بجلی کے طویل بریک ڈائون منصوبہ بندی کا فقدان
جب تک منصوبہ بندی کا فقدان رہے گا ملک بھر میں شہری یونہی پریشان رہیں گے۔
ملک میں بجلی کے جاری بحران اور متواتر و بے جا لوڈشیڈنگ کے باعث شہری پریشان ہیں، اس پر مستزاد پاور کمپنیوں کے سسٹم خراب ہونے کے واقعات اور بجلی کے بریک ڈائونز نے بھی شہریوں کا چین و سکون چھین لیا ہے۔
شدید گرمی کے موسم میں بغیر بجلی کے گزارا نہیں اور صورتحال یہ ہے کہ کراچی میں تین روز کے دوران بجلی کا دوسرا بڑا بریک ڈائون ہوا۔ جمعرات کی صبح آدھا شہر ایک بار پھر بجلی سے محروم ہوگیا، جب کہ یہ صورتحال کوئی پہلی بار پیش نہیں آئی، کراچی کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں کی کیفیت بھی کچھ ایسی ہی ہے کہ اچانک ہی پاور کمپنیوں کا سسٹم خراب ہوجانے کے باعث بجلی کی سپلائی معطل ہوجاتی ہے، جسے معمول پر لانے میں گھنٹوں اور بعض اوقات دن بھی لگ جاتے ہیں۔
کراچی میں بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خراب موسم کے باعث نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی عارضی طور پر منقطع ہوئی جس کے نتیجے میں مختصر تعطل کے بعد شہر میں بجلی کی فراہمی مکمل طور پر بحال کردی گئی۔ جب کہ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ مختصر دورانیہ چار گھنٹے سے بھی طویل تھا اور اس کے باوجود تمام علاقوں میں بجلی فراہم نہیں کی گئی۔
این ٹی ڈی سی نے نیشنل گرڈ سے بجلی کی عدم فراہمی کا، کے الیکٹرک کا موقف مسترد کردیا۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ نجی انتظامیہ کی جانب سے ٹرانسمیشن سسٹم کی اپ گریڈیشن پر ہر سال کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے، تاہم گزشتہ سال کے دوران کی جانے والی سرمایہ کاری کے باوجود ایکسٹرا ہائی ٹینشن لائنوں میں فنی خرابیوں کی وجہ سے بجلی کے بڑے بریک ڈائونز کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
رواں سال کے دوران اب تک سات سے آٹھ مرتبہ بریک ڈائونز کی وجہ سے پورے شہر میں بجلی کی فراہمی معطل رہنے کے واقعات ہوچکے ہیں۔ شہری سراپا احتجاج ہیں کہ گرمی میں اضافہ ہوتے ہی بجلی محکمہ مسلسل سپلائی میں مکمل ناکام رہا ہے، شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں، ان کا کوئی پرسان حال نہیں، جب کہ پورے شہر کو بجلی محکمے کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
بلاشبہ کسی بھی ادارے کے سسٹم میں خرابی اور وقتی تعطل آسکتا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ کوئی بیک اپ تیار نہیں رکھا جاتا، ناگہانی خرابی کی صورت میں متبادل سسٹم کا موجود ہونا ضروری ہے۔ جب تک منصوبہ بندی کا فقدان رہے گا ملک بھر میں شہری یونہی پریشان رہیں گے۔
شدید گرمی کے موسم میں بغیر بجلی کے گزارا نہیں اور صورتحال یہ ہے کہ کراچی میں تین روز کے دوران بجلی کا دوسرا بڑا بریک ڈائون ہوا۔ جمعرات کی صبح آدھا شہر ایک بار پھر بجلی سے محروم ہوگیا، جب کہ یہ صورتحال کوئی پہلی بار پیش نہیں آئی، کراچی کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں کی کیفیت بھی کچھ ایسی ہی ہے کہ اچانک ہی پاور کمپنیوں کا سسٹم خراب ہوجانے کے باعث بجلی کی سپلائی معطل ہوجاتی ہے، جسے معمول پر لانے میں گھنٹوں اور بعض اوقات دن بھی لگ جاتے ہیں۔
کراچی میں بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خراب موسم کے باعث نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی عارضی طور پر منقطع ہوئی جس کے نتیجے میں مختصر تعطل کے بعد شہر میں بجلی کی فراہمی مکمل طور پر بحال کردی گئی۔ جب کہ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ مختصر دورانیہ چار گھنٹے سے بھی طویل تھا اور اس کے باوجود تمام علاقوں میں بجلی فراہم نہیں کی گئی۔
این ٹی ڈی سی نے نیشنل گرڈ سے بجلی کی عدم فراہمی کا، کے الیکٹرک کا موقف مسترد کردیا۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ نجی انتظامیہ کی جانب سے ٹرانسمیشن سسٹم کی اپ گریڈیشن پر ہر سال کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے، تاہم گزشتہ سال کے دوران کی جانے والی سرمایہ کاری کے باوجود ایکسٹرا ہائی ٹینشن لائنوں میں فنی خرابیوں کی وجہ سے بجلی کے بڑے بریک ڈائونز کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
رواں سال کے دوران اب تک سات سے آٹھ مرتبہ بریک ڈائونز کی وجہ سے پورے شہر میں بجلی کی فراہمی معطل رہنے کے واقعات ہوچکے ہیں۔ شہری سراپا احتجاج ہیں کہ گرمی میں اضافہ ہوتے ہی بجلی محکمہ مسلسل سپلائی میں مکمل ناکام رہا ہے، شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں، ان کا کوئی پرسان حال نہیں، جب کہ پورے شہر کو بجلی محکمے کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
بلاشبہ کسی بھی ادارے کے سسٹم میں خرابی اور وقتی تعطل آسکتا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ کوئی بیک اپ تیار نہیں رکھا جاتا، ناگہانی خرابی کی صورت میں متبادل سسٹم کا موجود ہونا ضروری ہے۔ جب تک منصوبہ بندی کا فقدان رہے گا ملک بھر میں شہری یونہی پریشان رہیں گے۔