سشما سوراج کا واویلا

دنیا میں جہاں کہیں نہتے لوگوں پر مسلح افواج کے ذریعے ظلم کیا گیا، وہاں نفرت انگیز نظریات پیدا ہوئے۔

zaheer_akhter_beedri@yahoo.com

بھارت کی وزیرخارجہ سشما سوراج نے نیو یارک میں کسی ملک کا نام لیے بغیرکہا کہ دنیا تصادم اور نفرت انگیز نظریات میں گھری ہوئی ہے، ایسے حالات میں کسی ملک کو دہشت گردی کی حمایت کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی یہ بات سو فی صد درست ہے لیکن اس حوالے سے سشما سوراج کی منطق سے اتفاق رکھنے والے بھی یہ سوال کرتے ہیں کہ دہشت گردی کی حمایت کرنا، دنیا کے لیے زیادہ خطرناک ہے یا دہشت گردی کو جنم دینا اور اس کی پرورش کے سامان کرنا زیادہ خطرناک ہے؟ یہ سوال اس لیے منطقی اور لازمی ہے کہ دہشت گردی اب دنیا کا ایک ایسا ناسور بن گئی ہے جس کا مثبت علاج نہ کیا گیا تو دنیا کا کوئی ملک اس بلا سے محفوظ نہیں رہ سکتا ۔

بھارتی وزیر خارجہ کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ دنیا تصادم اور نفرت انگیز نظریات میں گھری ہوئی ہے لیکن محترمہ یہ بتانا بھول گئیں کہ نفرت انگیز نظریات کس ملک میں پرورش پا رہے ہیں اور ان کی حمایت کون کر رہا ہے۔ پاکستان کو ایک نظریاتی ملک کہا جاتا ہے اور وہ نظریہ اسلام ہے۔ کیا پاکستان کے عوام میں مذہبی انتہا پسندی موجود ہے جو اپنے اندر بے شمار برائیاں رکھتی ہے؟

اس کا عملی جواب یہ ہے کہ پاکستان میں ہونیوالے تمام عام انتخابات میں پاکستانی عوام نے آج تک کسی انتہا پسند مذہبی جماعت کو چھوڑیے اعتدال پسند مذہبی جماعتوں کی حمایت کی ہے؟ پاکستان میں جو بھی جماعتیں برسر اقتدار آئیں ان میں سے ایک بھی اقتدار میں آنے والی جماعت مذہبی انتہا پسند نہیں رہی ۔

اس کے برخلاف ہندوستانی سیاسی رہنمائوں کا دعویٰ ہے کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے لیکن عملاً بھارت میں مذہبی انتہا پسندی مضبوط ہے اور خود بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج جس جماعت بی جے پی سے تعلق رکھتی ہیں اس کا شمار بھارت کی کٹر مذہبی جماعتوں میں ہوتا ہے۔ جس کی نظریاتی رہنمائی ایس ایس آر اور ہندو مہا سبھا جیسی شدت پسند مذہبی جماعتیں کر رہی ہیں۔ خود بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی مذہبی انتہا پسندی گجرات کے قتل عام سے واضح ہے ۔


گجرات کے قتل عام کے دوران نریندر مودی گجرات کے وزیراعلیٰ تھے اور ان کی نگرانی میں گجرات کے مسلمانوں کا بد ترین قتل عام کیا گیا اس سانحے پر بھارت کے ہندو شعرا نے نظمیں لکھی ہیں ۔ذاتی طور پر گواہ ہوں کہ ایک بھارتی ہندو شاعر نے گجرات کے قتل عام پر ''ماں'' کے نام سے جو شعرکہے وہ اس قدر متاثر کن تھے کہ سامعین کی آنکھیں بھیگ جاتی تھیں۔ سشما سوراج نے جس نفرتوں میں گھری دنیا کا ذکر کیا ہے کیا اس میں گجرات بھی شامل ہے؟

گائے کے نام پر بھارت میں ہمیشہ ہی مسلمانوں کو قتل کیا جاتا رہا ہے لیکن حالیہ اطلاعات کے مطابق بھارت میں گائے کے تقدس کو ریاست سے جوڑ کر گائے کے احترام کو سرکاری حیثیت دی گئی ہے۔گائے دنیا بھر میں کاٹی جاتی ہے اور اس کا گوشت کھایا جاتا ہے لیکن بھارت میں گائے کا ذبح کرنا اور اس کا گوشت کھانا ایسا سنگین جرم ہے جس کی سزا موت ہے ۔ اس جہالت کا اب تک ہزاروں مسلمان شکار ہوچکے ہیں۔

