ہمارے مینڈیٹ کے خلاف سازش کی گئی تو ہم نے بھی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں شرجیل میمن
ایم کیوایم کےقائد الطاف حسین کے بیان پر تبصرہ نہیں کروں گا اس سلسلے میں گورنر سندھ سے بات کی جائے گی، شرجیل میمن
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے ابھی صحیح طرح سے کام ہی شروع نہیں کیا اور گورنرراج کی دھمکی دی جارہی ہے اگر صوبے میں ہمارے مینڈیٹ کے خلاف سازش کی گئی تو ہم نے بھی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔
حیدر آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں رہنے والے تمام افراد سندھی ہیں ہم کسی تعصب پر یقین نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کے بیان پر تبصرہ نہیں کریں گے، گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد عمرے کی ادائیگی کے لئے چھٹیوں پر گئے ہیں،وطن واپسی پر ان سے بات کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنوں کے معاملے سے لاعلم ہیں،ایسی صورتحال میں سندھ حکومت ایم کیو ایم کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہشریف برادران کے بارے وہ اپنی پہلی باتوں پر قائم ہیں اور انہیں اس پر کوئی پشیمانی نہیں ہے، کوئی حکومت میں شامل ہونا چاہتا ہے تو بات کرے لیکن درپردہ سازشیں نہ کرے،ہمارے دروازے بات چیت کیلئے ہر ایک کے لیے کھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز بھٹو کا چہرہ گورنر سندھ بننے جیسا نہیں اگر وہ گورنر بن بھی گئے تو صرف مرغے اور کتے ہی لڑا سکتے ہیں اس سے پیپلز پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے پر غور کیا جارہا ہے،صوبے میں 1979 کا بلدیاتی نظام رائج ہے اور انتخابات بھی اسی نظام کے تحت ہوں گے تاہم اس میں بہتری کی گنجائش ہے۔
حیدر آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں رہنے والے تمام افراد سندھی ہیں ہم کسی تعصب پر یقین نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کے بیان پر تبصرہ نہیں کریں گے، گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد عمرے کی ادائیگی کے لئے چھٹیوں پر گئے ہیں،وطن واپسی پر ان سے بات کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنوں کے معاملے سے لاعلم ہیں،ایسی صورتحال میں سندھ حکومت ایم کیو ایم کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہشریف برادران کے بارے وہ اپنی پہلی باتوں پر قائم ہیں اور انہیں اس پر کوئی پشیمانی نہیں ہے، کوئی حکومت میں شامل ہونا چاہتا ہے تو بات کرے لیکن درپردہ سازشیں نہ کرے،ہمارے دروازے بات چیت کیلئے ہر ایک کے لیے کھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز بھٹو کا چہرہ گورنر سندھ بننے جیسا نہیں اگر وہ گورنر بن بھی گئے تو صرف مرغے اور کتے ہی لڑا سکتے ہیں اس سے پیپلز پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے پر غور کیا جارہا ہے،صوبے میں 1979 کا بلدیاتی نظام رائج ہے اور انتخابات بھی اسی نظام کے تحت ہوں گے تاہم اس میں بہتری کی گنجائش ہے۔