’’سفید انقلاب‘‘

جب سے میں نے ہوش سنبھالا میں نے دیکھا میری زندگی میں دودھ کا کردار بہت اہم رہا ہے۔ جب میں لندن کے ایک اسکول میں تھی...

جب سے میں نے ہوش سنبھالا میں نے دیکھا میری زندگی میں دودھ کا کردار بہت اہم رہا ہے۔ جب میں لندن کے ایک اسکول میں تھی، مجھے یاد ہے کہ ہمیں کھانے کے وقت دودھ کے ڈبے بھی دیے جاتے تھے اور بعد میں جب میں اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان آئی مجھے یاد ہے کہ توانائی سے بھرپور دودھ کے ٹھنڈے گلاس شربت ملا کر ہمیں دیے جاتے تھے۔ اب بطور خاتون اور ماں کے میری زندگی میں دودھ ہر طرف موجود ہے جیسے کہ میرے دونوں بیٹے روزانہ دو دو گلاس دودھ پیتے ہیں۔

میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ بہت سے لوگوں کی زندگیوں بلکہ پاکستان اور دنیا میں موجود لوگوں کی زندگیوں میں دودھ ایک اہم جزو ہے کیونکہ انسانی زندگی میں دودھ ایک مکمل غذا کی حیثیت رکھتا ہے۔

دودھ تمام انسانوں کے لیے زندگی کی بقا کا پہلا جزو ہے۔ یہ معدنیات حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ ہے جس سے ہم کیلشیم، فاسفورس،سوڈیم ، پوٹاشیم اور کئی وٹامنز حاصل کرتے ہیں۔ حقیقت میں نیشنل اکیڈمی آف سائنسز امریکا کے مطابق بچوں اور بڑوں کو 24 oz دودھ ہر روز پینا چاہیے۔

دنیا کے زیادہ تر حصوں میں کئی وجوہات کی بنا پر دودھ کو خوراک کا ایک لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں دودھ کی معدنی قوت اور اس کی اہمیت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حالیہ چند سروے کے مطابق پاکستان میں بہت زیادہ ناقص خوراک کا استعمال ہے۔ امریکی ادارے برائے زراعت اور خوراک (ایف اے او ) کے مطابق 37.5 ملین پاکستانیوں کی خوراک خالص نہیں ہوتی جس کا اثر ان کی نشوونما پر ہوتا ہے۔ یہ ایشیو گھمبیر اور وسیع پیمانے پر ہے۔ خوراک میں پروٹین اور لحمیات کی کمی کی وجہ اور دودھ میں بنیادی معدنیات کی کمی کی وجہ سے صحت کے بے شمار مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

گزشتہ چند سال سے ڈیری انڈسٹری میں صارف کے نقطہ نظر کو بھی پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستان کے ڈیری سیکٹر میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔ سروے کے مطابق دودھ کی 46 ملین ٹن کی پروڈکشن کے ساتھ پاکستان دنیا میں دودھ پیدا کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے اور مبصرین کے مطابق آنے والے چند سالوں میں اس میں تین بلین لٹرز کا اضافہ متوقع ہے۔ اس اضافے کو ''سفید انقلاب'' قرار دیا جا سکتا ہے اور دودھ میں یہ اضافہ 2015ء تک متوقع ہو سکتا ہے۔ مگر اس کے لیے ہمیں اپنی اکانومی میں سے تین ملین نئی ملازمتیں نکالنی ہوں گی اور اس سے ہم کسان اور ڈیری سیکٹر میں روز کے 350 ملین روپے کیش فلو پیدا کر سکیں گے۔ اب آپ ایک لمحہ کے لیے ان اعداد و شمار کو چھوڑ کر اس کا حجم اور اہمیت سمجھنے کی کوشش کریں۔


''سفید انقلاب'' ...جو کہ ایک موزوں کاروباری ماحول کا نتیجہ ہے اور اسے سرمایہ کاری میں اضافہ اور مارکیٹ میں نئی برانڈز کو متعارف کروانے سے بڑھایا جا سکتا ہے۔ اسے لوگوں میں دودھ کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے تعلیمی پروگرام کے ساتھ جوڑا جا سکتا ہے تاکہ لوگوں میں دودھ کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے خاص کر اس وقت جب ہم غیر معیاری خوراک کی بات کرتے ہیں۔

میرے سماجی کام میں ایسا بہت مرتبہ دیکھا گیا ہے کہ کم آمدنی والے علاقوں میں بھی لوگ پیک کیا ہوا دودھ استعمال کرتے ہیں جو انھیںناقص خوراک اور بھوک سے بچاتا ہے اور ساتھ ساتھ قوت مدافعت بھی بڑھاتا ہے اور یہ ان آبادیوں میں بھی دیکھا گیا ہے جو تباہی یا قدرتی آفت کا شکار ہوئیں۔

دودھ پہلے ہی ایک عام گھر میں کافی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور یہ گھر کے کچن کے بجٹ کا 22 فیصد ہوتا ہے۔ قومی بجٹ میں اس پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی اور اس پر ٹیکس کے نتیجہ میں یہ زیادہ تر عام پاکستانیوں کی پہنچ سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ دودھ ویسے بھی صارف کی قیمتوں کے انڈکس میں سب سے زیادہ پرسنٹیج رکھتا ہے اور قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے یہ گھر کے تمام بجٹ پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے ۔پھر اس کی وجہ سے دوسری خوراک والی اشیاء بھی مہنگی ہو جاتی ہیں اور اس طرح یہ چیزیں عام لوگوں کی پہنچ سے باہر ہو جاتی ہیں۔ ایک پوائنٹ بہت سادہ ہے کہ دودھ کی قیمت میں اضافہ سے ہر روز اسے استعمال کرنے والا صارف بہت زیادہ مشکلات کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایک ماں کا فرض ہوتا ہے کہ وہ اپنی فیملی کو بہترین خوراک مہیا کرے۔ وہ گھر کی چیزوں کی خریداری میں بچت کو مرکوز رکھتی ہے۔

دودھ کی قیمتوں میں اضافہ سے نہ صرف گھر داری والی خواتین کا بجٹ متاثر ہوتا ہے بلکہ ان کی زندگی سے اہم معدنیات بھی کم ہو جاتی ہیں جو ان کی اور ان کے خاندان کی زندگی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں دودھ کو ہمیشہ ہی توانائی اور وٹامن حاصل کرنے کا اہم جزو سمجھا جاتا ہے جب ہم VAT کی بات کرتے ہیں تو ہم اسے زیرو ریٹڈ کہتے ہیں۔ جب ہم پاکستان میں اس پر بات کرتے ہیں تو میرے نزدیک پاکستانی دنیا میں سب سے زیادہ غیر معیاری ملاوٹ شدہ خوراک استعمال کرتے ہیں جس میں دودھ سب سے نمایاں ہے۔ ''سفید انقلاب'' کے تحت ہم دودھ کی پروڈکشن بڑھا کر اسے محفوظ طریقے سے لاکھوں پاکستانیوں تک پہنچا سکتے ہیں۔ بحیثیت ماں اور ایک پاکستانی میرا عقیدہ ہے کہ دودھ کو ایک عیاشی یا استحقاق کے طورپر نہیں دیکھا جانا چاہیے بلکہ یہ سب کا بنیادی حق ہے۔

(مصنفہ ایک مشہور اداکارہ اور سماجی ورکر ہیں )
Load Next Story