیا پاکستانی شہری ہونے کے ناطے،پاکستان میں پہلے سے موجودلسانی،ثقافتی اور علاقائی شناختیں ختم ہوگئیں؟۔ الطاف حسین نے کہاکہ ہندوستان کے مسلم اقلیتی صوبوں کے مسلمانوں نے پاکستان ہجرت کرتے وقت یہ سوچابھی نہ تھا کہ انہیں پاکستانی شناخت کے علاوہ کسی اورشناخت کی ضرورت بھی پڑے گی لیکن65 برس کے دوران انہیں کسی نے بھیا،مٹروا،تلیر،غیرملکی اور کسی نے ہندوستان کے بھگوڑے کہااورآج تک یہ طعنے دینے والے بڑی تعدادمیں موجود ہیں جوہم سے کہتے ہیں کہ تم لوگوں کا یہاں کیا کام ہے تم ہندوستان سے آئے تھے، جاؤ واپس ہندوستان چلے جاؤ۔




پاکستان میں پہلے سے موجود قومیتوں نے دیگرتحقیری القابات کے ساتھ ساتھ ہمیں مہاجر بھی کہاجسے ہم نے اپنی شناخت بناکرمتحد ہونا شروع کردیا اور کہا کہ ہم بھی پاکستانی ہیں،اگر سندھی،بلوچ،پختون،پنجابی اوردیگر قومیتوں کے لوگ اپنی اپنی علیحدہ لسانی وثقافتی شناختیں رکھنے کے باوجود پاکستانی ہوسکتے ہیں توہماری بھی اپنی پہچان اور زبان ہے اسی لیے ہم نے اپنی شناخت کیلئے لفظ''مہاجر''چنا،ہم نے اپنی شناخت کواس لیے نہیں چنا کہ خدانخواستہ ہم اس کی بنیاد پرکسی سے برتری یافوقیت حاصل کریںگے یااس بنیاد پر ہم کسی علیحدہ وطن یا صوبے کامطالبہ کریں گے۔

الطاف حسین نے کہاکہ اگر کسی دانشوریاکالم نگار نے اس بارے میں لکھاہوتومیں معذرت خواہ ہوں لیکن ایسی کوئی تحریر میری نظر سے نہیںگزری اور میں نے آج کے دن تک اخبارات میں کسی دانشوریاکالم نگارکاکالم نہیں دیکھایا کسی نے اس جانب اشارہ نہیں کیا۔انھوں نے کہاکہ ہمیں جواب دیاجائے کہ بلوچستان اور سندھ میں سوسال پہلے سے موجود پختونوں، بلوچوں اور پنجابیوں نے کیااپنی زبان اورشناخت یکسر تبدیل کرلی؟کیا انھوں نے اپنی زبان چھوڑکرسندھی یا بلوچی زبان بولناشروع کردی اورکیاانھوں نے اپنی ثقافت سے رشتہ ناطہ توڑلیا؟۔ الطاف حسین نے کہاکہ جوبھی میرے ان نکات کاجواب دیناچاہے ضروردے لیکن اگروہ سچ،حقائق اور دلائل کی بنیادپرجواب دیں توان کی مہربانی ہوگی۔
Load Next Story