بلاشبہ بھارت میں سیکولر ازم کے نشانات ملتے ہیں ۔ خاص طور پر فلم انڈسٹری میں لیکن عام زندگی میں سیکولر ازم کہیں نظر نہیں آتا اور اب تو حکمران جماعت نے ہندو توا یعنی بھارت کو ہندو ریاست بنانے کا اعلان کردیا ہے۔کیا ایک شدت پسند حکمران جماعت بھارت میں سیکولرازم کو فروغ دے سکتی ہے؟ بھارتی وزیرخارجہ کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ دنیا تصادم اور نفرت انگیز نظریات میں گھری ہوئی ہے کسی بھی ملک کو دہشت گردی کی حمایت کی اجازت نہیں دینا چاہتے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ برصغیر میں دہشت گردی اور مذہبی انتہا پسندی کو راستہ کس نے دیا؟

کشمیرکا مسئلہ اس علاقے میں مذہبی انتہا پسندی کے فروغ کی وجہ بنا اور اس تنازعہ کی وجہ سے اب تک 70ہزارکشمیری مارے گئے ہیں۔ کیا بھارتی حکمران طبقہ اس المناک حقیقت سے واقف نہیں ۔ آج بھی کشمیر میں قتل وغارت کا سلسلہ جاری ہے ۔ بھارت عشروں سے کشمیری عوام پر ظلم کر رہا ہے،کشمیری بھارتی تسلط کے خلاف ہیں وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ اپنی مرضی سے کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارت اپنی آٹھ لاکھ فوج کے ذریعے کشمیریوں کو طاقت کے ذریعے اپنے قبضے میں رکھنا چاہتا ہے جو ممکن نظر نہیں آتا۔ بھارت نے کشمیر کی مسلم قیادت کے ذریعے کشمیریوں کو رام کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا ، شیخ عبداﷲ زندگی بھر کوشش کرتے رہے کہ کشمیریوں کو بھارت کے ساتھ رہنے کے لیے راضی کریں لیکن وہ ناکام رہے۔

بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کا کہنا ہے کہ دنیا تصادم اور نفرت انگیز نظریات میں گھری ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ نفرت انگیز نظریات پیدا کیوں ہوتے ہیں۔ دنیا میں جہاں کہیں نہتے لوگوں پر مسلح افواج کے ذریعے ظلم کیا گیا، وہاں نفرت انگیز نظریات پیدا ہوئے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارتی حکمران اپنے سیاسی مفادات کے تحفظ کی خاطرکشمیریوں پر اپنی 8 لاکھ فوج کے ذریعے مظالم ڈھا رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں نفرت انگیز نظریات ہی پیدا ہوسکتے ہیں۔ بھارتی قیادت 71سالوں سے کشمیریوں کو اپنا ہمنوا بنانے میں کیوں ناکام رہی جب بھی بھارتی فوج کے ہاتھوں کوئی کشمیری قتل ہوتا ہے ،کشمیری عوام اس کی میت کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر تدفین کے لیے لے جاتے ہیں ۔

بھارت الزام لگاتا ہے کہ پاکستان کشمیر میں دہشت گرد بھیج رہا ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب کوئی کشمیری بھارتی فوجوں کے ہاتھوں قتل ہوتا ہے تو لاکھوں کشمیری اس کے جنازے میں شریک ہوتے ہیں، جب کوئی بھارتی حکمران کشمیر آتا ہے توکشمیر میں مکمل ہڑتال ہوجاتی ہے۔ کیا یہ سب وہ دہشت گرد گروپ ہیں جنھیں پاکستان میں بھیج رہا ہے؟ جبتک کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت نہیں ملتا کشمیر میں نفرت انگیز نظریات پرورش پاتے رہیں گے، بھارت دہشت گردی کے خلاف ساری دنیا میں آواز اٹھاتا ہے لیکن دنیا کو یہ نہیں بتاتا کہ دہشت گردی سے پاکستان کے 70ہزار شہری جاں بحق ہوئے ہیں، بھارت میں دہشت گردی سے کتنے بھارتی ہلاک ہوئے ہیں؟
Load Next Story